وضاحتی تصویر
کیا آپ کے پاس کوئی تصویر ہے جو اس لفظ کی بہتر ترجمانی کر سکے؟
اگر ہاں، تو اسے یہاں اپلوڈ کیجیے تاکہ اس لفظ کے معنی مزید اجاگر ہو سکیں۔ مزید جانیے
تلاش شدہ نتائج
محفوظ شدہ الفاظ
اسم، مذکر
اسم، مؤنث
اگر ہاں، تو اسے یہاں اپلوڈ کیجیے تاکہ اس لفظ کے معنی مزید اجاگر ہو سکیں۔ مزید جانیے
Noun, Masculine
संज्ञा, पुल्लिंग
संज्ञा, स्त्रीलिंग
چا بمعنی ’’چائے‘‘ اب اس لفظ کا املا اور تلفظ کم و بیش ہرجگہ ’’چائے‘‘ بروزن ’’رائے‘‘ ہے۔ لیکن اردو بولنے والے اینگلو انڈین اور عیسائی حضرات عموماً ’’چا’’ بروزن ’’آ‘‘ کہتے تھے۔ جان شیکسپیئر (Shakespear) کے لغت (۴۳۸۱) میں ’’چا‘‘ اور ’’چا دان‘‘ درج ہیں، دوسرے کسی املا کا پتہ نہیں۔ ممکن ہے اس زمانے میں سب لوگ ’’چا‘‘ ہی بولتے ہوں۔ لیکن’’چاہ‘‘ بھی اس لفظ کا پرانا املا اور تلفظ معلوم ہوتاہے۔ شاہ مبارک آبرو کا شعر ہے ؎ چونک کر مستی ستی پیتا ہے میرا خون گرم شب کو ہو ہے سووتے سے جاگ کر قہوے کی چاہ بظاہر یہاں لفظ’’چاہ‘‘ اور’’ قہوہ‘‘ میں ضلع کا ربط ہے۔ آبرو کا زمانۂ حیات۳۸۶۱/ ۵۸ تا ۳۳۷۱ قرار دیا گیا ہے۔ اگر آبرو کے شعر میں’’چاہ‘‘ اور’’قہوہ‘‘ میں ضلعے کا تعلق واقعی ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ اواخر سترہویں صدی اور اوائل اٹھارویں صدی میں اس لفظ کا تلفظ ’’چاہ‘‘ تھا، یا ’’چاہ‘‘ بھی تھا۔ بعض نسبۃً جدید کتابوں میں’’چاء‘‘ بھی دیکھا گیا ہے، لیکن سنا نہیں گیا۔ اس املا کو درست قرار دینے کی کوئی وجہ نہیں۔ آج کل بعض کم پڑھے لکھے حلقوں میں’’چا‘‘ اور’’چاہ‘‘ کبھی کبھی سننے میں آجاتے ہیں۔معیاری اردو انھیں چھوڑ چکی ہے۔ ’’نفائس اللغات‘‘ (مرتبہ ۷۳۸۱) میں اوحد الدین کرمانی نے صرف ’’چائے‘‘ درج کیا ہے اور کہا ہے کہ عربی اس کی ’’صائے‘‘ ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ انیسویں صدی کی پہلی دہائی میں، کم سے کم اودھ کے علاقے میں، شاید ’’چائے‘‘ ہی رائج تھا، یا شاید ’’چائے‘‘ بھی رائج تھا۔ آج کل ہرجگہ ’’چائے‘‘ ہی مروج ہے۔ جدیدعربی میں ’’شائے‘‘ ہے، بلا ہمزہ۔ ’’معربات رشیدی‘‘ میں درج ہے کہ عربی لفظ ’’صائے‘‘ فارسی لفظ ’’چائے‘‘ کا معرب ہے۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ’’چائے‘‘ لفظ قدیمی ہے اور اس کا یہی املا درست ہے۔ وحید قریشی کا بیان ہے کہ چینی میں’’چا‘‘ اور’’چائے‘‘ دونوں لفظ ہیں۔ پینے کے لئے تیار چائے کو وہ لوگ ’’چا‘‘ کہتے ہیں اور چائے کی پتی کو’’چائے‘‘۔ ایک دلچسپ حاشیے کے طور پر یہ بات درج کرتا ہوں کہ مغرب میں اکثر لوگ (خاص کر اردو بولنے والے اور ان کے غیر ملکی متعلقین) کی زبانوں پر’’چائے‘‘ بمعنی ’’چینی، پانی، دودھ اور چائے کی پتی ملا کر پتیلی میں تیارکی ہوئی چائے‘‘ ہے، اور Tea بمعنی وہ چائے ہے جو کیتلی میں لائی جاتی ہے اور جس کے ساتھ دودھ اور شکر الگ الگ برتنوں میں ہوتے ہیں۔ ایک اور حاشیے کے طور پر یہ بات بھی ہے کہ انگریزی میں اٹھارویں صدی تک Tea کا تلفظ ’’ٹے/چے‘‘ تھا، کیونکہT سے شروع ہونے والے بعض الفاظ اور سالموں میںT کی آواز ’’چ‘‘ جیسی، بلکہ بسا اوقات بالکل’’چ‘‘ ہی سنائی دیتی ہے۔ Nature کا تلفظ پہلے Natyer تھا، بعد میں Naychar ’’نیچر‘‘ ہوگیا۔ Tea کی البتہ قلب ماہیت ہوگئی۔
ماخذ: لغات روز مرہ
مصنف: شمس الرحمن فاروقی
حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔
نام
ای-میل
ڈسپلے نام
تصویر منسلک کیجیے
کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔
ریختہ ڈکشنری اردو زبان کے تحفظ اور فروغ کے لیے ریختہ فاؤنڈیشن کا ایک اہم پہل ہے۔ ریختہ ڈکشنری کی ٹیم ڈکشنری اور اس کے استعمال کو مزید سہل اور معنی خیز بنانے کے لیے پورے انہماک کے ساتھ لگی ہوئی ہے۔ برائے مہربانی ریختہ ڈکشنری کو دنیا کی بہترین سہ لسانی لغت بنانے میں اپنے عطیات سے نواز کر ہمارا تعاون کیجیے۔ عطیہ دہندگان سیکشن 80 G کے تحت ٹیکس مراعات کے مستحق ہوں گے۔