زیادہ تلاش کیے گئے الفاظ
محفوظ شدہ الفاظ
چَمَنِسْتان
ایسا باغ جہاں پھول کثرت سے ہوں، ایسی جگہ جہاں دور تک پھول ہی پھول اور سبزہ سبزہ نظر آئے، گلزار، گلستان، باغ، پھولوں کا قطعہ، سبز کھیت
مَزدُور
اجرت پر محنت و مشقت کا کام کرنے والا، تجارت اور صنعت کے شعبوں میں جسمانی محنت کا کام کرنے والا، دوسروں کے کھیتوں میں اجرت پر کام کرنے والا، محنت فروش
دُودھ شَرِیک بَہَن
وہ بہنیں جو ایک ہی ماں کا دودھ پیے ہوں، ایسی بہنیں جو ایک ہی ماں سے اگرچہ نہ ہوں لیکن انھوں نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا ہو تو وہ دودھ شریک بہن کہلاتی ہے، رضاعی بہن، کوکی
’’عروض‘‘ سے متعلق الفاظ
’’عروض‘‘ سے متعلق اردو الفاظ اور اصطلاحات کی فہرست جس میں تعریفیں، وضاحتیں، اورموضوعاتی تشریحات شامل ہیں
آثارِیَت
(فلسفہ) وہ نظریہ ہے، جس میں صوری مواد علم ایک مظہر یا اثر ہے، یعنی کوئی ایسی شے، جو ازروئے موضوع و معروض دونوں طرح سے مقید اور مشروط ہے
آزادْ نَظْم
وہ نظم جس كے مصرعوں میں دریف وقوافی كی پابندی نہ ہو اور جس كے مصرعوں میں اركان كی تعداد عروضی قواعد كے برخلاف مختلف ہو
اَخْرَب
(لفظاً) کن کٹا، (عروض) ہفت حرفی رکن جس میں زحاف خرب (کف وخرم) واقع ہو، جیسے : مفاعیلن سے مفعول، وہ بحر جس میں یہ رکن ہو
اَرْکانِ ہَشْتْ گانَہ
عروض کے آٹھ بنیادی رکن فاعلن، فعولن، فاعلاتن، مستفعلن، مفاعیلن، متفاعلن، مفاعلتن، مفعولات جن سے بحروں کے اوزان مرکب ہیں
اَشْتَر
(عروض) وہ رکن جس میں دو زحاف، خرم اور قبض جمع ہو جائیں، وہ " مفاعیلن " جس کا پہلا حرف خرم کے ذریعے اور پانچواں حرف قبض کے ذریعے گرا دیا جائے (جس کے بعد فاعلن رہ جاتا ہے)
اُمُورِ عامَّہ
(لفظاََ) وہ امور جو عام مسائل وغیرہ سے متعلق ہیں ، (فلسفہ) مابعد الطبیعات کا وہ شعبہ جس میں معانی عام سے بحث کی جاتی ہے مثلاََ وجود و عدم و جوب و امکان حدوث و قدم عات و معلوم تقدم و تاخر جو ہر و عروض وغیرہ
اِکْفا
(قافیہ) حرف وری ( رک ) کا اختلاف جیسے: ’اگر‘ کا قافیہ پکڑ، ’ تب ‘ کا قافیہ تپ، "سپاہ" کا قافیہ "مباح" لائیں تو یہ قافبے کا ایک بڑا عیب ہے
اَہْتَم
(عروض) وہ رکن جس میں اول زحاف حذف سے سبب خفیف گرایا جائے ، پھر باقی ماندہ میں زحاف قصر سے سبب خفیف کے حرف ساکن کو گرا کر اس کے ماقبل کو ساکن کردیں ، جیسے مفاعیلن سے اول مفاعی بنائیں ، پھر مفاع بروزن فعول بنالیں.
بَحْرِ جَدِید
(عروض) کلام منظوم یا شعر کا وہ آہن٘گ جس کا ہر مصرع فاعِلاتُن فاعِلاتُن مُسْ تَفْعِ لُن کے وزن پر ہو (زیادہ تر زحاف کے ساتھ مستعمل) .
بَحْرِ خَفِیف
(عروض) کلام منظوم، یا شعر کا وہ آہن٘گ جس کا ہر مصرع، فاعِلاتُن مُسْ تَفْعِ لُن فاعِلاتُن، کے وزن پر ہو (زیادہ تر زحاف کے ساتھ مستعمل)
بَحْرِ مُتَدارِک
(عروض) کلام منظوم یا شعر کا وہ آہن٘گ جس کا ہر مصرع ’ فاعِلُن فاعِلُن فاعِلُن فاعِلُن ‘ کے وزن پر ہو (سالم اور زحاف کے ساتھ دونوں طرح مستعمل)
بَحْرِ مُتَقارِب
(عروض) کلام منظوم یا شعر کا وہ آہن٘گ جس کا ہر مصرع ’ فَعُولُن فَعُولُن فَعُولُن فَعُولُن ‘ کے وزن پر ہو (سالم اور زحاف کے ساتھ دونوں طرح مستعمل)
بَحْرِ مُجْتَث
(عروض) کلام منظوم یا شعر کا وہ آہن٘گ، جس کا ہر مصرع ’ مُس تَفْعِ لُن فاعِلاتُن مُس تَفْعِ لُن فاعِلاتُن کے وزن پر ہو (زحاف کے ساتھ مستعمل)
بَحْرِ مَدیِد
(عروض) کلام منظوم یا شعر کا وہ آہن٘گ جس کا ہر مصرع ’ فاعِلاتُن فاعِلُن فاعِلاتُن فاعِلُن ‘ کے وزن پر ہو (زحاف کے ساتھ مستعمل)
بَحْرِ مُشاکِل
(عروض) کلام منظوم یا شعرکا وہ آہن٘گ، جس کا ہر مصرع ’ فاعِلاتُن مَفَاعِیلُن مَفاعِیلُن ‘ کے وزن پر ہو (زحاف کے ساتھ مستعمل)
بَحْرِ مُقْتَضَب
(عروض) کلام منظوم یا شعر کا وہ آہن٘گ جس کا ہر مصرع ’ مَفْعُولاتُ مَسَتْفِعلُن مَفْعُولاتُ مُسْتَفْعِلُن ‘ کے وزن پر ہو (زحاف کے ساتھ مستعمل)
بَحْرِ مُنْسَرِح
(عروض) کلام منظوم یا شعر کا وہ آہن٘گ، جس کا ہر مصرع ’ مُسْتَفْعِلُن مَفْعُولاتُ مُسْتَفْعِلُن مَفْعُولاتُ ‘ کے وزن پر ہو (زحاف کے ساتھ مستعمل)
بَحْرِ وِافر
(عروض) کلام منظوم یا شعر کا وہ آہن٘گ جس کا ہر مصرع ’ مُفاعَلَتُن مُفاعَلَتُن مُفاعَلَتُن مُفاعَلَتُن ‘ کے وزن پر ہو (زحاف کے ساتھ مستعمل)
بَحْرِ کامِل
(عروض) کلام منظوم یا شعر کا وہ آہن٘گ جس کا ہر مصرع ’ مُتَفاعِلُن مُتَفاعِلُن مُتَفاعِلُن مُتَفاعِلُن ، کے وزن پر ہو (سالم اور زحاف کے ساتھ دونوں طرح مستعمل)
بَحْرِ ہَزَج
(عروض) کلام منظوم یا شعر کا وہ آہن٘گ جس کا ہر مصرع ’ مَفَاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن ‘ کے وزن پر ہو (سالم اوع زحاف کے ساتھ دونوں طرح مستعمل).
تَرْفِیل
دامن کھی٘نچا، دراز کرنا، بزرگ کرنا؛(عروض) بحر کامل میں رکن متفاعلن میں سبب کا بڑھانا تاکه متفاعلاتن ہو جاےۘ میں رکن متفاعلن کے سات زھافات میں سے ایک زحاف ہے
تَق٘طِیعِ غَیر حَقِیقی
(عروض) تقطیع حقیقی کے مخالف یعنی حروف مکتوبی غیر ملفوظی تقطیع سے سالط کر دیئے جاتے ہیں اور حروف ملفوظی غیر مکتوبی داخل کر لیے جاتے ہیں
ثَرَم
(عروض) زحافات مرکب کی ایک قسم ، یہ اجتماع قبض و ثلم یعنی جس رکن صدر و ابتدا میں پہلے وتد مجموع اور پھر ایک سب خفیف ہو تو اس کے ساکن سبب کو نکال ڈالنا پھر وتد کے متحرک اول کے ساقط کرنا
ثَلْم
(عروض) جو رکن خماسی کہ شروع بیت میں ہو اور اس رکن میں جز اول وتد مجموع ہو اوس وتر مجموع سے پہلا حرف متحرک نکال ڈالنا
جَحْف
(عروض) زحافات مرکب ملقبہ میں سے ایک قسم، یہ اجتماع حذف و حذذ ہے اور اواخر مصاربع کے واسطے خاص ہے.
جَدْع
(عروض) زحاف مفعولات کی ایک قسم جس سے مراد اسقاط دو سبب خفیف سے اور حرف آخر و تد مفروق کے ساکن کرنے سے ہے.
حَرْفِ تاسِیس
(عروض) وہ الف ساکن جو روی سے پہلے ہو اور اس کے اور روی کے درمیان ایک متحرّک فاصل ہو ،جیسے جاہل اور عاقل.
حَرْف گِرانا
(خروض) کسی حرف کو بذریعۂ زحاف دور کرنا ، تفطیع میں کسی حرف کو ساقط کرنا یا خارج کر دینا.
حَرْف گِرنا
(عروض) کسی مصرعے کی تقطیع میں کسی حرف کا خارج ہو جانا جیسے ”عجب عالم میں مریضِ شب تنہائی ہے“ اس مصرع میں ”ع“ وزن سے ساقط ہو گیا ہے .
خَبَب
پوٹی ، پویہ ، گھوڑے کی ایک چال جس میں ایک طرف کے دونوں پان٘وں ساتھ اٹھتے ہیں ، دو قدمہ ، دو گامہ .
خَزِل
(عروض) یہ اضمار وطی کے اجتماع کا لقب ہے یعنی پہلے جس رکن میں فاصلۂ صغریٰ ہو پھر و تد مجموع تو اوس رکن کے متحرک دوم کو سا کن کرکے رکن کے چھوتھے ساکن کو ساقط کرنا خزل والا رکن مخزول کہلاتا ہے.
خزم
(عروض) بیت میں مصرع اوّل کے آغاز پر ایک حرف متحرک یا دو بیت کے معنی پورے کرنے کے لیے بڑھا دیتے ہیں وہ خزم کہلاتا ہے
زِحاف
(عروض) ارکانِ بحر میں سے کسی رکن میں تغیُّر جو کبھی دو حرفوں کے درمیان سے ایک حرف کو گِرا کر یا کسی حرف کو ساکن کرنے یا کسی حرف کے اضافے سے کیا جاتا ہے
سَبَبِ خَفِیف
(عروَض) دو حرفی کلمہ جس کا پہلا حرف متحرک اور دوسرا ساکن ہو ؛ وہ کلمہ جس میں صرف ایک حرکت واقع ہو ، مثلاً : لا ، ما ، کا ، در ، سب وغیرہ .
سَبَبِ مُتَوَسِّط
(عروض) تین حرفی کلمہ جس کا ایک حرفِ موقوف گر جائے یا ایک حرف مُتحرک اور دو ساکن ہوں .
سِناد
(عروض) قافیے میں ردف یا قید کا مُختلف ہونا ، مثلاً نار اور نور یا صبر اور قہر ، یہ عیوبِ قافیہ میں سے ایک عیب ہے .
شَتَر
قطع و برید؛ پلکوں کا الٹائو؛ (عروض) زحافات مفاعیلن میں سے ایک زحاف جس میں اجتماع خرم و قبض کی وجہ سے مفاعیلن، فاعلن ہو جاتا ہے.
طَمْس
(عروض) جب وتد مجموع رکن عروض و ضرب کے آخر میں بعد سببِ خفیف کے واقع ہو جیسے مستفعلن میں تو اُس وتد کا فقط ساکن بحال رکھنا باقی گرا دینا.
عَرَج
(عروض) جووتد مجموع کہ رکنِ آخر کے آخر میں واقع ہو اس کے متحرک دوم کو سا کن کر دینا ایک زحاف مفرد کانام
عَصَب
پے، پٹّھا (پٹّھے یا اعصاب ایک قسم کے سفید باریک ریشے ہیں جو دماغ اور حرام مغز سے نکل کر تمام جسم میں پھیلتے ہیں اور حس و حرکت اور حواس خمسہ سب انھیں سے متعلق ہوتے ہیں)
عَقْص
بٹنا، لپیٹنا (عروض) زحافات مرکب ملقبہ میں سے ایک زحاف یہ نقص اور عضب کے اجتماع کا نام ہے اور صدر و ابتدا کے واسطے مخصوص ہے جس رکن میں پہلے وتد مجموع پھر سبب ثقیل پھر سبب خفیف ہو تو اسکے حرف پنجم کو ساکن کرنا اور حرف ہفتم و اوّل کو ساقط کرنا .
فُرُوع
شاخیں، (استعارۃ) ابتدائی امور و مسائل، ذیلی یا تحتی باتیں، شاخچے جو کسی اصل یا جڑ سے نکلیں یا پھوٹیں
قافِیَہ
(عروض) چند حروف و حرکات کا مجوعہ جس کی تکرار الفاظ مختلف کے ساتھ آخر مصرعِ یا آخر بیت یا دو فقروں کے آخر میں پائی جائے خواہ وہ الفاظ لفظاً مختلف ہوں یا معناً
قَطْف
(عروض) یہ اجتماعِ عصب و حذف كا نام اور اواخرِ مصاریع كے واسطے ہمیشہ مخصوص ہے ، جس ركن میں پہلے وتدِ مجموع پھر سببِ ثقیل پھر سببِ خفیف ہو اور ایسا ركن عروض اور ضرب میں واقع ہو تو پہلے سببِ ثقیل كا حرفِ دوم ساكن كرنا پھر سببِ خفیف آخر بالكل گِرا دینا۔
گِرنا
اوپر سے نیچے کی طرف حرکت کرنا ، آنا ، نزول کرنا ، فضا سے زمین پر آنا ، گر جانا ، زمین پر آ رہنا .
لَہْجَہ دار
لب و لہجہ کے متعلق ؛ (عروض) وہ عروض یا نظم جو نبرے دار ارکان پر مبنی ہو (انگ : Accentual).
مُؤَسِّسَہ
موسس (رک) کی تانیث ؛ (عروض) وہ قافیہ جس میں حرف تاسیس ہو یعنی وہ الف ساکن جو روی سے پہلے آئے اور اسی الف و روی کے درمیان ایک حرف متحرک واسطہ ہو جیسے کامل اور عاقل کا الف ۔
مُتَدارِک
ملنے والا، (عروض) اُنیس بحروں میں سے اٹھارویں بحر کا نام، جس کا وزن فاعلن آٹھ بار ہے، چونکہ یہ بحر بعد کو ایجاد ہوکر پہلی بحروں میں مل گئی، اس لئے اس کا نام متدارک رکھا گیا، (لغوی معنی ملنے والا) ایک بحری عروض کا نام، جو بعد کو ایجاد ہوکر پہلی بحروں میں شامل کی گئی
مُتَقارِب
(عروض) انیس (۱۹) بحروں میں سے ایک بحر کا نام جس کا وزن فعولن (آٹھ بار) ہے (وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس بحر میں ہر رکن خماسی ہے اور سب ارکان چھوٹے چھوٹے ہونے کے باعث نزدیک نزدیک واقع ہیں)
مُتَواتِر
(حدیث) وہ حدیث جو کئی اسناد سے منقول ہو، راویوں کی تعداد ہر مرحلے میں اتنی رہے جن کا جھوٹ پر جمع ہونا عقلاً محال ہو اور جس کی صحت کے متعلق کبھی کوئی اعتراض نہ ہوا ہو
مُجتَث
(لفظاً) جڑ سے اُکھاڑا ہوا ؛ (عروض) ایک بحر کا نام جس کا یہ وزن ہے مس تفع لن فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن دو بار ، اس بحر میں مسفع لن منفصل ہے ؛ اردو میں یہ بحر سالم رائج نہیں صرف مثمن کی مزاحفہ بحریں رائج ہیں
مُرَفَّل
(لفظاً) جس کا دامن لمبا کیا گیا ہو (عروض) ترفیل والا رکن ، وہ رکن جس کے آخر میں وتد مجموع ہو اور وتد مجموع کے بعد ایک ایسا پورا سبب خفیف بڑھا دیا گیا ہو جس کو شعر کے وزن میں کچھ دخل نہ ہو ۔
مَسْلُوخ
(عروض) جب رکن آخر کے آخر میں دو سبب خفیف وتد مفروق کے بعد واقع ہوں تو اُن دونوں کو نکال کر وتد کے حرفِ آخر کو ساکن کرنا بدین حساب فاع لاتن سے فاع بسکون آخر رہے گا اس کے مزاحف کو مسلوخ کہتے ہیں
مُطَرِّد
بغیر رکے جانے یا بہنے والا، چلتا ہوا، جاری، رائج، بے روک، بے وقفہ، خوشحال، امیر، دولت مند، عام، اکثر
مُعاقَبَہ
(عروض) جب دو سبب خفیف کے دو ساکن متوالی تمکو ملیں ۔۔۔۔۔ اگر دونوں کی بحالی جائز ہوئی اور ساتھ ہی دونوں میں سے ایک کا سقوط بھی جائز ہوا تو اسی طرح کے ثبوت و سقوط معا ً کا نام معاقبہ ہے مثلا ً تم کو اختیار ہے کہ مفاعیلن کے اسباب کے ساکنوں کو نہ گراؤ اور مفاعیلن سالم کہو ۔۔۔۔۔ الغرض معاقبہ بھی حکم کا نام ہے
مَعْصُوب
(عروض) سبب ثقیل کا وہ حرف متحرک دوم جو ساکن کر دیا گیا ہو جبکہ وہ متحرک رکن کا پانچواں حرف ہو ؛ مفاعلتن جو مفاعیلن سے بدل گیا ہو ۔
مَفاعِیلُن
اشعار کے اوزان میں سے ایک وزن نیز ایک رکن جس سے بحر ہزج ترکیب پاتی ہے نیز بحر طویل کا دوسرا اور بحر مضارع کا پہلا اور تیسرا رکن
مَفعُولات
(عروض) اشعار کے وزن کرنے کا ایک سباعی رکن جو بحر سریع ، منسرح اور مقتصب وغیرہ میں مستعمل ہے۔
مُقتَضَب
(ع۔ کاٹا گیا، نکالا گیا، مصدر اس کا اقتضاب ہے جس کے معنی ہیں ایک چیز کا دوسری چیز میں سے نکالنا)مونث۔ علم عروض کے ایک بحر کا نام جو بحر منسرح سے نکالی گئی ہے اس طرح ارکان بحر منسرح کے مستفعلن مفعولات (چاربار ہیں) اور بحر مقتضب کے مفعولات، مستفعلن چار با
مَلْفُوظی
۱۔ وہ (حرف) جو ملفوظ ہو ، جو زبان سے ادا کیا جائے ، حروف جو پڑھے جائیں ؛ (قواعد) لفظ یا کلمے کا تلفظ جو علامت (مکتوبی) کی بجائے الفاظ (عبارت) میں لکھا جائے ۔
مُلَمِّع
(ع۔ بروزن مسدس, چمکتا ہوا درحشاں)صفت، گلٹ کیا ہوا، سونا چاندی چڑھایا ہوا، خاصدان پر چاندی کا ملمع تھا، قلعی، ترا دکھاوا، ظاہری ٹیپ ٹاپ، بناوٹ(اصطلاح علم عروض) ایک زبان کی پوری نظم میں دوسری زبان کا ایک مصرع یا ایک بیت یا زیادہ ملا دینا
مَن ہَرَن
پندرہ حروف کی ایک دلکش ترتیب جس کے ہر ایک مرحلہ میں پانچ سَگَن ہوتے ہیں، اسے نلینی اور بھرمراولی بھی کہتے ہیں
موتِلِفَہ
(عروض) وہ دائرہ جس میں ابتدائے بحر وافر اور ابتدائے بحر کامل ہوتا ہے اس کی بنیاد مفاعلتن پر ہے
مَکفُوف
(عروض) وہ رکن جس کا ساتواں حرف جو سبب خفیف کا دوسرا حرف ہو، حذف کر دیا جائے، جیسے : فاعلاتن سے فاعلات، مفاعلین سے مفاعیل
نَسْبِیغ
(لغوی معنی) تمام کرنا ، (عروض) ایک زحاف کا نام یعنی ایک سبب خفیف ک بیچ میں جو آخر رکن میں واقع ہوا ہو الف زیادہ کرنا پس مفاعیلن سے مفاعیلان ہوگیا ، یہ زحاف اپنے اصلی رکن کے ہموزن گنا جاتا ہے اور ہمیشہ مصرع کے آخر میں آتا ہے
واخَر
(عروض) ایک عربی بحر (غیر مستعمل) جو ہزج مسدس اخرب مقبوض (مفعول مفاعلن فعولن) کی طرح محذوف الآخر ہوتی ہے ۔
وَقْص
(عروض) حرف ثانی متحرک کو گرا دینا ، بحر کامل سے مخصوص ایک زحاف جس میں دوسرا حصہ حرکت کے لیے حذف کر دیتے ہیں ، متفاعلن کا ایک زحاف رکن
ہَتم
لفظاً: آگے کے دانت توڑنا، عروض: مفاعیلن کے زحافات میں سے ایک زحاف کا نام جو حذف اور قصر کا مجموعہ ہوتا ہے
Delete 44 saved words?
کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔