تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"اِنْکِساری" کے متعقلہ نتائج

بان

مونج یا گھاس وغیرہ کی باریک پٹی ہوئی ڈوری جس سے چار پائی وغیرہ بنی جاتی ہے

بان

بناوٹ، ڈھنگ، شکل، مزاج، خاصیت (اکثر آن کے ساتھ بطور تابع مستعمل)

باندْھْنا

رسی تاگے کپڑے وغیرہ کی مدد سے کسی چیز کو بندھن میں کرنا، رسی ڈورے وغیرہ کی لپیٹ میں اس طرح محصور کرنا کہ خود سے نکل نہ سکے

باندھا

مقید ، پابند ، جو اپنے قول یا فعل میں آزاد نہ ہو۔

باندھ

بند، بندھن

بانٹْیا

حصہ ، بانْٹ

بان٘و

خاتون، بیگم، معزز عورت

بانٹنا

حصہ دینا، حصہ مختص یا مقرر کرنا، حصہ دار بنانا، تھوڑا تھوڑا متعدد افراد کو دینا،

بانْدھی

بان٘دھا کی تانیث، باندھی ہوئی، باندھی گئی، بندھی

بانکپَن

(استعارتہً) ٹیڑھا یا ترچھا ہونے کی کیفیت یا صورت حال، ٹیڑھ، کجی

بانکْیا

ایک تانبے پیتل کا ٹیڑھا باجا جو مہنت اورسادھوؤں کے آگے بجایا جاتا ہے اورجس کی آواز بگل کی سی نکلتی ہے

باندُو

بندھوا، قیدی

بانٹے

بان٘ٹا کی جمع، ترکیب میں مستعمل

بانٹی

حصہ ؛ وہ حصہ جو قروہ اندازی یا لاٹری میں نکلے.

بانسْنی

بان٘سلی

باندْرا

رک : بندر ۔

بانچْنا

پڑھنا، زبان سے ادا کرنا، مطالعہ کرنا

بانبْھنی

سانپ کا بل

بانکی

لگان

بانکا

جھکا ہوا، خمدار، ٹیڑھا، ترچھا

بان جَل گَیا پَر بَل نَہ گَئے

نقصان اٹھا کر بھی عادت نہیں چھوٹی

بانکْڑا

بھاری گاڑیوں کی بان٘ک، یعنی گاڑی کے دھرے کو سہارا دینے والا کمان کی شکل کا پہیے پر باہرکے رخ لگا ہوا تختہ یا ڈنڈا، جو دھرے کو بھی سہارا دیتا ہے اورگاڑی پرچڑھنے کے لئے پائیدان کا بھی کام دیتا ہے

بانکْڑی

بادلے اورکلابتوں کی بنی ہوئی ہزارہا کی شکل کی روپہلی اورسنہری لیس، پیمک

باندْھنُوں

منصوبہ ، پہلے سے سوچی سمجھی تدبیر، بیش نہاد

بانچْھنا

خواہش کرنا، پسند کرنا

بانچْھیا

ہون٘ٹوں کے جوڑ کی پھنسیاں یا باچھ پکنے کی بیماری

بانکْپَنا

رک: بان٘کپن.

بانْہہ

شانے سے کہنی تک کا حصہ، بازو

بانٹَل

جس کے مابین تقسیم واقع ہو، حصہ دار

بانگْڑُو

بے وقوف، بدسلیقہ، احمق، جنْگلی

بانگُر

مویشیوں یا پرندوں کو پھنْسانے کا جال، پھندا، پھنسنے یا پھنسانے کی جگہ، پرندوں کو یا چڑیا پھنسانے کی جال یا پھندا

باندَرْنی

بان٘در (رک) کی تانیث

بانڈی

بان٘ڈ، کی تانیث، جس کی پونچھ نہ ہو، بے دم کا

بانڈا

ایک بے دم کا سانپ

باندَر

بندر

بانورَ

بیل وغیرہ

بانجھ

وہ عورت جس کو حمل نہ رہے، عقیم

باندی

لونڈی، کنیز (زرخرید یا مال غنیمت میں ملی ہوئی عورت)

باندا

کسی درخت پر اگی ہوئی کوئی اور روئیدگی جو اس درخت کی غذا سے خوراک حاصل کرتی اور اسے نقصان پہنچاتی ہے، (بیشتر) آکاس بیل

بانگا

کپاس، جس سے بنولے الگ نہ کئے گئے ہوں، وہ روئی جس میں بیج موجود ہوں

بانگی

موذن، اذان دینے والا.

بانبی

سانپ کا بل

بانْہہ بَل

اپنے بازو کی طاقت، ذاتی جدوجہد.

بانسی

۱. بان٘س کا جنگل، بنسواڑی.

باندَرْیا

اعلیٰ درجے کے کاٹھیاواری گھوڑوں کی ایک قسم

بانکَیت

بان٘ک کا فن جاننے والا، بن٘کیت

بانس

ایک گرہ دار اندر سے بیشتر کھوکھلی اور ریشہ دار لکڑی کا اون٘چا جنگلی درخت ؛ اس درخت کی لکڑی جو عموماً چھپروں اور ہلکی قسم کی چار پائیوں کی پٹیوں اور سیرووں میں استعمال ہوتی ہے

بانک

ٹیڑھا، ترچھا، خمیدہ، کج

بانگ

اذان، مسجد میں نماز کا وقت آنے پر اعلان کے خاص عربی کلمات

بانْہہ بول

حفاظت کرنے کا وعدہ، سہارا دینے کا قول وقرار

بانڈ

دو ندیوں کے سنگم کے بیچ کی زمین، جو بارش میں ندیوں کے بڑھنے سے ڈوب جاتی اور پھر کچھ دن میں نکل آتی ہے (کھیتی کے لئے زرخیز ہوتی ہے)

بانب

ناگ، سانپ

بانٹَنْہار

(کوئی چیز) بان٘ٹنے والا ، تقسیم کرنے والا

بانگَڑ

وہ علاقہ جہاں بکھری ہوئی آبادی ہو، وہ دیس جس میں بستی دور دور واقع ہو

بانچِھت

وہ چیز جس کی خواہش یا تمنا کی جائے، مطلوب، منتخب کیِا ہوا، پسندیدہ

بانْہہ دینا

مدد کرنا، دستگیری کرنا

بانْیے کی بان نَہ جَلے ، کُتّا مُوتے ٹانگ اُُٹھائے

فہمائش کے باوجود اپنی حرکتوں اور شرارتوں سے باز نہیں آتا

بانچ

بچاو، تحفظ، وسیلۂ تحفظ۔

بانواں

رک: بایاں، الٹا (ہاتھ).

بانجھ پَن

بانْجھ (رک) کا اسم کیفیت

اردو، انگلش اور ہندی میں اِنْکِساری کے معانیدیکھیے

اِنْکِساری

inkisaariiइंकिसारी

اصل: فارسی

وزن : 2122

موضوعات: عوامی

اِنْکِساری کے اردو معانی

صفت

  • (عوام) خاکساری، عاجزی، انکسار

    مثال - سکینہ نے شادی کی تجویز انکساری کے ساتھ قبول کر لی

صفت

  • انکسار سے منسوب، توڑنے والا، تقسیم کرنے والا

    مثال - اس غرض کو حاصل کرنے کے لیے انکساری جالی کے ذریعے جھری ج پر ایک تنگ جھری کا طیف بنانا چاہیے۔ (۱۹۳۹، طبیعی مناظر ، ۳۶)

شعر

English meaning of inkisaarii

Adjective

  • ( Colloquial) humility, humbleness

    Example - Sakina ne shadi ki tajwiz inkisari ke sath qubul kar li

Adjective

  • the being broken

इंकिसारी के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • ( अवाम) अतिविनम्रता, विनयशीलता, ख़ाकसारी

    उदाहरण - सकीना ने शादी की तजवीज़ इंकिसारी के साथ क़ुबूल कर ली

विशेषण

  • तोड़ने वाला, वितरण करने वाला

اِنْکِساری کے مترادفات

اِنْکِساری سے متعلق دلچسپ معلومات

انکساری اول مکسور، لفظ ’’انکسار‘‘ کے ہوتے ہوئے ’’انکساری‘‘ بے ضرورت اور واجب الترک ہے۔ اس میں چھوٹی ی کوئی کام نہیں کر رہی ہے، فاضل محض ہے۔ حالی ؎ خاکساروں سے خاکساری تھی سر بلندوں سے انکسار نہ تھا صحیح: ان کا انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔ غلط: ان کی انکساری حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ غلط: ان کی گفتگو میں انکسار ی نہ تھی، غرور تھا۔ صحیح: ان کی گفتگو میں انکسار نہ تھا، غرور تھا۔ انگریز یہ لفظ ہمارے یہاں مختلف شعرا نے برتا ہے، لیکن اس کی اصل اور تلفظ کے بارے میں کلام ہے۔ مندرجہ ذیل مثالیں دیکھئے ؎ شاہ حاتم ؎ شہر میں چرچا ہے اب تیری نگاہ تیز کا دو کرے دل کے تئیں یہ نیمچہ انگریز کا مصحفی ؎ حیف بیمار محبت ترا اچھا نہ ہوا کرنے کو اس کی دوا ڈاکٹر انگریز آیا انشا ؎ انگریز کے اقبال کی ہے ایسی ہی رسی آویختہ ہے جس میں فراسیس کی ٹوپی ان سب سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ الف کے بعد نون غنہ ہے، اور پورا لفظ بروز ن مفعول ہے۔ غالب نے بھی یہی لکھا ہے۔ اس کے بر خلاف، ناسخ نے بر وزن فاعلات باندھا ہے ؎ دل ملک انگریز میں جینے سے تنگ ہے رہنا بدن میں روح کو قید فرنگ ہے بہر حال، آج کل سب لوگ ’’انگریز‘‘ بر وزن مفعول، یعنی بر وزن ’’لبریز‘‘ ہی بولتے ہیں۔ ناسخ کے شعر میں ضرورت شعری کی کارفرمائی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن الف کی حرکت، اور لفظ کی اصل، پر ہمارے زمانے میں اختلاف رہا ہے۔ خواجہ احمد فاروقی مرحوم اس کوبکسر اول بولنے پر اصرار کرتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ لفظ پرتگالی Ingles سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس میں اول مکسور ہونا چاہئے۔ میں نے اپنے بچپن میں بعض بزرگوں کو بھی یہ لفظ بکسر اول بولتے سنا ہے۔ لیکن آج کل سب اس لفظ کو بفتح اول بولتے ہیں۔’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں بھی اس کو پرتگالی Ingles سے وضع کیا ہوا، لیکن بفتح اول لکھا ہے۔ ’’انگریز‘‘ کو مع اول مکسور بولنے اور پرتگالی الاصل قرار دینے میں کئی قباحتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول، فارسی میں بہت پرانا لفظ ہے۔ ’’برہان قاطع‘‘ میں اس کے معنی ’’نوعے ازمردم فرنگ‘‘ درج ہیں۔ ’’برہان‘‘ سے یہ ’’انجمن آرائے ناصری‘‘ اور پھر ’’آنند راج‘‘ میں نقل ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی غیر لفظ میں کچھ تبدیلی کرکے اپنا لفظ بناتے ہیں تو غیر لفظ کی حرکات کو بالکل ، یا کم و بیش، برقرار رکھتے ہیں۔ فارسی والوں نے بعد میں فرانسیسی Ingles (اسپینی میں بھی Ingles ہی ہے) سے ’’انگلیس/انگلیز‘‘ (دونوں بکسر اول) بنایا۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا (یعنی ’’انگلیس‘‘) لیکن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ Ingles بکسر اول سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول نہیں بن سکتا۔ اب رہا ’’انگریز‘‘ بکسر اول، تو تیسری بات یہ کہ مغربی لغت نویس ’’انگریز‘‘ (بفتح اول یا بکسر اول) کو پرتگالی سے مشتق نہیں بتاتے۔ شیکسپیئر میں تو ’’انگریز‘‘ درج ہی نہیں، اس نے صرف ’’انگریزی‘‘ بفتح اول لکھا ہے اور اسے فارسی الاصل بتایا ہے۔ پلیٹس نے اسے بفتح اول لکھ کر English کی بگڑی ہوئی صورت بتا یا ہے، لیکن یہ صورت کس طرح بنی، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں۔ ایک بالکل قیاسی بات میرے ذہن میں یہ ہے کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول فرانسیسی Anglais بمعنی ’’انگریز‘‘ سے بنا ہو۔ ہرچند کہ Anglais کا فرانسیسی تلفظ ’’آنگلے‘‘ ہے، لیکن جب اس کے بعد کوئی مصوتہ ہو تو اسے ’’آنگلیز‘‘ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ہمیں فرانسیسی میں کہنا ہو، ’’انگریزیہاں پر ہیں‘‘، تو ہم کہیں گے: Les Anglais ont ici اب بیچ کے دو لفظوں کو ملا کر ’’آنگلیزوں‘‘ بولا اور پڑھا جائے گا۔ لہٰذا شاید ایسا ہوا ہو کہ فارسی /اردووالوں نے Anglais کے آخری حرف کو Z سن کر اس کا تلفظ ’’آنگلیز‘‘ قیاس کرلیا ہو۔ یہاں سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول تک پہنچنا طبعی بات ہے۔ چونکہ آج کل لفظ ’’انگریز‘‘ کا مقبول (بلکہ واحد) تلفظ بفتح اول ہے، اور اس کا خاصا امکان ہے کہ یہ فار سی سے ہمارے یہاں بفتح اول آیا، لہٰذا یہ بات تو طے ہے کہ ’’انگریز‘‘ کا صحیح تلفظ بفتح اول ہی ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں بکسر اول بھی اس کا ایک تلفظ رہا ہوگا۔ اور اس صورت میں یہ لفظ اغلباً انگریزی English اور فرانسیسی Anglais کے قیاس پر انیسویں صدی میں بنایا گیا ہوگا۔ Ivor Lewis کے لغت Sahibs, Nabobs and Boxwallahs میں Ingrez درج کرکے لکھا ہے کہ یہ انیسویں صدی کا لفظ ہے اور English کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اس کی سند میں G.C.Whitworth کیAn Anglo Indian Dictionary, 1885 درج کیا گیاہے۔ تنہا English سے ’’انگریز‘‘ بکسر اول بن جائے، یہ سمجھ میں نہیں آتا، لہٰذا ممکن ہے فرانسیسی Anglais نے یہاں بھی کوئی کام کیا ہو۔ مختصر یہ کہ لفظ ’’انگریز‘‘ آج کل بفتح اول ہے۔ انیسویں صدی میں بکسر اول بھی رائج ہوا، لیکن بیسویں صدی کی دوسری چوتھائی سے اسے بفتح اول ہی بولتے ہیں، اور یہی تلفظ مرجح ہے۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (اِنْکِساری)

نام

ای-میل

تبصرہ

اِنْکِساری

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone