وضاحتی تصویر
کیا آپ کے پاس کوئی تصویر ہے جو اس لفظ کی بہتر ترجمانی کر سکے؟
اگر ہاں، تو اسے یہاں اپلوڈ کیجیے تاکہ اس لفظ کے معنی مزید اجاگر ہو سکیں۔ مزید جانیے
تلاش شدہ نتائج
محفوظ شدہ الفاظ
اسم
اسم، صفت، مذکر
اگر ہاں، تو اسے یہاں اپلوڈ کیجیے تاکہ اس لفظ کے معنی مزید اجاگر ہو سکیں۔ مزید جانیے
نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی
بڑی آرزو تھی ملاقات کی
خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے
Noun
Noun, Masculine
Noun, Adjective, Masculine
संज्ञा, पुल्लिंग
संज्ञा, विशेषण, पुल्लिंग
संज्ञा, स्त्रीलिंग
جی ’’جی‘‘ اور ’’دل‘‘ مترادف الفاظ ہونے کے باوجودکچھ فرق بھی رکھتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ زبان میں سچے اور پکے مرادفات کا وجود نہیں ہوتا۔ ہر لفظ اپنے خواص رکھتا ہے۔ پھر تاریخ اور رواج کا معاملہ الگ ہے۔ مثلاً لفظ ’’جی‘‘ کو پہلے’’جان‘‘ کے بھی معنی میں استعمال کرتے تھے، اب یہ معنی رائج نہیں۔’’جی‘‘ بمعنی’’طبیعت، مزاج‘‘(آپ کا جی کیسا ہے؟ ان کا جی اچھا نہیں) بھی اب بہت کم بولتے ہیں۔’’جی میں ٹھاننا‘‘ اور ’’دل میں ٹھاننا‘‘ دونوں ٹھیک ہیں، لیکن ’’جی ٹوٹ گیا‘‘ ٹھیک نہیں، ’’دل ٹوٹ گیا‘‘ ٹھیک ہے۔ ہمت ہار جانے کے معنی’’دل چھوٹ گیا‘‘ پہلے بولتے تھے، اب نہیں بولتے۔ لیکن ’’جی چھوٹ گیا‘‘ بالکل رائج ہے۔’’میں نے اپنے دل میں کہا‘‘ بالکل ٹھیک ہے، لیکن ’’میں نے اپنے جی میں کہا‘‘ ٹھیک نہیں۔ ’’یہ بات میں نے اپنے دل سے نکالی ہے‘‘ کے ایک معنی ہیں: ’’یہ بات میری طبع زاد ہے‘‘۔ یہ معنی ’’یہ بات میں نے اپنے جی سے نکالی ہے‘‘میں اب رائج نہیں۔’’یہ بات میرے جی کو پسند ہے‘‘ اب نہیں بولتے، پہلے رائج تھا۔ اب اس کی جگہ ’’دل کو پسند‘‘ بولتے ہیں۔ ’’دل‘‘ اور ’’جی‘‘ میں فرق کے موضوع پر ایک پورا رسالہ ہوسکتا ہے۔ لیکن ایک سامنے کی بات یہ ہے کہ کوئی ضروری نہیں کہ جو محاورہ یا روزمرہ لفظ ’’دل‘‘ سے بنا ہو، اس میں’’دل‘‘ کی جگہ ’’جی‘‘ رکھ دیں اور معنی یا محاورہ پھر بھی وہی رہیں۔ مثلاً ’’دل ہارنا‘‘ کے معنی ہیں: کسی پر عاشق ہونا، لیکن ’’جی ہارنا‘‘ کے معنی ہیں: ہمت کا جواب دے جانا۔ دوسری بات یہ کہ ’’دل کی بیماری‘‘ بمعنی ’’عارضۂ قلب‘‘ ٹھیک ہے، لیکن یہاں ’’جی کی بیماری‘‘ نہیں کہہ سکتے۔ لہٰذا ایک اصول یہ ہے کہ جہاں ’’دل‘‘ کو عضو بدن کے معنی میں استعمال کیا جائے وہاں ’’جی‘‘ نہیں ہوسکتا۔ عام طور پر یہ دو اصول مد نظر رہیں تو مسئلہ بڑی حد تک حل ہوسکتا ہے۔
ماخذ: لغات روز مرہ
مصنف: شمس الرحمن فاروقی
حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔
نام
ای-میل
ڈسپلے نام
تصویر منسلک کیجیے
کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔
ریختہ ڈکشنری اردو زبان کے تحفظ اور فروغ کے لیے ریختہ فاؤنڈیشن کا ایک اہم پہل ہے۔ ریختہ ڈکشنری کی ٹیم ڈکشنری اور اس کے استعمال کو مزید سہل اور معنی خیز بنانے کے لیے پورے انہماک کے ساتھ لگی ہوئی ہے۔ برائے مہربانی ریختہ ڈکشنری کو دنیا کی بہترین سہ لسانی لغت بنانے میں اپنے عطیات سے نواز کر ہمارا تعاون کیجیے۔ عطیہ دہندگان سیکشن 80 G کے تحت ٹیکس مراعات کے مستحق ہوں گے۔