تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"مِزَاج" کے متعقلہ نتائج

آلام

دکھ، درد، پریشانی، غم، رنج، تکالیف

اَعْلام

پروانہ ۔ نوٹس

آلام مالا

اسبابِ خانہ داری .

آلامِ عِشْق

عشق کا رنج و غم، محبت کی تکلیف، پیار کی اذیت

آلامِ عاشِقِی

محبت کی تکالیف، پیار کا درد، عشق کے مصائب، محبت کی مصیبتیں

آلامِ دو روزَہ

عارضی مشکلات، تھوڑی مدت کی مشکلات اور مصائب

آلامِ روزگار

دنیاوی تکلیف، دکھ، درد، روزگار کے مسائل اور پریشانیاں

اَعْلَم

(امامیہ) وہ مجتہد فقہ جو اپنے زمانے کے دوسرے فقیہوں اور مجتہدوں سے علم، عدل اور زہد و تقویٰ میں افضل ہو، سب سے بڑا فقیہ، مجتہد اعظم (یہ ہر دور میں اہل خبرہ کے اجماع یا کثرت رائے شخص ہوتا ہے)

عالَم

دنیا، جہان، کائنات، زمانہ

اَعْلیٰ مَقاماتِ التِّقْویٰ

(تصوف) ' وہ مقام جہاں سالک کا ظہر باشریعت آراستہ اور باطن یا طربقت بیراستی ہو یہی مقام امامت کمالیہ کا ہے جو جامع ہے علمیہ و علمیہ دونوں کو اسی مقام سے مالک جو کشھ کرتا ہے حق کے ارادے سے کرتا ہے کیونکہ اس کاارادہ بالکل رہتا ہی نہیں .

اَعْلیٰ مَراتِبِ التَّواحِید

(تصوف) ' تجوید ذاتی تعینات میں ظاہر ہو '

اَعْلیٰ مَقاماتِ المَعْرِفَت

(تصوف) 'حالت تعین اور یہی مقام امامت ہے اس مقام پر جب سالک فائز ہوتا ہے تو اس کو امام العارفین کے لقب سے منتقب کرتے ہیں .

اَعْلیٰ مَراتِبِ الْاِرادَہ

(تصوف) 'نفی ارادۂ عبد اور اثبات اردۂ رب صورت عید میں

اَعْلیٰ مَراتِبِ التَّجْرِیر

(تصفوف) 'حقیقۃ الجمع' یہیں پر سانک اجمال کو تفصیل اور تفصیل کو اجمال میں ملاحظہ کرتا ہے کل مراتب خلقیہ اور حقیقہ میں ،

اَلَم

مصیبت، غم، ذہنی کرب جس کا اثر دل و دماغ دونوں پر ہو

عِلْم

جاننا، آگاہی، واقفیت، پڑھائی، تعلیم

عَلَم

کسی جماعت، حکومت یا فوج کا جھنڈا، پرچم، پھریرا

اَلِیم

وہ چیز جو رنج و الم پہنچائے، درد ناک، صعوبت یا تکلیف میں مبتلا کرنے والا (اکثر عذاب کے ساتھ مستعمل)

آلِم

اِیْلام

۱. سزا ، ایذا رسانی.

اِئْلام

رنجیدگی، حزن و ملال

اِلْیَم

(حیوانیات) آن٘ت ، پیچیدہ آن٘ت ، چھوٹی آن٘ت کا ایک حصہ

اِلَم

سین٘بھَل کی لکڑی

elm

جنس Ulmus (دیودار) کا ایک درخت خصوصاً U. procera جسکے پتّے کھردرے اور دندانے دار ہوتے ہیں، شجربق، دردار.

oleum

مرتکز گندھک کا تیزاب جس میں گندھک کے سہ گانہ آکسائڈ کی زائد مقدار شامل ہوکر گلانے والا یا تحلیل کنندہ محلول بناتی ہے۔.

olm

ایک نابینا، غار نشیں چھپکلی کی قسم Proteus anguinus کا جانور جو جنوب مشرقی یورپ میں پایا جاتا ہے۔ عموماً نرمل (شفاف) مگر روشنی میں بھورا اور بیرونی گلپھڑوں کا۔.

alum

پِھْٹَکری

ilium

پیڑو کی ہڈی۔.

allium

پیاز ، لہسن وغیرہ کی نوع سے کوئی گٹھی دار تر کاری-.

عَلِیم

دانا، جاننے والا

عالِم

صاحب علم، جاننے والا، دانا، خبر رکھنے والا

عُلُوم

بہت سے علم

اِعْلام

۰۱ اعلان ، اطلاع ، جتانا ، آگاہ کرنا .

عَلاّم

بہت جاننے والا، بہت علم رکھنے والا، بڑا دانا

رَن٘ج آلام

رک : رنج و محن

دَورِ آلام

مصائب اور تنگی کا زمانہ .

یُورِش آلام

رنج و غم کی کثرت، دکھوں کا غلبہ

باعِثِ آلام

پیکر آلام

مَصائِب و آلام

بہت زیادہ پریشانیاں اور تکلیفیں ۔

بارِ آلام

مصیبتوں کا پہاڑ یعنی مصیبتیں

مُبْتَلائے آلام

اَلَمْ نَشْرَح

قرآن مجید کے تیسویں پارے میں ایک سورہ کا نام، جو 'اَلَمْ نَشْرَحَ لَکَ صَدْ رَکَ' ((اے رسول) کیا ہم نے تیری شرح صدر نہیں کردی) سے شروع ہوتا ہے

عِلْمُ الوُجُوہ

اَلَم اَنْگیز

تکلیف دہ، رنج و الم بڑھانے والا، رنج بڑھانے والا

اَلَمِ فَرْحِیَّہ

(ادب) فنون لطیفہ کا ایسا مظہر جس میں غم و مسرت کا ملا جلا اظہار پایا جائے، خصوصاََ ڈراما

عالم جز اعتبار نہاں و عیاں

علامہ اقبالؔ

عالَمِ وُجُود میں آنا

قالب اختیار کرنا، پیدا ہونا (کسی جاندار کا)، بننا، قائم ہونا (کسی ادارے یا عمارت وغیرہ کا)

اَلمَعْنیٰ فی بَطْنِ القائِل

(اس شعر یا لفظ وغیرہ کا مطلب) وہی سمجھے جس نے کہا یا لکھا ہے ، یعنی کلام کا مطلب واضع نہیں ، مبہم و مہمل ہے .

الم آشنا

اَلَّم غَلَّم

بے معنی اور مہمل باتیں جو سمجھ میں نہ آئیں اور جس کا کوئی سر پاؤں نہ ہو، فضول باتیں (بکنا کے ساتھ)

اَلمُعِید

(لفظاً) دوبارہ واپس لانے والا

اَلمُعِز

(لفظاً) عزت دینے والا، (مراداً) خداے تعالیٰ کا ایک نام

اَلَّم غَلَّم کرنا

خرد برد کرنا، بے جا تصرف کرنا، غبن کرنا، الگ کرنا

اَلمَعْنیٰ فی بَطْنِ الشّاعِر

(اس شعر یا لفظ وغیرہ کا مطلب) وہی سمجھے جس نے کہا یا لکھا ہے ، یعنی کلام کا مطلب واضع نہیں ، مبہم و مہمل ہے .

اَلَّم غَلَّم بَکْنا

بکواس کرنا، فضول بات کرنا

اَلَّم غَلَّم کھانا

کھانے میں بے احتیاطی کرنا

اَلمَعْرُوض

عرض کیا ہوا ، بیان کیا ہوا ، (عموماً دستاویزات وغیرہ یا خطوط و دیگر تحریرات کے آخر میں اندراج تاریخ سے پہلے مستعمل) .

الم آشنا

اردو، انگلش اور ہندی میں مِزَاج کے معانیدیکھیے

مِزَاج

mizaajमिज़ाज

اصل: عربی

وزن : 121

موضوعات: حیاتیات طب فقرہ

اشتقاق: مَزَجَ

مِزَاج کے اردو معانی

اسم، مذکر

  • ملانے کی چیز، آمیزش
  • (طب) وہ کیفیت جو عناصر اربعہ کے باہم ملنے سے پیدا ہوتی ہے، جب یہ عناصر ٰآپس میں ملتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کی کیفیت گرمی و سردی اور خشکی و تری کے باہم ملنے سے اور ان کے فعل و افعال سے ان کی تیزی دور ہو جاتی ہے اور ایک نئی متوسط کیفیت پیدا ہو جاتی ہے یہی مزاج ہے
  • انسان کی طبیعت، ذہن کی حالت، جسمانی کیفیت
  • سرشت، فطرت، خمیر، افتاد طبیعت
  • خاصیت، اثر، خاصہ
  • (حیاتیات) رد عمل، تاثر (جسم وغیرہ کی خارجی مہیج)
  • عادت، خصلت
  • غرور، تکبر
  • ناز، نخرہ، بدمزاجی، چوچلا
  • مادہ، اصلیت، جوہر، حقیقت

صفت

  • ایسا شخص جس کی طبیعت میں آوارگی ہو، بدچلن، عیاش، شوقین مزاج

شعر

English meaning of mizaaj

मिज़ाज के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • मिलाने की चीज़, मिलावट
  • (चिकित्सा) वह अवस्था जो 'अनासिर-ए-अर्बा' के परस्पर मिलने से पैदा होती है, जब यह तत्व आपस में मिलते हैं तो उनमें से हर एक की अवस्था गर्मी और सर्दी और शुष्कता और आर्द्रता के आपस में मिलने से और उनकी क्रियाओं से उनकी तेज़ी दूर हो जाती है और एक नई बीच की अवस्था पैदा हो जाती है यही मिज़ाज है

    विशेष - 'अनासिर-ए-अर्बा'= जिन चार तत्वों से शरीर का निर्माण होता है वे जल, अग्नि, वायु और पृथ्वी हैं

  • इंसान का स्वभाव, ज़ेहन की अवस्था, शारीरिक दशा
  • प्रकृति, स्वभाव, किसी पदार्थ या व्यक्ति की मूल प्रवृत्ति, स्वाभाविक झुकाव
  • विशेषता, प्रभाव, विशिष्टता
  • (जीव विज्ञान) प्रतिक्रिया, प्रभाव (शरीर इत्यादि का बाहरी विकास)
  • आदत, प्रकृति
  • ग़ुरूर, अहंकार
  • नाज़, स्त्रियों, सुंदरियों एवंं प्रमिकाओं के हाव-भाव और लक्षण, चिड़चिड़ापन, चोचला
  • पदार्थ, वास्तविकता, अणु, हक़ीक़त

विशेषण

  • ऐसा व्यक्ति जिसके स्वभाव में आवारगी हो, जिसका चाल-चलन अच्छा न हो, विलासी, मन बहलाने वाली चीज़ों में रुचि रखने वाला

مِزَاج سے متعلق دلچسپ معلومات

مزاج بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پرسش حال کے محل پر یہ لفظ صرف واحد بولا جانا چاہئے۔ جوش صاحب اس پر سختی سے کاربند تھے اور کہتے تھے کہ کسی شخص کا مزاج تو ایک ہی ہوتا ہے، پھر ’’آپ کے مزاج کیسے ہیں؟‘‘ کہنا بے معنی ہے، ’’آپ کا مزاج کیسا ہے؟‘‘ بولنا چاہئے۔ جوش صاحب کا اصراراصول زبان سے بے خبری ہی پر دال کہا جائے گا، کیوں کہ زبان میں منطق یا قیاس سے زیادہ سماع کی کارفرمائی ہے۔ جگن ناتھ آزاد کہتے ہیں کہ جوش صاحب یہ بھی کہتے تھے کہ محاورے کو منطق پر فوقیت ہے۔ یہ بات یقیناً سو فی صدی درست ہے، لیکن پھر جوش صاحب کے لئے اس اعتراض کا محل نہیں تھا کہ مزاج تو ایک ہی ہوتا ہے، اسے جمع کیوں بولا جائے؟ محاورے کے اعتبار سے ’’آپ کا مزاج کیسا ہے؟‘‘ بھی ٹھیک ہے، اور’’آپ کے مزاج کیسے ہیں؟‘‘ بھی ٹھیک ہے۔اب کچھ مزید تفصیل ملاحظہ ہو: احترام کے لئے بہت سے لوگوں کے ساتھ ہم جمع کا صیغہ استعمال کرتے ہیں۔ کوئی پوچھتا ہے، ’’آپ کے ابا اب کیسے ہیں؟‘‘، یا ’’یا آپ کی اماں اب کیسی ہیں؟‘‘ تو کیا اس پر اعتراض کیا جائے کہ ابا اور اماں تو ایک ہی ہیں، پھر انھیں جمع کیوں بولاجاتا ہے؟ اصولی بات یہی ہے کہ اردو میں (بلکہ عربی فارسی میں بھی)اکثر احترام ظاہر کرنے کے لئے جمع استعمال کرتے ہیں۔ اسی لئے’’ابا/اماں‘‘ بھی جمع ہیں، ’’مزاج‘‘ بھی موقعے کے لحاظ سے جمع بولا جاسکتا ہے۔ ہم لوگ حسب ذیل قسم کے فقرے:’’اللہ میاں فرماتے ہیں‘‘، ’’اللہ میاں گناہ کو ناپسند کرتے ہیں‘‘، اسی اصول کے تحت بولتے ہیں۔ ایک صاحب نے اعتراض کیا ہے کہ ان فقروں میں شرک کا شائبہ ہے۔ ظاہر ہے کہ زبان کے اصول کا مذہب کے اصول سے کوئی تعلق نہیں۔ ورنہ ہم لوگ ’’صلواۃ‘‘ اور’’صلواتیں سنانا‘‘ کو دو بالکل الگ معنی میں کیوں بولتے، درحالیکہ ’’صلواتیں سنانا‘‘ بمعنی ’’برا بھلا کہنا، گالیاں دینا‘‘ میں اسلام کے عظیم الشان رکن صلواۃ کی تحقیرکا اعتراض وارد ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ اعتراض غلط ہے۔اس طرح اعتراض لگائے جائیں گے تو ’’مفت کی توقاضی کو بھی حلال ہی‘‘ اور’’ریش قاضی‘‘ جیسے محاورے اور فقرے زبان سے باہر کرنے ہوں گے۔اور ظاہر ہے کہ زبان کا بھلا چاہنے والا کوئی یہ نہ چاہے گا۔ ناسخ نے’’ریش قاضی‘‘ کیا خوب استعمال کیا ہے اور’’مزاج‘‘ کے واحد یا جمع ہونے کے بارے میں ایک سند بھی مہیا کر دی ہے ؎ نہ پائی ریش قاضی تولیا عمامۂ مفتی مزاج ان مے فروشوں کا بھی کیا ہی لا ابالی ہے ناسخ کے شعر سے معلوم ہوتا ہے کہ’’مزاج‘‘ اگر ’’طینت‘‘ کے معنی میں بولا جائے تو واحد البتہ ہوگا۔ مندرجہ ذیل اشعار اس کی مزید تائید کرتے ہیں، داغ (۱) اور ذوق(۲) ؎ دل لگی کیجئے رقیبوں سے اس طرح کا مرا مزاج نہیں آگیا اصلاح پر ایسا زمانے کا مزاج تا زبان خامہ بھی آتا نہیں حرف دوا اقبال نے نظم ’’ایک گائے اور بکری‘‘ میں بکری اور گائے دونوں کی زبان سے ’’مزاج‘‘ کو جمع کہلایا ہے، اور داغ کے یہاں یہ واحد ہے (۱) اقبال (۲) داغ ؎ بڑی بی مزاج کیسے ہیں گائے بولی کہ خیر اچھے ہیں نہیں معلوم ایک مدت سے قاصد حال کچھ ان کا مزاج اچھا تو ہے یادش بخیر اس آفت جاں کا لیکن اب بعض محاوروں میں’’مزاج‘‘ کو جمع بھی بولنے کا رجحان ہوگیا ہے، مثلاً ’’ایک ڈانٹ ہی میں اس کے مزاج درست ہو گئے‘‘، یا ’’وہ ہم لوگوں سے نہیں ملتے، ان کے مزاج بہت ہیں‘‘، وغیرہ۔ایک حد تک یہ رجحان پہلے بھی تھا، چنانچہ قائم چاند پوری کا شعر ہے ؎ کچھ لگ چلا تھا رات میں بولا کہ خیر ہے حضرت مزاج آپ کے کیدھر بہک گئے ملحوظ رہے کہ ’’مزاج‘‘ کو ’’صحت‘‘ کے معنی میں بولتے تو ہیں، لیکن صرف استفسار کی حد تک۔ یعنی ’’ان کامزاج اب کیسا ہے؟‘‘ کے معنی ’’ان کی طبیعت اب کیسی ہے؟‘‘ بالکل درست ہیں، لیکن ’’ان کا مزاج ٹھیک نہیں‘‘ کے معنی ’’ان کی طبیعت ٹھیک نہیں‘‘ یا ’’وہ بیمار ہیں‘‘ نہیں ہوسکتے۔’’ان کا مزاج ٹھیک نہیں‘‘ کے معنی ہیں: ’’وہ اس وقت غصے میں ہیں‘‘، یا، ’’ان کا مزاج برہم ہے‘‘۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (مِزَاج)

نام

ای-میل

تبصرہ

مِزَاج

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone