زیادہ تلاش کیے گئے الفاظ
محفوظ شدہ الفاظ
چَمَنِسْتان
ایسا باغ جہاں پھول کثرت سے ہوں، ایسی جگہ جہاں دور تک پھول ہی پھول اور سبزہ سبزہ نظر آئے، گلزار، گلستان، باغ، پھولوں کا قطعہ، سبز کھیت
مَزدُور
اجرت پر محنت و مشقت کا کام کرنے والا، تجارت اور صنعت کے شعبوں میں جسمانی محنت کا کام کرنے والا، دوسروں کے کھیتوں میں اجرت پر کام کرنے والا، محنت فروش
دُودھ شَرِیک بَہَن
وہ بہنیں جو ایک ہی ماں کا دودھ پیے ہوں، ایسی بہنیں جو ایک ہی ماں سے اگرچہ نہ ہوں لیکن انھوں نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا ہو تو وہ دودھ شریک بہن کہلاتی ہے، رضاعی بہن، کوکی
’’تصوف‘‘ سے متعلق الفاظ
’’تصوف‘‘ سے متعلق اردو الفاظ اور اصطلاحات کی فہرست جس میں تعریفیں، وضاحتیں، اورموضوعاتی تشریحات شامل ہیں
آدَم
پہلا انسان اور نبی جس سے انسان کی نسل شروع ہوئی، ابوالبشر، باوا آدم، حضرت آدم علیہ السلام جو پہلے انسان تھے
اَحَدِیَّتِ اَسْمائِیَہ
(تصوف) ذات کا کثرت اسما و صفات میں ایک ہونا اور اسی کو واحدیۃ اور احدیۃ اسمائیہ بھی کہتے ہیں، احدیت صفاتیہ
اَحَدِیَّتُ اْلجَمْع
(تصوف) مرتبہؑ وحدت اور حقیقت محمدی اور ابوالا رواح اسم اعظم بلا اسقاط اور بلا اثبات صفات کے اور یہ مرتبہ جامع ہے احدیت اور واحدیت کا
اَخْفِیا
(تصووف) وہ لوگ جو بحکم الٰہی لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہیں، اگر سامنے آتے ہیں تو لوگ انہیں نہیں پہچانتے اور اگر غائب ہوتے ہیں تو انہیں یاد نہیں کرتے
اَدا
(تصوف) تجلیات اسمائی وصفاتی میں بے کیفی ذات کا انعکاس جس کو خود بینی اور خود نمائی کہتے ہیں اور منشا اس خود بینی وخود نمائی کا ’فَاَحْبَبْتُ اَنْ اُعْرَف‘ (بس چاہا میں نے یہ کہ پہچانا جاؤں) ہے
اَدَبِ حَقِیْقَت
(تصوف) حق کو حق اور خلق کو خلق سمجھنا اور یہ پہچاننا کہ مخلوق کو اپنے مخلوق ہونے میں حق سے کیا علاقہ ہے
اَدَبِ شَرِیْعَت
(تصوف) رسوم حق سے واقفیت، شعائر الہٰیہ کی عظمت کو سمجھنا، دل کو پرہیزگاری کے ذریعے پاک وصاف کرنا
اِدْراکِ بَسِیْط
(تصوف) ”ہستی حقیقی کے ادراک کا ایک درجہ یا کیفیت ، وجود حق کا ادراک موافق ادراک حق کے ، کیونکہ جو چیز کہ ادراک کی جائے گی سب سے پہلے ، ہستی حق مدرک ہوگی ، اگرچہ اس ادراک سے غائب اوربوجہ غایت ظہور کے پوشیدہ کیوں نہ ہو“
اِدْراکِ مُرَکَّب
(نفسیات) سمجھنے یا جاننے کا وہ عمل جس میں کئی حواس بروے کار آتے ہیں، اوراس کا حاصل ان کے مجموعی عمل سے پیش ہوتا ہے : ” اس مرکب (ادراک) کا تجزیہ اس کے مفردات (حس) میں نہیں کیا جاسکتا “
اِسْتِحْذا
(لفظاً) کسی شخص کی نعلین طلب کرنا ، جوتیوں میں جا پڑنا ، صف نعال کو پسند کرنا ؛ (تصوف) قریب باری تعالیٰ.
اِسْلام
اطاعت، سر تسلیم خم كرنا، (تصوف) ’ریاضات شاقہ اور کسب اور نفس کشی اور ذکر اور شغل اور مراقبہ
اَصْحابِ طَیران
(تصوف) وہ اولیا جو فضا میں طیران کرتے ہیں اور جسم مثالی ان کا مصفا اور جسم عنصری انکا مانند ہوا کے لطیف ہے
اِصْطِلام
تصوف: شیفتگی اور فریفتگی جو طالب کے قلب پر غالب ہو اور سر گشگی و حیرانی کے قریب پہنچ جائے'
اَعْیان
(فلسفہ) موجودات امکانیہ جن کا وجود ممکن ہے اور خارج میں نہیں بلکہ علم باری میں ہیں، اشیا کے نفس الامری حقائق
اُفُقُ الْعُلا
(تصوف) ' مرتبۂ الوہیت کہ جس کو حضرۃ المعانی اور تعین ثانی بھی کہتے ہیں اور یہ اس کو اس وجہ سے کہتے ہیں کہ جب سالک یہاں پر پہنچتا ہے تو اس سے صفات خالق ظاہر ہوتے ہیں جیسے مردے کا زندہ کرنا اور مادر زاد اندھے کو اچھا کرنا اس واسطے اس کا نام حضرت ظہور التجلی بصورۃ الحق ہے اور یہی مقام تعانق اطراف اور مجمع الاضداد و مجمع البحرین و قاب قوسین کا ہے،
اَقْطاب
(ہئیت) محور زمین کے وہ جنوبی اور شمالی نقطے جو زمین کے ساتھ گردش کرنے میں ہمیشہ اپنے اپنے مقام پر رہتے ہوئے گھومتے رہتے ہیں، قطب شمالی اور قطب جنوبی، قطبین
اِلّا اللہ
کلمۂ توحید ، (لا الٰہ الا اللہ) (اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں) کا دوسرا جزو اور اس کا اختصار ، اقرار توحید : اہل ذکر فقرا کا وظیفہ .
اَنا
(تصوف) وجود حق کہ ذات اپنے آپ کو اس کے ساتھ تعبیر کرتی ہے خواہ مطلق ہو خواہ مقید اور بعض کے نزدیک عبارت ہے ذات مطلقہ سے لہٰذا ہر مظہر کی انا وجود مطلق کی انا ہے، اور انا سے اشارہ ہے مرتبہ وحدت و حقیقت محمدی کی طرف بھی کہ اس کو علم مجمل اور یقین اول کہتے ہیں
اَہْل حال
تصوف: صوفیان صافی، مراقبے میں تجلیات الہٰی پر وجد کرنے والے، عارفان حق، جو اپنی قوت باطنی سے اوروں کو اپنے پاس حاضر کرسکتے ہیں
اَہْلِ ذَوق
وہ لوگ جو ادب کی سمجھ رکھتے ہوں، جس کو ادب سے لگاو ہو، ذوق سلیم رکھنے والے، وہ لوگ جو تجلیات میں مستغرق ہیں
باقی بِاللہ
وہ صوفی جو منازل سلوک طے کرنے میں فنا ہو اور وحدت وجود کی منزل پر پہنچ کر بقاے دوام حاصل کرے
پیالَہ
کٹورا، پیالہ، بھیک کا ٹھیکرا، کاسۂ گدائی، توپ یا بندوق میں رنجک رکھنے کی جگہ، پھول کا کٹوری نما حصہ، کھلے من٘ھ کا گول اور گہرا کھانے پینے کی گاڑھی یا رقیق چیزوں کے استعمال کا برتن، شراب پینے کا ظرف یا جام، ساغر، کاسہ، ڈونگا
پیچ زُلْف
زلف میں بل پڑںا، الجھن بھری زلف، معاملات ناسوتی (انسانی) کو کہتے ہیں جو تعینات کے مقتضیات سے باہم د گر خلائق میں رائج ہیں.
تاثِیرُ الْمَحْو
(تصوف) وہ تاج ہے کہ اس سے عبد متوج اپنے غیر سے مفتخر ہوتا ہے اس کو تاج الفتخار بھی کہتے ہیں اور یہ آں حضرت کی تبعیت سے حاصل ہوتا ہے
تانِیس
(تصوف) تجلی فعلی کو کہتے ہیں کہ جو مبتدی کے واسطے باعث تزکیۂ نفس و تصفیۂ روح کی ہوتی ہے اور مبتدی اس سے انس لیتا ہے.
تَجَدُّدِ اَمْثال
تصوف: تعینات کی صورتوں کا جدید ہوتے رہنا، انسان پر ہر آن فنا و بقا کی کیفیات طاری ہوتے رہنا اور باوجود ان تغیرات کے اصل حقیقت وجود باقی رہنا
تَجْدِیدِ بَیعَت
(تصوف) سابقہ بیعت کو تازہ کرنے یا دوبارہ از سر نو بیوت کرنے کا عمل ؛ پہلے جس مرشد طریقت کے ہاتھ پر بیعت کی تھی ان کے انتقال ہو جائے یا کسی وجہ سے اسی سلسلے کے دوسرے مرشد سے بیعت کرنا ، دوہار مرید ہونا.
تَصَوُّرِ شَیخ
(تصوف) منازل سلوک میں سے ایک منزل جس میں سالک اپنے مرشد کا تصور قائم کرتا ہے ، مرید کا اپنے مرشد سے لو لگانا، مرشد کا دھیان.
تَطْہِیر ذات
(تصوف) اپنی ذات کو ظاہری اور باطنی نجاستوں کی آلودگی اور خودی سے پاک رکھنا اس طرح پر کہ اوس میں اپنی ذات کے موجود ہونے کا شائبہ بھی نہ رہے اور ذات حق میں فانی ہوجائے.
تَنَزَّلات
(تصوف و کلام) مراتب ستہ (جس کا پہلا درجہ لاتعین یعنی احدیت یا ذات بحت ہے اس کے بعد مرتبہ وحدت جسے حقیقت محمدی بھی کہتے ہیں جو مرتبہ لاتعین سے ظاہر ہوا اسی مرتبہ وحدت سے مرتبہ واحدیت ظاہر ہوا جو مرتبہ تفصیل صفات ہے ، باقی تین مراتب احدیت کی مانند قدیم نہیں بلکہ تعینات ہیں)
تَوحِید
خدا کی وحدانیت کا یقین، خدا کے ایک ہونے کا عقیدہ، خدا کی یکتائی، اللہ تعالیٰ کا ایک ہونا، ایک ماننا، ایک جاننا، وحدانیت، یکتائی، خدا کے ایک ہونے پر یقین لانا
تَوحِیدِ وُجُودی
(تصّوف) اس کی دو قسمیں ہیں ایک توحید وجودی علمی دوسری توحید وجودی عملی کشفی توحید وجودی علمی سے مراد یہ ہے کہ سواے ایک ذات اور ایک وجود کے دوسرا وجود نہیں اور یہ وجود عین ذات ہے توحید وجودی عملی کشفی کو توحید حالی بھی کہتے ہیں اس کے تین درجے ہیں اور یہ اہل اللہ پر وارد ہوتی ہے.
جَعْلِ بَسِیط
(تصوف) جعل بسیط جو عبارت ہے نفس تقرر اعیان ثابتہ سے علم الٰہی میں ایجاب کے ساتھ کہ جن پر آثار اور احکام مرتب نہ ہوں.
جَعْلِ مُرَکَّب
(تصوف) جعل مرکب عبارت ہے نفس تقرر اعیان ثابتہ سے علم الہیٰ میں ایجاب کے ساتھ کہ جن پر آثار اور احکام مرتب ہوں.
جَلْوَتی اُصُول
(تصوف) وحدت شہود کے نظریہ کے مطابق عالم عالم شہود ہے یعنی اللہ تعالیٰ کا جلوہ ہر شے میں ہے (وحدت شہود) وحدت وجود کے بر عکس ۔
جَمْعِ مَعَ الْفَرْق
(تصوف) وحدت میں کثرت اور کثرت میں وحدت دیکھنا یعنی ذات میں صفات کو اور صفات میں اسما کو اور اسما میں افعال کو اور افعال میں آثار کو اور ذات کو عین اسما اور اسما کو عین صفات اور صفات کو عین افعال اور افعال کو عین آثار دیکھنا
جَنائِب
(تصّوف) ان لوگوں کو کہتے ہیں جو حق کی طرف سے منازل نفوس میں سیر کرتے ہیں اور طاعت و تقویٰ اختیار کرتے ہیں اس لیے کہ مقام قرب میں پہون٘چیں ، بعد اس کے سیر فی اللہ شروع ہوتی ہے
جُوئے بَار
(بروزن کوہسار)، وہ مقام جہاں نہریں بہت ہوں وہ بڑی نہر کئی نہروں سے بنی ہو، نہروں سے مل کربننے والی نہر، بڑی نہر، نہر
حالَتِ جَذْب
محو ہو جانے کی کیفت، (تصوف) بیخودی کی حالت، ایسی حالت جس میں بلا ارداہ خالق کی محبت کی کشش پیدا ہوتی ہے، استغراق کی حالت
حَجِ خاص
(تصّوف) حج خاص یہ ہے کہ اپنے دل کو لوث ماسوی اللہ اور کدورات اور غیریت اور کثرت سے پاک کرے .
حَرْف
انسان کے منھ سے جو آوازیں نکلتی ہیں ان آوازوں کو تحریر میں لانے کے لیے مقرّر علامات اور نشانات، حروف تہجّی، حاصل بالمصدر۔۔۔ کبھی ماضی واحد مذکر کے ساتھ حرف نون لانے سے، جیسے: لگان، تکان
حَرِیمِ کِبْرِیا
(تصوف) اس سے مراد ذات الٰہی ہے، بعض کے نزدیک عالم امرکو کہتے ہیں، جو بے مادّہ و بے موت ہے اور یہ آستانہ ہے مرتبہ و احدیت کا، جس کو جبروت کہتے ہیں اور وہ اعیان ثابت ہیں، علمِ قدیم کے حق میں
حِفْظُ الْعَہْد
(تصوّف) بندے کا قیام اس مقام میں جس میں حق اس کے لیے حد مقرر کردے یعنی اوامر اور نواہی کا بجا لانا، غیر شرعی کاموں سے دوری یا اجتناب، حفظ عہد
خِرقَۂ خِلافَت
(تصوف) خِرقۂ خلافت کی دو قِسمیں ہیں ـ اول یہ کہ شیخ اپنے مُرید کامل کو بحکم خداوندی خِلافت دے - اُس خِلافت کو خِلافتِ کُبرےٰ کہتے ہیں اور دُوسرے یہ کہ شیخ طالب میں قابلیت جانچ کر اِجازت دے - اُسے خِلافت صُغرےٰ کہتے ہیں.
خَنْجَر
دو دھارا چُھرا، کسی قدر چوڑے خمدار پھل کا چھرا، ایک مشہور ہتھیار کا نام ایک قسم کا چھرا، کٹار
دَف
کم و بیش ایک فٹ قطر کا چوبی حلقہ نما ایک ساز، طبلہ سے مشابہ لیکن بڑا جس میں ایک طرف کھال منڈھی ہوئی ہو، ڈفلا، دائرہ ڈھیڑی، چوپئی
دِل
سینے کے اندر قدرے بائیں جانب، الٹے پان سے ملتی ہوئی شکل کا اک عضو جس کی حرکت پر خون کی گردش کا مدار ہے، یہ مرکب ہے گوشت و عصب و لیف اور غشاء سخت سے اور سرچشمہ ہے حرارتِ غریزی اور روح حیوانی کا، اسی کی حرکت کے بند ہونے سے موت واقع ہو جاتی ہے، قلب
دوسْت
وہ شخص جس کی خیر خواہی اور محبت قابلِ اعتبار ہو یا جس سے سچَی خیر خواہی و محبت کی جائے، جس کے ساتھ میل جول رسم و راہ، ملاقات ہو (دشمن کا نقیض)
دھُوتی
چار پانچ گز لبا کپڑا جو ہندو لوگ کمر سے نیچے تک، ٹانگوں کے بیچ سے نکال کر باندھتے ہیں بقیہ حصہ پیچھے گُھرَس لیتے ہیں (تہبند کا متبادل)، سفید ساڑی
ذاتِ ساذَج
(تصوف) اس مرتبہ میں ذات کے ساتھ کوئی اعتبار نہیں، اسی کو بذات بحت اور ذاتِ ساذج صرف کہتے ہیں
ذاکر
ذکر کرنے والا، کسی کا نام لینے والا، کسی کی یاد کرنے والا، اللہ کا ذِکر کرنے والا، ذکرِ حق میں مستغرق
ذِکْرِ جَلی
تصوّف: زبان یا دل یا سان٘س سے اللہ کا نام لینا اور کلمۂ طیّبہ کو پڑھنا، بلند آواز سے اللہ کی حمد و ثنا کرنا، ذکر خفی کا ضد
ذِکْرِ خَفی
(تصوّف) آنکھیں اور لب بند کر کے دل سے اللہ کا نام لینا، خاموشی سے دل ہی دل میں اللہ کو یاد کرنا، ذکرِ بالاخفا، ذکر جلی کا نقیص
رَنگ چَڑْھنا
رنگ نکالنے کے واسطے کسوم کو بھگو کر چوانا، رنگنا، رنگ دینا، رونق دار بنانا، رنگین کرنا، رنگ جذب ہونا
رُوحِ اَعْظَم
(تصوُّف) رُوح کُلّی کو کہتے ہیں جو مظہرِ ذات الٰہی ہے من حیث الربوبیۃ اور اس کی کنہہ سوائے حق کے اور کوئی نہیں جانتا ہے ، عقلِ اوّل ، حقیۃ محمدّیہ ، نفسِ واحدہ ، حقیقتِ اسمائیہ ، اور یہی اوّل موجودات ہے جس کو خداوند تعالٰی نے اپنی صورت پر پیدا کیا اور یہی خلیفۂ اکبر اور جوہرِ نورانی ہے .
زاہدِ خُشْک
وہ زاہد جو ظاہری باتوں کا سختی سے پابند ہو مگر اس کا دل عشق الہٰی سے بے بہرہ اور روحانی لذت سے محروم ہو
زُنَّار
وہ دھاگا یا ڈوری، جو ہندو گلے سے بغل کے نیچے تک ڈالتے ہیں، جنیئو، وہ دھاگا یا زنجیر جو عیسائی، مجوسی اور یہودی کمر میں بان٘دھتے ہیں
ساقی
شراب کے جام بھر کے دینے والا جو ادبِ میں روایۃً ایک مرغوب و مطلوب کردار کے طور پر مزکور ہوتا ہے، پانی پِلانے پر مامور، سقّہ، حُقہ پلانے والا، گھر کے باہر اُجرت پر حُقہ پلانے والا آدمی، (مجازاً) معشوق، محبوب، صنم
سَحارَہ
(تصوَف) نفس کا ایک مرتبہ جو گورکھ دھندے کی طرح ہے اور مُرید کو گمراہ کرتا رہتا ہے یہ اہلِ حقیقت کے گِرد پھرتا رہتا ہے اور ریاضت و مجاہدہ میں دیکھ کر کہتا ہے کہ اوقاتِ عزیز اپنی کیوں ضائع کرتے ہو .
سِرُّ الْحال
(تصوُّف) اُس چیز کو کہتے ہیں که جس کے سبب سے اُسی حال میں مراد حق تعالیٰ کی پہچانی جائے یعنی جو کچھ وارد ہوا ہے اُس کی حقیقت و ماہیت کیا ہے اور منشاء اس حال کا کیا ہے
سِرُّ الْعِلْم
(تصوُّف) اِس سے مراد سِر علم باری تعالیٰ کا ہے جو حقیقت باری تعالیٰ کی ہے ، کیونکه حقیقتاً علم عین حق ہے اور غیر بحسب اِعتبار .
سِرُّ الْقَدَر
(تصوُّف) اوس چیز کو کہتے ہیں که جس کو حق نے ہر ہر عین ثابته سے ازل میں جانا، یعنی حق تعالیٰ نے ہر عین ثابته کو معد اُن حالات کے جو اُس عین ثابت کے وجودِ خارجی سے ظاہر ہوں گے جانا، لہذا وہ کسی چیز کا حکم ایسا نہیں کرتا جو اُس عین ثابت کے حالات سے ظاہر نہو
سَکَنات
سکنہ کی جمع، سکون، سکون کے حالات و کوائف، اُردو میں بیشتر حرکات کے ساتھ ترکیبِ عطفی میں استعمال ہوتا ہے
سی حَرْفی
ایک ایسی نظم جس کے (عموماً ۳۰) اشعار، بہ اعتبار حروف تہجّی بالترتیب لکھے جاتے ہیں اس کا موضوع بالعموم تصوف یا محبت و فرقت کے مصائب ہوتا ہے (پنجابی شاعری سے مخصوص)
سِیمُرْغ
ایک خیالی پرندہ جو قد و قامت مین بہت بڑا سمجھا جاتا ہے نیز بعض کا یہ خیال ہے کہ اس میں تیس چڑہوں کے رنگ ملتے ہیں اور اس کا جثہ، تیس پرندوں کے برابر ہوتا ہے
شَبْنَم
وہ رطوبت جو پانی یا پانی کی چھوٹی چھوٹی بوندوں کی شکل میں رات کو ہوا میں سے زمین پر نمودار ہوتی ہے
شَراب
(اصلاً) پینے کی چیز، وہ خمیر کیا ہوا مشروب جس کے پینے سے انسان میں سرور اور نشہ پیدا ہوتا ہے، نشہ آور عرق جو بیشتر انگور، کھجور یا جَو وغیرہ سے کشید کیا جاتا ہے، بادہ، صہبا، گلابی، خمر، دارو
شِرْکِ خَفی
ایسا قول یا عمل جس کے نتیجے میں انکار وحدت یا صفات باری میں غیر کی شرکت لازم آئے ، غیر محسوس شرک، جیسے: کسی کے آگے رکوع یا سجدے کی طرح جھک جانا .
شَطّارِیَّہ
(تصوف) ایک سلسلہ جسے بایزید بسطامی سے منسوب کیا جاتا ہے اس سلسلے کے لوگ خود کو اس لیے شطاری کہتے ہیں کہ سلوک اور طریقت میں وہ دوسروں سے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں اور جنگلوں میں رہ کر سخت ریاضتیں کرتے ہیں یہ اپنا سلسلہ شیخ شہاب الدین سہروردی (کی اولاد میں عبداللہ الشطار) سے ملاتے ہیں .
شُہُودِ حالی
(تصوف) حال کی کیفیت کا شہود ، وہ درجۂ شہود جہاں پہنچ کر ہر چیز میں خدا کا جلوہ نظر آئے.
شُہُودیِ تَوحِید
(تصوف) یہ عقیدہ کہ صانع ایک ہے اور تمام مصنوعات اسی صانع کی ہیں، اس پر اعتماد متکلمین علمائے ظاہر اور عام مومنین کا ہے، توحیدِ شہودی .
ص
بلحاظ صوت اُرْدو حروف تہجَی کا تیسواں، عربی کا چودھواں، فارسی کا سترھواں حرف، زبان کی نُوک کو نیچے کے اگلے دانتوں سے ملا کر ادا کیا جاتا ہے اور کچھ سیٹی سے مشابہ آواز نکلتی ہے، تلفّظ عربی میں صاد اور اُرْدو میں صواد ہے، کلمہ کے شروع میں بھی آتا ہے اور درمیان و آخر میں بھی، جیسے صابر، وصل، اخلاص، اسے صاد مہملہ اور صاد غیر منقوطہ بھی کہتے ہیں، جمل کے حساب سے نوے (۹۰) کے عدد کا قائم مقام، یہ عربی الاصل الفاظ میں آتا ہے، جس وقت آدھا (ٖص) صاد یعنی بغیر دائرہ لکھتے ہیں تو وہ علامت صحیح یا منظوری خیال کی جاتی ہے نیز’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کے مخفف کے طور پر حضورؐ کے اسمِ گرامی کے اوپر لکھتے ہیں، اُستاد اچھے شعر پر ص دیتا ہے، شعرا آن٘کھ سے تشبیہ دیتے ہیں
صَدأ
رنگ ؛ (تصوف) اس ملکی حجاب کو کہتے ہیں جو تعینات آفاقی کے اثر اور نفس کی ظلمت کی وجہ سے قلب پر طاری ہو جاتا ہے اور قبول تجلیات و حقائق میں حاجب ہوتا ہے اور یہ اس کی ابتدائی حالت کا نام ہے اور جب یہ حجاب بڑھ جاتا ہے اور قلب تجلیات و حقائق سے محروم ہو جاتے ہیں تواس کو رین کہتے ہیں.
صِفاتِ حَمِیدَہ
(تصوّف) اچھی صفتیں ، ان صفاتِ مسعود کو کہتے ہیں جو جمال کی طرف لے جاتی ہیں جیسے حلم و خلق و حسن و توکل و تورع و تقویٰ و اخلاص وغیرہ ہیں.
صِفاتِ ذاتِیَّہ
(تصوّف) وہ صفات جن سے حق تعالیٰ موصوف ہے اور اون کی ضد حق کے لیے نہیں مثل قدرت اور عزت اور عظمت وغیرہ کے.
صِفاتِ ذَمِیمَہ
(تصوّف) بُری صفتیں، ان صفاتِ مزموم کو کہتے ہیں جو جلال کی طرف لے جاتی ہیں جیسے حرص اور بد خلقی وغیرہ ہیں
صُوَرُ الْاِرادَہ
(تصوف) صورُ الارادہ : اس سے مراد یہ ہے کہ سالک ہر شے میں ارادۂ حق مشاہدے کرے اور ارادۂ غیرِ حق سے بالکل منقطع ہوجائے.
صُوَرُ الْحَق
(تصوف) صور الحق صورتِ حق کو کہتے ہیں جو درحقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں لہذا بتوسط آپؐ کے سب حق کی صورت پر ہیں.
طَبِیبِ رُوحانی
(تصوّف) وہ شیخِ کامل اور عالم عارف جو کمالات اور آفات اور امراض اور ادویہ اور کیفیت اور صحت کو جانتا ہو اور امراضِ قلوب کو دفع کرتا ہے اور ارشاد اور تکمیلِ طالبین کے واسطے مامور ہو .
عالَمِ اَشْباح
(تصوّف) ایک عالم ہے درمیان عالم اوراح اور عالم اجسام کے ، جو کچھ عالمِ اجسام میں موجود ہے اس کی نظیر عالمِ مثال میں موجود ہے فرق اتنا ہے کہ عالمِ ارواح لطیف ہے اور یہ کیْف.
عالَم اَصْغَر
تصوّف: جہان آب و گل، جہان مختصر، بہت چھوٹی دنیا، مراد: کائنات اور انسان اور انسانی جسم (اس حیثیت سے کہ اس کی ذات کائنات کا خلاصہ ہے
عالَمِ اِعْتِبار
(تصّوف) وہ دنیا جس کی ہر چیز تعیّن کر لینے یا فرض کر لینے سے موجود نظر آتی ہے ، عالمِ تعیّنات.
عالَمِ اَمْر
(تصوّف) اعیانِ ثابتہ اور ارواح کو کہتے ہیں جس سے کُن فیکون مراد ہے یعنی کُن سے اشارہ عالمِ اعیان کی طرف اور فیکون سے عالمِ ارواح کی طرف ہے ، مجردات ، عالم خلق (رک) کا نقیض ، وہ حالت جس میں خداوند کریم کیس چیز کو بغیر اسباب کے لفظ کُن سے پیدا کر دیتا ہے.
عالَمِ خَلْق
(تصوّف) عالم اجسام جو امر حق سے مادّے اور موت کے ساتھ وجود میں آیا، مادّی دنیا، عالم شہادت
عَدَمُ الْعَدَم
(تصوف) عالم ذات الٰہی، مرتبۂ ذات، جہاں سالک کو مقام فنا فی اللہ حاصل ہوتا ہے، عالم لاہوت
عَقْلِ دَلاَلی
(تَصّوف) دلیل پیش کر نے والی عقل ، دلیل سے کام لینے والی عقل ، فہم ، استدلالی ، دانش ِ برہانی .
عَقْلِ مُسْتَفاذ
(تَصّوف) نفس یا عقل کا وہ مرتبہ جب اس کو نظری معقولات کا ہر وقت مشاہدہ ہورہا ہو ، عالمِ بالا سے ملنے والی حقیقی عقل :
عَقْلِ مُقِیم
(تصوف) استدالالی عقل کے برعکس فہم ، دانشِ نورانی ، وہ شعور یا ادراک حقیقیت جو دلیل عقلی پر انحصار نہیں کرتا .
عِلْمِ لَدُنّی
وہ علم جو محض فیض الہیٰ وانقائے ربانی سے حاصل ہوا ہو اور اس میں اپنی محنت یا کسی استاد کی تعلیم کا دخل نہ ہو
غَوث
(تصوّف) ولایت کے ایک درجے کا نام جس پر پہن٘چ کر تمام اعضائے جسم یاد خدا میں مصروف رہتے ہیں، ولایت الہیٰ کا ایک درجہ، ولی کامل
غَیبُ الْغَیب
(تصوف) عالم ذات الٰہی، مرتبۂ ذات، جہاں سالک کو مقام فنا فی اللہ حاصل ہوتا ہے، عالم لاہوت
فُتُوحِ عِبادَت
(تصوّف) حصول مرتبۂ ایمان کو کہتے ہیں جس سے اشارہ حق تعالیٰ کے اس قول کی طرف ہے ”بھلا جس کا سینہ کھول دیا اللہ نے اسلام پر"
فَرْقُ الْجَمْع
(تصوّف) وحدت کی تکثر کو کہتے ہیں جس کا ظہور شُیُونَاْتِ ذَاْتِیَہْ کے ساتھ ہوا ہے اور شیونات درحقیقت محض اعتبارات ہیں کہ جن کا تعلق اور نبوت اس وجہ سے ہے کہ وحدت کا ظہور ان شیونات کی صورت میں ہے ورنہ اصل میں یہ شیونات معدومات ہیں یعنی ان کا کوئی وجود زائد علی الذات نہیں ہے بلکہ وہ ذات ہی کی شانیں ہیں
فَرْقِ اَوَّل
(تصوف) محجوب ہونا ، طلب کا حق سے بسبب کثرت اور رسوم خلقیہ کے اپنے حال پر باقی رہنے کے ، اس کو فرق بُعد الجَمْع بھی کہتے ہیں .
فَرْقِ ثانی
(تصوّف) مشہود ہونا ، خلق کا حق کے ساتھ اور وحدت کو کثرت میں اور کثرت کو وحدت میں دیکھنا بغیر ان دونوں کے ایک دوسرے سے احتجاب کے .
فَرْق مَعَ الْجَمْع
(تصوّف) عبد کو عبد اور رب کو رب اور کثرت کو از روئے وجود وحدت جاننا اور صور اور شُیُونَاْت کے ظہور میں حق کو دیکھنا
فَنا فِی الشَّیخ
(تصوّف) وہ سالک جو اپنے وجود کو مرشد میں گم کردے اور اسی کے افعال اور اقوال کی متابعت کرے اور اسی کو ہر جگہ موجود جانے
فَیضِ مُقَدَّس
(تصوّف) تجلّیاتِ اسمائے الہیٰ کہ جو اعیانِ ثابتہ کو خارج میں مطابق صورِ علمیہ کے وجود بخشتے ہیں.
قامَت
(تصّوف) ظہورِ ذات اور اسما و صفات و آثار و افعال، عالم ارواح سے عالم اجسام تک، وجود عارف فانی، الف بسم اللہ یعنی احمد بھی مراد ہے
قَلَنْدَر
(تصّوف) وہ شخص جو روحانی ترقی یہاں تک کر گیا ہو کہ اپنے وجود اور علائقِ دنیوی سے بے خبر اور لا تعلق ہو کر ہمہ تن خدا کی ذات کی طرف متوجہ رہتا ہو اور تکلیفات رسمی کی قیود سے چٹکارا پا گیا ہو، عشقِ حقیقی میں مست فقیر
قَوَّالی
صوفیانہ غزل یا اشعار، وہ گانا بجانا جو اکثر صوفی بزرگوں کے مزار یا صوفیوں کی مجلس یا کسی بزرگ کے عرس کے موقع پر ہوتا ہے، محفل سماع
گوگا پِیر
چھوٹی ذات کے ہندوؤں اور خاکروبوں کے پیر کا نام جو محمود غزنوی کے عہد سے پہلے علاقہ بیکانیر میں پیدا ہوئے تھے، خاکروب اسے مقدس سمجھتے ہیں عزت سے گوگا پیر کہتے ہیں، ظاہر پیر
لَبِ شَکَرِین
(تصوف) ملل منزلہ اور طرق مخلفہ کو کہتے ہیں جو انبیا و رسلؐ کو بوساطتِ ملک حاصل ہوتے ہیں اور تصفیہ کے ساتھ ہوتے ہیں
لَبْس
(تصوّف) وہ صور عنصریہ جن کے ساتھ حقائق روحانیہ ظاہر ہوئے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ، ولو جعلناہ ملکّا لجعلناہ رجلاً للبسنا علیھم ما یلبسون (حاشیہ اور اگر ہم رسول کرتے فرشتہ البتہ کرتے اس کو کسی مرد کی صورت پر اور ان پر شبہ ڈالتے جو شبہ وہ لوگ کرتے ہیں) اسی جگہ سے ہے کہ حقیقت حق تعالیٰ کی صور انسانیہ کے ساتھ ظاہر ہوئی ہے.
لَطائِفِ سِتَّہ
(تصوّف) لطائفِ ستہ، وہ چھ لطیفے یا خوبیاں جو سا لکوں کو حاصل کرنی چاہیے، یعنی لطفیۂ نفس، لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر، لطیفۂ خفی، لطیفۂ اخفی
مَئے اَلَست
تصوف: شراب معرفت، عشق الٰہی، مجازاً: اُلوہیت کا اقرار جو روحوں نے روز الست میں کیا تھا، عشق حقیقی
مَجلِسِ ذِکر
(تصوف) وہ مجلس جس میں خدا تعالیٰ کی ذات ، صفات اور انعامات کا ذکر کیا جاتا ہو ، ذکر کی محفل ۔
مُحَبَّتِ اَصْلِیَّہ
(تصوف) محبت ذاتیہ کو کہتے ہیں جو اپنی ذات کے لیے ہو نہ باعتبار کسی امر زائد کے کیونکہ ذاتیہ اصل تمامی محبتوں کی ہے پس جو محبت کہ درمیان دو شے کے ہوتی ہے وہ یا تو بسبب مناسبت ذاتیہ کے درمیان ان دونوں کے ہوتی ہے یا بسبب اتحاد کے درمیان ان دونوں کے کسی وصف یا مرتبہ یا حال یا فعل میں
مُحتَسِب
مفتی، قاضی، شیخ، مجسٹریٹ، کوتوال، بازار میں ناپ تول پر نظر رکھنے والا شخص، جانچ کرنے والا افسر
مَراتِبِ سِتَّہ
(تصوف) تنزل حق کے چھ مرتبے مقرر ہیں ، مرتبہء اول احدیت یا وحدت ، ثانی واحدیت ، ثالث ارواح مجردہ ، رابع ملکوت جسے عالم مثال بھی کہتے ہیں ، خامس عالم ملک جسے عالم شہادت بھی کہتے ہیں ، سادس عالم انسان کامل جو جامع جمیع مراتب ہے اور بعض صوفیہ یوں کہتے ہیں کہ مرتبہء اول احدیت ، ثانی وحدت ، ثالث واحدیت ، رابع عالم ارواح ، خامس عالم مثال اور سادس عالم شہادت ، ان کو مراتب تنزلات ستہ کہتے ہیں
مُراقَبَہ
(تصوف) دل کو حق تعالیٰ کے ساتھ حاضر رکھنا اور قلب کو حضوریٔ حق میں ایسا رکھنا کہ خطرات دوئی اور خودی نہ آنے پائیں اور اگر آئیں تو دفع کرے
مَرتَبَۂ اَحَدِیَت
(تصوف) مراتب ستہ میں سے پہلا مرتبہ جس میں فقط اعتبار ِذات ہے اور احدیت کو عالم غیب بھی کہتے ہیں ۔
مَسْئَلَۂ غامِضَہ
مشکل ، دقیق ، الجھا ہوا ، ناقابل فہم مسئلہ ؛ (تصوف) اس سے مراد بقائے اعیان ثابت ہے اپنے عدم اصلی پر باوجود تجلی حق کے اسم نور کے ساتھ
مَشْہُودی
مشہود (حاضر یا ظاہر) ہونے کی حالت ، موجودگی ؛ (تصوف) عشق حقیقی میں ڈوب جانے کی وہ کیفیت جس میں آنکھوں کے سامنے ہر وقت محبوب رہتا ہے ۔
مِصْقَلَہ
(تصوف) ذکر الہٰی ، فکر اور شغل اور مراقبہ وغیرہ کہ اس کے سبب سے آئینہء قلب زنگِ نفسانیت اور خطرات سے پاک ہوتا ہے
مُغائِیبَہ
(تصوف) کہتے ہیں کہ سالک اپنی خودی سے خلاص ہو اور مرتبہء ذات غیب الغیوب ہے تو سالک بھی اوسمیں پہونچنے سے غائب ہو جاتا ہے
مَقامِ تَمکِین
(تصوف) منزل اخیر کہ جو سویں منزل ہے اوسکو مقام تمکین کہتے ہیں اور یہی مقام اقامت سالک کا ہے اس سے اور ترقی نہیں ہو سکتی سوائے بقا باللہ کے اس مقام کو فقر اور مقام غنا کہتے ہیں
مَقامِ صَمَدِیَّت
(تصوف) راہ سلوک کی وہ منزل جس میں پہنچ کر سالک کھانا پینا چھوڑ دیتا اور باوجود استعمال ہر روزہ کے ملبوسات اس کے چرکیں نہیں ہوتے
مَقامِ قُدس
(تصوف) قرب ِالٰہی کی وہ منزل جہاں عیش و نشاط و سرور کے سوا کچھ نہیں کلام مجید میں ہے ’’فی مقعد صدق عند ملیک مقتدر‘‘ یعنی مقام قدس میں بادشاہ مقتدر یعنی صاحب ِقدرت کے نزدیک
مَقامِ مَحمُود
پسندیدہ مقام ؛ مراد : اعلیٰ و ارفع مقام ، مرتبہء شفاعت جس کا وعدہ خدائے تعالیٰ نے حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا ۔
مَقام ہُو
ہو کا مقام ، وہ جگہ جہاں کوئی نہ ہو اور سناٹا ہو ، سناٹے کی جگہ ، وحشت ناک جگہ ، جائے وحشت ؛ (تصوف) وہ منزل جہاں ذات ِباری تعالیٰ کے علاوہ پرندہ پر نہ مارے ، قرب ِالٰہی کی منزل ۔
مَلاحَت بے نِہایَت
(تصوف) کمال الٰہی کو کہتے ہیں کہ کوئی شخص اس کی نہایت کو نہ پہنچے کہ مطمئن ہو جائے
مَلْفُوظ
(قواعد) جو لفظوں میں ادا ہو، جو پڑھنے میں آئے، جو پڑھا جائے، الفاظ میں ادا شدہ، پڑھا گیا، جو پڑھا گیا ہو
مَلْفُوظات
(تصوف) کسی صوفی یا پیرکے فلاحی یا نیم ذاتی اقوال و ارشادات کی ایک ادبی تالیف، ایک خاس صوفی ادبی اسلوب، جسے عربی میں 'ملفوظات' کہا جاتا ہے (یہ پند و موعظت عام طور پر شیخ کی گفتگو سے ماخوذ ہوتی ہیں یا ان کی مجلسوں میں شاگردوں کے ذریعہ وافر مقدار میں جمع تحریر اشاعت کا نتیجہ ہوتی ہیں)
مُمکِن
(طبیعیات) وہ حقیقت یا ہستی کہ باعتبار اپنی ذات کے عدم اور وجود دونوں حالتوں میں ہو سکے ، غرضیکہ اس کے دونوں پلے برابر ہوں جب کسی علت جابر نے چاہا اپنے سے معدوم یا موجود بنا دیا
مُنازَلات
لڑائیاں ؛ (تصوف) وہ احوال جو سالک پر اثنائے سلوک میں گزرتے ہیں ، یہ تین مشہور ہیں ، منازلہء انا و انت (میں اور تو) ، منازلہء انا و لاانت (میں تو نہیں) اور منازلہء انت و لاانا (تو میں نہیں) ۔
مُنازَلَہ
۔ (تصوف) وہ حال جو سالک پر اثنائے سلوک میں گزرتا ہے ۔ تین منازلہ مشہور ہیں ۔۔۔۔۔ تفصیل اس کی کتب تصوف میں ہے ۔
مُناصَفَہ
دو برابر حصوں میں بانٹنا، آپس میں آدھا آدھا بانٹ لینا (عموماً مال وغیرہ)، کسی چیز کے دو ٹکڑے کرنا (تقسیم کرنے کے لیے)
مَنجا
ہلدی کے سفوف سے بدن کو رگڑنا یا مالش کرنا (ایک ہندو مذہبی رسم جو مختلف تہواروں کے موقعوں پر ادا کی جاتی ہے) نیز ہلدی
مُؤثِّر
اثر کرنے والا، اثر انداز، کارگر، تاثیر والا، پُرتاثیر، تصوف: وہ جس کی تاثیر کے بغیر دوسری چیز موجود نہ ہوسکے، خالق و موجد
مُکاشَفَہ
(اصطلاحاً) ولی اللہ کو غیبی اور آئندہ کی خبروں کا علم، خدا سے وجدانی تعلق کے ذریعے حاصل کردہ علم، کشف و کرامات
مَیدان
۔(ف) معانی نمبر ۱۔۲۔۳ میں۔ مذکر۔ ۱۔وہ مقام جہاں گھوڑا دوڑاتےہیں۔ ۲۔زمین کی صاف سطح جو وسیع اور ہموار ہو۔ زمین فراخ۔ ۳۔(جوہریوں کی اصطلاح) یاقوت اور زمرد وغیرہ کا طول وعرض۔ ۴۔(قصہ گویوں کی اصطلاح) تمہید۔ ؎ ۴۔ میدان جنگ۔ ۵۔قلم کا میدان۔
مَے
انگور (یا کسی اور شے) سے تیارکردہ نشہ آور مشروب، شراب، دارو، خمر، دخت رز، صہبا، بنت العنب، نشہ آور رقیق شے
مَے کَدَہ
(تصوف) باطن عارف کامل کہ اس میں ذوق اور شوق اور معارف الٰہی بہت ہوتے ہیں اور بعض حسن ظاہری کو کہتے ہیں
نُجَباء
(تصوف) وہ ولی جن کو حق نے اصلاح ِامور ِخلق کے لیے مقرر فرمایا ہے اور جو حقوق ِخلق میں متصرف ہیں ۔
نَجِیب
۱۔ وہ ہندوستانی سپاہی جن کی وردی اکثر نیلی ہوتی تھی اور جو چوکی پہرے یا دربانی کی خدمت انجام دیتے تھے ۔
نِسبَت دُرُسْت کَرنا
(تصوف) کسی بزرگ سے صحیح اور سچی عقیدت پیدا کرنا، سلاسل صوفیہ میں سے کسی سلسلے میں بیعت ہونا
نِسبَت سَلب ہونا
(تصوف) سلسلہء طریقت کے کسی بزرگ سے بیعت کے بعد جو تعلق درجہ بدرجہ سلسلے سے پیدا ہوتا ہے اس فیض ِروحانی کا ختم ہو جانا۔
نِظامی
(تصوف) حضرت نظام الدین اولیاء ؒسے منسوب یا متعلق ؛ چشتیہ سلسلے کی ایک شاخ جس کی نسبت حضرت نظام الدین اولیاء ؒسے قائم ہوئی نیز اس سلسلے کا کوئی بزرگ یا مرید
نَظَرِیَّہ فَنا
(تصوف) منصور حلاج کے مطابق انسان اس وقت تک وصال الٰہی حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ خود کو کلیۃً ذاتِ الٰہی میں مدغم نہ کر دے
نَغْمَہ
موسیقی کی بندش کی طرز پر گائے گئے الفاظ یا بول، موسیقی کے لیے ڈھالے ہوئے بول، گانا، ترانہ ، گیت، نشید، سرود
نَفس الاَمر
اصل مدعا، اصل حقیقت، واقعی بات، امر واقعی، درحقیقت، دراصل، فی الحقیقت ثابت، جو واقعی میں موجود ہو اور فرض نہ کیا گیا ہو
نَفْسِ مُطمَئِنَّہ
(تصوف) بُری عادتوں سے مبرا نفس ، صلحاء اور انبیا کی روح جیسا پاکیزہ نفس ، اخلاق حمیدہ سے آراستہ خدا رسیدہ نفس ۔
نَفس کُل
(تصوف) نفس کل سے مراد بعض کے نزدیک لوح محفوظ ہے اور بعض کے نزدیک عرش اور بعض کے نزدیک حقیقت محمدی ﷺ ہے قول اول صحیح ہے
نُفُوسِ ثَلاثَہ
(تصوف) نفس کی تین قسمیں جو ان کی صفات کے مطابق مقرر کی گئیں ہیں یعنی ِنفس امارّہ ، نفس ِلوامہ ، نفس ِمطمئنہ ؛ (کنا یۃ ً) ارواح ِثلاثہ یعنی روح ِحیوانی ، روح ِنباتی ، روح جمادی
نَفی و اِثْبات
انکار اور اقرار، ہاں اور نہ، رد و قبول، کلمہ طیبہ، لا اِلہ الاللہ کا ورد، ذکر نفی و اثبات
نُقَبأ
(تصوف) ایک روایت کے مطابق وہ تین سو ولی جن کو حق نے واسطے ادراک ِباطن حال ِانسان کے مقرر فرمایا اور یہ لوگ متحقق ہیں اسم باطن حق کے ساتھ لہٰذا آدمیوں کے باطن پر مطلع ہوتے ہیں اور کسی حکمت سے پوشیدہ باتوں کو یہی ظاہر کرتے ہیں ۔
نُقْطہ
(ریاضی) وہ نشان جس کی نہ چوڑائی نہ موٹائی نہ لمبائی ہو ، قلم کی نوک کاغذ پر رکھنے سے جو نشان بنے ، بندی ، صفر کا نشان ۔
نَقِیبا
(تصوف) روحانی گروہ کے وہ اشخاص جو ّستر ابدالوں کے جانشین ہوتے ہیں اور نہایت قابل اشخاص میں سے منتخب ہو کر آتے ہیں
نَو روز
پارسیوں میں نئے سال (فروردین) کا پہلا دن، پارسی تقویم کے مطابق اس دن شمس حمل میں داخل ہوتا ہے (اس دن جشن منایا جاتا ہے یہ بادشاہان عجم اور یزدانیانِ ایران کے نزدیک نہایت شرف اور سعادت کا دن سمجھا جاتا تھا
نَوال
(تصوف) وہ چیز جو حق عطا کرتا ہے ، اہل قرب کو رضا اور تسلیم وغیرہ مقامات میں سے اور کبھی اطلاق کیا جاتا ہے فیض الٰہی سے کہ جو مبدئِ فیاض سے سالک کے قلب پر وارد ہوتا ہے بالخصوص اور بالعموم اس سے فیض ِرحمانی مراد ہے کہ تمام خلق کو شامل ہے اس لیے کہتے ہیں کہ (عم نوالہ).
نور
سورج، چاند یا کسی منبع سے پیدا ہونے والی روشنی جو زمین اور اس میں موجود اشیاء پر پڑتی ہے اور ہمیں اشیاء نظر آتی ہیں ، اُجالا
نُورِ باطِن
قلب کی روشنی ؛ روحانی قوت ؛ (تصوف) ذکر الٰہی کی کثرت سے سالک کے قلب میں پیدا ہونے والی روشنی .
نِیابَتِ رَسُول
رسول کا نائب ہونا ؛ مراد : دینی تعلیم و تبلیغ ، ہدایت کا کام نیز (تصوف میں) مرشد ہونا۔
واجِبُ الوُجُود
جو اپنے وجود سے خود قائم ہو، جس کی ذات اپنے وجود یا بقا کے لیے غیر کی محتاج نہ ہو، جو حادث نہ ہو، قدیم، مراد : اللہ تعالیٰ
وارِدات
سرگزشت، ماجرا، حال احوال، حالات، حالت جوکچھ دل پر بیتی ہو، پیش آنے والی باتیں، وہ حال جو آدمی پر گزرے (اردو میں بطور واحد بھی مستعمل)
واصِل باقی
(محاسبی) وصول شدہ اور باقی رقم کا گوشوارہ جس سے جمع اور بقایا معلوم ہو نیز وصول و بقایا یا لگان کا حساب یا رسیدیں
واصِل بَحَق ہونا
خدا سے مل جانا ، خدا کے پاس پہنچ جانا ، رحلت فرمانا ، مر جانا ، فوت ہونا اردو زبان و ادب کی خدمت کرتے کرتے واصل بحق ہوگئے
وَجد ہونا
حال آنا، حال کھیلنا (یہ کیفیت بعض سماع پسند صوفیوں پر سماع سے وجد میں آنے پر ہوتی ہے) نیز جھومنا، خوشی میں لہرانا
وَجہِ نَفس
(تصوف) کسی شے کے ہونے کی دلیل ، وجہ امکاں ، ہر شئے کا ذریعہء امتیاز ؛ ذاتِ ممکن (جو عارضی ہوتی ہے) ۔
وَحدَتُ الشُّہُود
(تصوف) یہ نظریہ کہ کائنات اﷲ تعالیٰ کی ذات سے الگ ہے اس میں شامل نہیں بلکہ اس کی شاہد ہے ، ہمہ از اوست کا نظریہ (وحدت الوجود کے مقابل) ۔
وَحدَتُ الوُجُود
(تصوف) یہ نظریہ کہ جو کوئی شے وجود رکھتی ہے وہ اﷲ تعالیٰ کا صرف مظہر نہیں بلکہ جزو ہے اور تمام اشیا ایک وجود کے مظاہر اور اس کی شاخیں ہیں ، ہمہ اوست کا نظریہ ۔
وَرائِیَت
ورا (رک) سے اسم کیفیت ؛ دور ہونے کی حالت یا کیفیت ، الگ یا مختلف ہونے کی کیفیت ؛ (تصوف) الگ ہونا ، ذاتِ الہٰیہ کا جملہ مخلوق سے ، جدا ہونا ۔
وَسم
(تصوف) سالک کی وہ کیفیت جس میں وہ یہ خیال کرتا ہے کہ نہ جانے میرے متعلق خدا نے ازل میں کیا فیصلہ کیا ہے
وِصال پانا
وصال حاصل ہونا ؛ ملنا ، ملاقات ہو جانا ؛ (تصوف) ذاتِ باری میں محو ہو جانا ، قرب الٰہی حاصل ہونا نیز (احتراماً) کسی بزرگ کا انتقال کر جانا ، کسی نیک ہستی کا رحلت کر جانا
وَطَنِ اَصلی
(تصوف) جگہ جہاں سے سب انسانوں کی روحیں دنیا میں آئی ہیں اور جہاں لوٹ کر جانا ہے ، عالم بالا ، عالم ارواح ۔
وُقُوفِ قَلبی
دل کا ایک خیال پر قیام ؛ (تصوف) اﷲ تعالیٰ کے سامنے حضورِ قلب کی ایسی کیفیت کہ دل میں اﷲ کے سوا کوئی نہ ہو ۔
وِلایَتِ عامَّہ
(تصوف) ولی ہونے کی حالت یا کیفیت جو عام مسلمانوں کو بھی حاصل ہوتی ہے، ایک روحانی مرتبہ جو تمام اہلِ ایمان و اسلام و عمل والوں کو حاصل ہوتا ہے
کَشْفُ الْقُبُور
تصوّف عمل کے ذریعے سے مُردوں کا حل معلوم کرنا یا ہونا، جو صوفیہ کی ایک کرامت سمجھی جاتی ہے، بزرگ مزار (قبر) کے قریب ذکر کی حالت میں بیٹھتے ہیں تو صاحب قبر کی کیفیت معلوم ہوجاتی ہے
کَشْفُ الْقُلُوب
(تصوّف) ریاضت و مجاہدہ کے ذریعے ہیدا کردہ صلاحیت سے دِلوں کا حال معلوم کرنا، صوفیا کی ایک کرامت
کَشْفِ قُبُور
(تصوّف) ارتکاز توجہ یا ذکر کی حالت میں قبر کے اندر مُردوں کا حال معلوم کرنا ، صاحبِ قبر کی کیفیت معلوم کرنا
کُفْرِ حَقِیقی
(تصوّف) ذات محض کو ظاہر کرے، اس طرح پرکہ سالک ذاتِ حقانی کوعین صفات اور صفات کو عین ذات جانے جیسا کہ ہے اور ذات حق کو ہر جگہ دیکھے اورسوائے ذات حق کے کسی کو موجود نہ جانے
کُفْرِ مَجازی
(تصَوّف) ایسا عمل جس سے بے دینی کا شائبہ نکلتا ہو، وہ کفر جس سے حق تعالیٰ کی ناشکری ظاہر ہو.
ہاہُوت
(تصوف) معرفت و سلوک کے مقامات و منازل میں سے بلند ترین منزل و مقام، معرفت ِحق کی منزل، خاص مقام عرفان حق، منزل، جس میں سالک مشاہدۂ حق میں بالکل کھو جاتا ہے اور اسے کچھ ہوش نہیں رہتا، صوفی کی بیخودی کا مقام بلند، مرتبۂ فنائیت
ہَفْت اَسْما
(تصوف) ورد جو سلسلہ الرحمانیہ کے زیر تربیت مرید کرتے ہیں جو حسب ترتیب یوں ہے (۱) لاا لہٰ الااللہ (۲) اللہ (۳) ہو (۴) حق (۵) حی (۶) قیوم (۷) قہار ۔
ہَفْت مُقام
سات منزلیں ؛ (تصوف) دل کے سات مقامات یا حصے (۱) صدر (۲) قلب (۳) شغاف (دل کا پردہ) (۴) فولاد(۵) حبۃ القلب (۶) سویدا (۷)بہجت القلب.
ہَمَہ اُوست
(تصوف) سب کچھ وہ (خدا) ہے، صوفیوں کا قول ہے جن کے نزدیک سوائے خدا کے کسی چیز کا وجود نہیں ہے، یہ خدا ہی ہے جو مختلف صورتوں میں دکھائی دیتا ہے، وحدت الوجود کا نظریہ
ہَوا
(کیمیا) کرۂ ارض کے گرداگرد اس کی فضا بنانے والا مختلف گیسوں (نائٹروجن، آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائڈ) کا ایک مرکب، باد، باؤ، پون، وایو
ہوش دَر دَم
(تصوف) جو سانس اندر سے باہر آئے وہ حضور اور آگہی سے ہو اور غفلت کو اس میں راہ نہ ہو ، مولانا سعد الدین کا شغری نے فرمایا ہے ہوش در دم یعنی انتقال ایک نفس کا دوسری نفس کی طرف غفلت سے نہ ہو حضور سے ہو اور جو سانس ہو وہ ذکر حق سے غافل اور خالی نہ ہو ۔
یاد کَرو
دھیان میں لاؤ ، خیال میں لاؤ ؛ (عموماً) کسی بھولی ہوئی بات کو یاد دلانے کے لیے بولتے ہیں یا
Delete 44 saved words?
کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔