تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"نَہِیں" کے متعقلہ نتائج

عَلِیم

دانا، جاننے والا

اَلِیم

وہ چیز جو رنج و الم پہنچائے، درد ناک، صعوبت یا تکلیف میں مبتلا کرنے والا (اکثر عذاب کے ساتھ مستعمل)

عَلِیْمُ اللہ

اَلِیمَہ

الیم (رک) کی تانیث.

اَلِیمانی

المانیہ (جرمنی) سے منسوب، جرمن قوم یا نسل کا، جرمن کا (سامان وغیرہ)

عَلی مَد

فتونِ سپہ گری میں لکڑی چلانے کے ایک طرز کا نام جس کے اصول اور طریقے حضرت علی مرتضیٰ کی طرف منسوب ہیں ، برصغیر میں ایران کی عربی آمیز پھنکینی کو علی مد کہا جاتا ہے جس میں پھنکیت کا پایاں قدم ایک مقام پر جما رہتا ہے اور صرف داہنے پان٘و کو آگے پیچے ہٹا کر پینترے بدلے جاتے ہیں ، یہ فن شرفا سے مخصوص ہے .

eleemosynary

خیرات سے متعلق، خیراتی یا خیرات پر منحصر.

عَلی مَدَد

کُشتی کے ایک فن کا نام ؛ بکیتی یا پھکیتی کی ایک قسم ؛ فقیروں کا جواب سلام ، درویشوں کا سلام

عَلی مَدْ دَھج

سیف بازی کے ایک ٹھاٹ کا نام جس میں حریف کے سامنے ایسے پینترے سے کھڑے ہوتے ہیں کہ سیف باز کا جسم لفظ علی کی شکل بنا معلوم ہوتا ہے اور یہی اس دھج کی وجہِ تسمیہ ہے، اس ٹھاٹ پر مقابلہ کرنے والے اصطلاحاً علی مدیے (علیمدے) کہلاتے ہیں، بعض استاد اس ٹھاٹ کو ظفر پیکر کہتے ہیں اور اس کے مختلف نام اور طریقے مقرر کیے ہیں

اَلعَلِیم

(لفظاً) جاننے والا، (مراداً) خدائے تعالیٰ کا ایک نام

خُداعَلِیم ہے

اللہ جاننے والا ہے (اپنے قول کی صداقت ظاہر کرنے کے لیے بطور قسم مستعمل).

عَذابِ اَلِیم

المناک کی عذاب، درد ناک عذاب، تکلیف دینے والا عذاب

رَبُّ الْعَلِیم

ہر بات کا علم رکھنے والا رب، خداوند تعالیٰ کا ایک صفاتی نام

عالَم

دنیا، جہان، کائنات، زمانہ

اَعْلَم

(امامیہ) وہ مجتہد فقہ جو اپنے زمانے کے دوسرے فقیہوں اور مجتہدوں سے علم، عدل اور زہد و تقویٰ میں افضل ہو، سب سے بڑا فقیہ، مجتہد اعظم (یہ ہر دور میں اہل خبرہ کے اجماع یا کثرت رائے شخص ہوتا ہے)

مَعْلُوم

۱۔ جانا ہوا ، جس کا علم ہو ؛ جانا گیا ، تمیز کیا گیا ۔

عِلْم

جاننا، آگاہی، واقفیت، پڑھائی، تعلیم

عَلَم

کسی جماعت، حکومت یا فوج کا جھنڈا، پرچم، پھریرا

چاند چڑھے، کُل عالَم دیکھے

ظاہر بات کسی سے مخفی نہیں رہتی، سچائی کسی سے پوشیدہ نہیں رہتی، بات کھل جانے پر سب کو پتہ چل ہی جاتا ہے

فَقِیدُ العِلْم

علم میں بے مثال ، بے نظیر عالم.

آوَازِ‌ دُو عَالَم

زُلفِ دُو عَالَم

خَلَّاقِ دُو عَالَم

دونوں جہاں کو پیدا کرنے والا، دونوں جہاں کو پیدا کرنے والا، دونوں جہاں سے مراد دنیا اورآخرت

عَلَم چَڑھْنا

علم چڑھانا کا لازم، امام بارگاہ میں بطور نزرعلم چڑھنا

عَلَم بَڑھانا

عَلَم کا پھریرا اُتار لینا اور اسے تہ کر کے رکھ دینا (محرم یا عزاداری ختم ہونے پر)

عَلَم چَڑھانا

منت یا مراد پوری ہوہنے کے بعد امام بارگاہ میں چاندی یا کسی چیز کا بنایا ہوا علم بطور نذر پیش کرنا

عَلَم گاڑْنا

شہرت حاصل کرنا، نام پیدا کرنا نیز فتح حاصل کرنا، کارنامہ انجام دینا

عِلْم بَڑا کہ عَمَل

علم سے عمل اچھا ہے

پَئےعِلْم چُوں شَمَع باید گُداخْت کہ بے عِلْم نَتَواں خُدا را شَناخْت

علم حاصل کرنے کے لئے بہت کوشش کرنی چاہیے کیون٘کہ جاہل خدا کی قدرت کو نہیں سمجھ سکتا .

لَم چِچَّڑ

چمٹ جانے والا ، چیچڑی کی طرح جان نہ چھوڑنے والا.

لَم چَھڑ

لمبی چھڑ یا چھڑی، لمبا بانس، وہ لمبی چھڑ جس سے کبوتر اڑاتے ہیں

قَدْردانی عالَمِ بالا مَعْلُوم شُد

(فارسی کہاوت اردو میں مستعمل) قدردانی ، انعام یا داد کی اُمید ہو اور نہ ملے تو کہتے ہیں .

لَم دَڑِھیا

فَقِیدِ عِلْم

رک : فقید العلم.

آرزو ہائے دو عالَم

عَلَم دار کا عَلَم ٹُوٹے

حضرت عباس علمدار کی مار پڑے (شیعہ عورتوں کا کوسنا یا بد دعا)

بَاطِنِ ہَر ذَرَّۂ عَالَم

فَہْمِ عالَمِ بالا مَعْلُوم شُد

سخن فہمی عالم بالا معلوم شد ‘‘ کی تحفیف (فارسی کہاوت اردو میں مستعمل) عالم بالا کی سخن فہمی معلوم ہوگئی ، جب کوئی شخص کسی کے کلام پر اپنی غلط فہمی کی وجہ سے اعتراض کرتا ہے تو کہتے ہیں.

عِلْمِ تَوازُنُ الْقُویٰ

رک : علم السکون .

پَیْکَرِ دُوشِیْزَۂ عَالَم

بِے نِیَازِ ہَر دُو عَالَم

عِلْمُ الْفَرائِض

علمِ دین کی ایک شاخ جس میں تمام فرائض سے بحث کی جاتی ہے، وراثت کا علم

عِلْمُ الْقُوَّۃ

وہ علم جس میں دو یا دو سے زیادہ قوتوں کے توازن سے بحث کی جاتی ہے ، علمِ جر ثقیل (انگ : Dynamics) .

رَازِ دُو عَالَم

بَزْمِ دو عالَم

پَہْنَائِی دُو عَالَم

فَخْرِ دو عالَم

دونوں جہاں کا فخر و ناز ؛ مراد : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم .

دِیْوَانِ دُو عَالَم

تَخْلِیْقِ دُو عَالَم

اَجْزائے دو عالَم

عِلْمُ الْفِقَہ

فقہ کا علم ، وہ علم جس میں فقہی یا شرعی مسائل سے بحث کی جاتی ہے ، مذہبی مسائل کا علم .

بَرَائے رَوْنَقِ عَالَم

عِلْمِ فِقَہ

وہ علم جو قانونِ شریعتِ اسلامی سے بحث کرتا ہے ، علمِ دین یا احکامِِ شریعت کی واقفیت .

عِلْمُ الْعَقائِد

اعتقادات یا مذہبی باتوں کا علم ، وہ علم جس میں دینِ اسلام کی بنیادی باتوں (خدا پر یقین ، اس کے فرشتوں ، کتابوں ، انبیاء علیہم السلام ، قیامت اور تقدیر خدا پر یقین) سے بحث کی جاتی ہے .

عِلْمِ اَذْواق

(تصّوف) وہ علم جس میں منازل تصوف اور مراحل مراقبہ سے بحث کی جائے ، علم یقین .

ذَواتُ الْاَعْلام

زنانِ بازاری، کسبیاں

عالَم عالَم

ساری دنیا، سب لوگ، تمام جہان

عَلَم میں چِلّا باندْھنا

منت کے لیے علم میں چلّہ باندھنا، منت ماننا

عِلْمِ تَقْوِیمُ الاَعْضا

مِیراث پِدَر خَواہی عِلْم پِدَر آموز

(فارسی کہاوت اردو میں مستعمل) بیٹے کو باپ کا علم حاصل کرنا چاہیے، باپ کا قائم مقام ہونے کے لیے باپ کے سے طور طریق سیکھنا لازم ہیں.

اردو، انگلش اور ہندی میں نَہِیں کے معانیدیکھیے

نَہِیں

nahii.nनहीं

اصل: سنسکرت

وزن : 12

نَہِیں کے اردو معانی

اسم، فعل متعلق

  • testur
  • ۱۔ (انکار کا کلمہ) ، امتناع ؛ نہ ، نا ، نفی ، مت ۔
  • ۲۔ (حرف شرط) ورنہ ، وگرنہ ، نہیں تو ۔
  • ۳۔ (یقین کی تاکید کے لیے) بلاشبہ ، ضرور ۔
  • ۴۔ معدوم ، بالکل نہیں ۔
  • ۵۔ نہ ہونا ۔
image-upload

وضاحتی تصویر

کیا آپ کے پاس کوئی تصویر ہے جو اس لفظ کی بہتر ترجمانی کر سکے؟

اگر ہاں، تو اسے یہاں اپلوڈ کیجیے تاکہ اس لفظ کے معنی مزید اجاگر ہو سکیں۔ مزید جانیے

شعر

English meaning of nahii.n

Noun, Adverb, Inexhaustible

नहीं के हिंदी अर्थ

संज्ञा, क्रिया-विशेषण, अव्यय

  • एक अव्यय जिसका प्रयोग असहमति, अस्वीकृति, विरोध आदि प्रकट करने के लिए होता है, ना, मत, बिलकुल नहीं, नकारना

نَہِیں سے متعلق دلچسپ معلومات

نہیں آج کل ’’نہ‘‘ اور ’’نہیں‘‘ میں امتیاز کا لحاظ کم ہورہا ہے، یعنی جہاں’’نہ‘‘ کا محل ہے، وہاں ’’نہیں‘‘ لکھا جانے لگا ہے۔ اس گڑبڑ کو بند ہونا چاہئے، کیوں کہ ’’نہ‘‘، ’’نہیں‘‘، اور’’مت‘‘، تینوں کے معنی میں لطیف فرق ہے۔اگرہم ان میں سے کسی کو ترک کردیں گے تو زبان کی ایک نزاکت سے محروم ہوجائیں گے۔ یہ درست ہے کہ کئی مو قعے ایسے ہوسکتے ہیں جہاں ’’نہ‘‘ کا محل ہو، لیکن وہاں’’نہیں‘‘ سے کام چل جائے۔ یا ایسا بھی ممکن ہے کہ ’’نہ‘‘ اور’’نہیں‘‘ دونوں بالکل ایک ہی حکم رکھتے ہوں۔ اس بنا پر حتمی قاعدے تو بنانا مشکل ہے کہ فلاں جگہ ’’نہ‘‘ ٹھیک ہے، اور فلاں جگہ ’’نہیں‘‘۔ لیکن بعض مثالوں پر غور کریں تو عمومی طور پر کچھ رہنما اصول ہاتھ آسکتے ہیں: (۱)غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دیا جائے۔ ظاہر ہے کہ یہاں’’نہ‘‘ کا محل ہے، صحیح جملہ یوں ہوگا: (۲) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دیا جائے۔ لیکن اگر جملہ یوں ہوتا: (۳) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ تو کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ یہاں’’نہیں‘‘ بالکل ضروری ہے: (۴) غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دیا جاسکتا ہے۔ صریحاً غلط معلوم ہوتا ہے، لیکن اگر یہ جملہ کسی شرطیہ جملے کا حصہ ہوتا تو ’’نہ‘‘ ٹھیک تھا: (۵) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دیا جاسکتا اگر آپ میرے خلوص نیت پر شک نہ کرتے۔ اور جملہ اگر یوں ہوتا: (۶) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دینا چاہئے۔ یا پھر یوں ہوتا: (۷)صحیح:۔۔۔ نہ دینا چاہئے۔ تو ہم تذبذب میں پڑجاتے ہیں کہ ’’نہ‘‘ اچھا ہے کہ ’’نہیں‘‘؟ یعنی یہاں دونوں ٹھیک ہیں۔اگر جملہ یوں ہو: (۸) غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دے کر آپ نے حق پسندی کا ثبوت دیا ہے۔ یہاں بھی صاف معلوم ہوتا ہے کہ ’’نہ‘‘ کا محل تھا: (۹) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دے کر آپ نے حق پسندی کا ثبوت دیا ہے۔ فرض کیجئے کہ یہ جملہ یوں ہوتا: (۱۰) غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دیجئے۔۔۔ اب پھر معاملہ شک سے عاری ہے، کہ یہاں’’نہ‘‘ کا محل تھا: (۱۱) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دیجئے۔ اب یہ مثال ملاحظہ ہو: (۱۲)غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دے کر آپ نے حق پسندی کا ثبوت نہ دیا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ اس جملے میں’’نہیں‘‘ اور’’نہ‘‘ دونوں بے محل ہیں۔ (۱۳)صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دے کر آپ نے حق پسندی کا ثبوت نہیں دیا ہے۔ اب اس جملے کو یوں کرلیں: (۱۴)غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دے کر آپ نے حق پسندی تو نہیں کی۔ ظاہر ہے کہ یہ جملہ درست نہیں ہے۔ اسے یوں ہونا تھا: (۱۵)صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دے کر آپ نے حق پسندی تو نہ کی۔ لیکن اسی جملے کو اس طرح لکھیں تو عبارت بالکل ٹھیک ہوگی: (۱۶)صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ د ے کر آپ نے حق پسندی تو کی نہیں۔ لیکن اگر جملہ نمبر۱۴ استفہامیہ ہو تو دوسرے ’’نہیں‘‘ کا صرف بالکل درست ہے: (۱۷)صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دے کر آپ نے حق پسندی تو نہیں کی؟ اب اس جملے کو یوں لکھیں: (۱۸)صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دیا جائے، یہ فیصلہ کرکے آپ حق پسند تو نہیں کہلائیں گے۔ مندرجہ بالا جملہ درست تو ہے لیکن’’۔۔۔نہ کہلائیں گے‘‘ بہتر ہوتا۔اور یہی جملہ حسب ذیل شکل میں غلط ٹھہرے گا: (۱۹)غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دیا جائے، یہ فیصلہ کرکے آپ حق پسند نہیں کہلائیں گے۔ اب جملے کو ذرا اور وسعت دیجئے: (۲۰)غلط: آپ کی رائے غلط نہیں تھی کہ یہ مسئلہ کچھ اہم نہ رہ گیا تھا کہ میری بات کو خود بینی کا نام دیا جائے یا نہ، ایسے فیصلے نہیں کرکے آ پ باطل پسند نہیں کہلائیں گے۔ (۲۱) صحیح: آپ کی رائے غلط نہ تھی کہ یہ مسئلہ کچھ اہم نہیں رہ گیا تھا کہ میری بات کو خود بینی کا نام دیا جائے یا نہ، ایسے فیصلے نہ کرکے آ پ باطل پسند نہ کہلائیں گے۔ مندرجہ بالا مثالوں کی روشنی میں موجودہ زمانے کے بعض معتبر نثر نگاروں کے نمونے دیکھیں: (۱)دانشور کو حکومت کا پرزہ نہیں ہونا چاہئے(آل احمد سرور۔) یہاں ’’پرزہ نہ ہونا‘‘ بھی بظاہر ٹھیک معلوم ہوتا ہے، لیکن ’’نہ ہونا‘‘ میں استمراراور قطعیت نہیں ہے۔ اس جگہ ’’نہیں ہونا‘‘ میں انکار کی قوت زیادہ ہے۔ (۲)پوری قوم کے یہاں قدیم و جدید کی ایسی کشمکش نہیں رہے گی جو۔۔۔(آل احمد سرور۔) اس جملے میں بھی ’’نہ رہے گی‘‘ بظاہر ٹھیک معلوم ہوتا ہے، لیکن یہاں بھی وہی بات ہے کہ اس طرح کے جملے میں ’’نہیں‘‘ کی قوت زیادہ ہے۔اب ایک ذرا طویل جمل دیکھئے جس میں ’’نہ‘‘ کی پوری قوت نظر آتی ہے: (۳) بڑا نقاد۔۔۔ ہمیں ادب اور زندگی کو اس طرح دیکھنے اور دکھانے پر مائل کرتا ہے جس طرح پہلے نہ دیکھا گیا تھا۔ (آل احمد سرور)۔ یہاں ’’نہ دیکھا گیا تھا‘‘ دونوں معنی کو ادا کر رہا ہے: ’’ شعور اور ارادہ کر کے دیکھنے کا عمل نہیں کیا گیا تھا‘‘، اور ’’دکھائی نہیں دیا تھا۔‘‘ صرف ’’نہیں‘‘ لکھتے تو مو خر الذکر معنی نہ پیدا ہوتے۔ (۴) جس مقصد کے لئے۔۔۔سفر۔۔۔گوارا کیا تھا اس میں کوئی کامیابی حاصل نہ ہوئی۔۔۔جواب ملا کہ۔۔۔برار کے مسئلے پر کوئی بات چیت نہ کی جائے۔۔۔وہ اپنے مقصد میں اس ناکامی کو نہیں بھولے (مالک رام۔) یہاں ’’حاصل نہ ہوئی‘‘ کامطلب ہے، ’’نہیں ہوسکی‘‘، اور’’نہ کی جائے‘‘ میں امریہ Imperative) لہجہ ہے۔ ’’نہیں بھولے‘‘ میں مجبوری کا شائبہ ہے، کہ نا کامی انھیں یاد رہی لیکن اس کے لئے کچھ کر نہ سکے۔ ’’نہ بھولے‘‘ کہا جاتا تو کچھ اس کا صلہ بھی مذکور ہوتا، مثلاً ’’۔۔۔ نہ بھولے اور انھوں نے پھر کوشش کی‘‘، وغیرہ۔ (۵) اگر آخری ٹکڑے میں حسن بیان کی دلکشی نہ ہوتی تویہ قطعیت کانوں کو بھلی نہ معلوم ہوتی(رشید احمد صدیقی۔) یہاں ’’نہیں ہوتی‘‘ اور’’نہیں معلوم ہوتی‘‘ بے محل ہیں۔’’نہیں ہوتی‘‘ تو بالکل ہی غلط ہے، اور’’نہیں معلوم ہوتی‘‘ میں وہ قطعیت نہیں ہے جو ’’نہ معلوم ہوتی‘‘ میں ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ’’نہ‘‘ اور ’’نہیں‘‘ کا فرق اکثر وجدانی ہے، لیکن محمد منصورعالم نے اس موضوع پر ایک طویل اور کارآمد مضمون لکھا ہے جو کچھ مدت ہوئی’’شب خون‘‘ کے شمارہ نمبر۱۹۷ بابت ماہ اگست ۱۹۹۶ میں شائع ہوا تھا۔ تفصیل کے شائقین وہاں اسے ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (نَہِیں)

نام

ای-میل

تبصرہ

نَہِیں

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone