تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"مِزَاج" کے متعقلہ نتائج

طَبِیعَت

فطرت، جبلَت، سرشت، خمیر، خلقی خاصیت

طَبِیعَت سے

اپنے جی سے ، ازخود ، بغیر کسی کی مدد کے ، خود بخود.

طَبِیعَت آنا

(کسی بات کی طرف) مائل و راغب ہونا.

طَبِیعَت ہونا

عشق ہونا ، رغبت ہونا.

طَبِیعَت پانا

خواہش یا ایما و اشارہ کو سمجھنا .

طَبِیعَت دار

ذہین ، ہوشیار ، زور فہم ، شوخ ، بذلہ ، سن٘ج .

طَبِیعَت گِھن٘یانا

گھنونی اور گندی چیزوں یا باتوں سے طبیعت کا مالش کرنا ، کسی چیز سے نفرت ہونا

طَبِیعَت لَگْنا

جی لگنا، کسی کام میں شغف ہونا، دلچسپی ہونا، جی بہلنا

طَبِیعَت مِلْنا

مزاجوں اور دلچسپیوں میں موافقت ہونا، ہم مزاجی ہونا

طَبِیعَت چَلْنا

طبیعت میں روانی پیدا ہونا .

طَبِیعَت جَلْنا

جی جلنا ، نفرت ہونا ، حسد ہونا .

طَبِیعَت گِرنا

طبیعت سُست ہونا ، نڈھال ہونا.

طَبِیعَت مَرْنا

رک : طبیعت مٹی ہونا.

طَبِیعَت رُکْنا

طبیعت کا کسی کام سے باز رہنا ، کسی کام میں ہچکچانا.

طَبِیعَت روکْنا

ضبط اور تحمّل سے کام لینا ، طبیعت کو تیزی دکھانے سے باز رکھنا

طَبِیعَت اُوبْنا

طبیعت اُکتانا ، اُلٹی ہو جانا ، قے ہو جانا.

طَبِیعَت جَمْنا

دل جمعی ہونا ، دل لگنا ، ذہن یکسو ہونا ، طبیعت کا متوجہ ہونا .

طَبِیعَت پِھرْنا

دل اُچٹنا ، جی اُکتا ، بیزاری ہونا .

طَبِیعَت کُھلْنا

ایک دوسرے سے بے تکلّف ہونا.

طَبِیعَت بَھرْنا

(کسی بات یا کام کے تسلسل سے) جی اُکتانا ، خواہش باقی نہ رہنا ، دل سیر ہو جانا ، دل اُچاٹ ہو جانا .

طَبِیعَت بُجْھنا

اُمنگ جاتی رہنا ، افسردہ خاطر ہونا .

طَبِیعَت اُمَڈْنا

رونے کو جی چاہنا، رن٘ج و غم کے ہجوم سے آنکھوں میں آنسو آجانا

طَبِیعَت اَٹَکْنا

طبیعت آجانا، دل لگنا، عشق ہو جانا

طَبِیعَت اُلَٹْنا

خللِ دماغ ہو جانا ، بات سمجھنے کی صلاحیت نہ رہنا.

طَبِیعَت ٹُھکنا

دل کو قرار ہونا

طَبِیعَت داری

ذہانت ، ہوشیاری ، شوخی.

طَبِیعَت لَگانا

طبیعت لگنا (رک) کا متعدی ، جی لگانا

طَبِیعَت چاہْنا

خواہش ہونا ، دل چاہنا .

طَبِیعَت بِگَرْنا

برہم ہونا ، ناراض ہونا ، غصّہ آنا .

طَبِیعَت بَہَکْنا

طبیعت کا بھٹک جانا ، راہِ راست سے ہٹ جانا .

طَبِیعَت بَہَلْنا

طبیعت بہلانا کا لازم، فرصت ہونا، وقت خوشی میں گزارنا، جی لگنا، دل کا سیر تماشے کی طرف مصروف ہونا

طَبِیعَت مِلانا

ہم مزاج بنانا ، مختلف طبیعتوں میں موافقت پیدا کرنا.

طَبِیعَت چَیتْنا

طبیعت بہل جانا ، دل خوش ہونا .

طَبِیعَت بَیٹْھنا

جی اُداس ہونا ، طبیعت کا بے کیف و بے مزہ رہنا ، جی گھبرانا (کسی اندیشہ یا غم کے سبب) .

طَبِیعَت بَھٹَکْںا

کسی چیز کی خواہش میں مضطرب رہنا ، کسی بات کو بہت جی چاہنا .

طَبِیعَت مَچَلْنا

بے تاب ہونا ، بے قرار ہونا ، کسی بات یا شے کے لیے ضد کرنا ؛ اچھی چیز کو دیکھ کے اس کے حصول کے لیے بار بار دل چاہنا.

طَبِیعَت اُچَٹْنا

دل بیزار ہونا ، جی اُکتا جانا

طَبِیعَت اُکْتانا

بے زار ہونا ، ملول ہو جانا ، بے کیفی پیدا ہو جانا.

طَبِیعَت اُبَھرْنا

طبیعت کی افسردگی دور ہونا ، طبیعت میں امنگ پیدا ہونا.

طَبِیعَت گَرْمانا

ذہن میں کمال روانی پیدا ہو جانا ، طبیعت کا جودت پر آنا ، دل میں اُمن٘گ پیدا ہونا.

طَبِیعَت ٹَھیرْنا

دل کو قرار آنا، بے چینی ختم ہونا، آرام آنا

طَبِیعَت مَتْلانا

طبیعت مالش کرنا، جی متلانا

طَبِیعَت پھیرْنا

طبیعت پھرنا (رک) کا متعدی ، بیزار کر دینا .

طَبِیعَت اُوچَکْنا

دل میں امنگ پیدا ہونا ، طبیعت میں ولولہ اٹھنا ، جی چاہنا.

طَبِیعَت لَہْرانا

طبیعت کا متوجہ ہونا ، دل آنا ، دل چاہنا ، اُمن٘گ پیدا ہونا .

طَبِیعَت کَھٹَکْنا

دل کو خدشہ ہونا ، اندیشہ ہونا ، کچھ طبیعت کھٹکتی ضرور ہے آخر کون ہے .

طَبِیعَت بَہْلانا

جھوٹی تسلی دینا ، دل خوش کرنا ، ہن٘س بول کر وقت گزارنا .

طَبِیعَت اُچَکْنا

دل میں امنگ پیدا ہونا ، طبیعت میں ولولہ اٹھنا ، جی چاہنا.

طَبِیعَت ٹَھہَرنا

دل کو قرار آنا، بے چینی ختم ہونا، آرام آنا

طَبِیعَت اُولَجْھنا

دل پریشان ہونا ، جی گبھرانا ، گھبراہٹ ہونا.

طَبِیعَت پِگَھلْنا

رک : طبیعت آنا ، عشق ہونا .

طَبِیعَت آ جانا

رک : طبیعت آنا .

طَبِیعَت بَدَلْنا

مزاج کا تبدیل ہو جانا ، دل کی کیفیت بدلنا ؛ مزاج میں تبدیلی لانا .

طَبِیعَت پِھسَلْنا

عاشق ہو جانا ، مائل ہونا ، فریفتہ ہونا .

طَبِیعَت آزْمانا

کوئی مضمون لکھنا یا شعر کہنا ، نثر یا نظم میں کاوش کرنا.

طَبِیعَت کی اُمَن٘گ

دل کے ولولے ، دل کی رنگین خواہش .

طَبِیعَت پَر آنا

دل میں آنا ، دھیان میں آنا ، جی چاہنا .

طَبِیعَت ہَٹ جانا

توجہ ہٹنا ، دلچسپی ختم ہونا ؛ نفرت پیدا ہونا.

طَبِیعَت بَھر آنا

رن٘ج و غم کا ہجوم ہونا ، رونے کو جی چاہنا ، آنسو امدنا ، بیقرار ہونا .

طَبِیعَت نہ لَگنا

جی اچاٹ ہونا

اردو، انگلش اور ہندی میں مِزَاج کے معانیدیکھیے

مِزَاج

mizaajमिज़ाज

اصل: عربی

وزن : 121

موضوعات: حیاتیات طب فقرہ

اشتقاق: مَزَجَ

مِزَاج کے اردو معانی

اسم، مذکر

  • ملانے کی چیز، آمیزش
  • (طب) وہ کیفیت جو عناصر اربعہ کے باہم ملنے سے پیدا ہوتی ہے، جب یہ عناصر ٰآپس میں ملتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کی کیفیت گرمی و سردی اور خشکی و تری کے باہم ملنے سے اور ان کے فعل و افعال سے ان کی تیزی دور ہو جاتی ہے اور ایک نئی متوسط کیفیت پیدا ہو جاتی ہے یہی مزاج ہے
  • انسان کی طبیعت، ذہن کی حالت، جسمانی کیفیت
  • سرشت، فطرت، خمیر، افتاد طبیعت
  • خاصیت، اثر، خاصہ
  • (حیاتیات) رد عمل، تاثر (جسم وغیرہ کی خارجی مہیج)
  • عادت، خصلت
  • غرور، تکبر
  • ناز، نخرہ، بدمزاجی، چوچلا
  • مادہ، اصلیت، جوہر، حقیقت

صفت

  • ایسا شخص جس کی طبیعت میں آوارگی ہو، بدچلن، عیاش، شوقین مزاج

شعر

English meaning of mizaaj

मिज़ाज के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • मिलाने की चीज़, मिलावट
  • (चिकित्सा) वह अवस्था जो 'अनासिर-ए-अर्बा' के परस्पर मिलने से पैदा होती है, जब यह तत्व आपस में मिलते हैं तो उनमें से हर एक की अवस्था गर्मी और सर्दी और शुष्कता और आर्द्रता के आपस में मिलने से और उनकी क्रियाओं से उनकी तेज़ी दूर हो जाती है और एक नई बीच की अवस्था पैदा हो जाती है यही मिज़ाज है

    विशेष - 'अनासिर-ए-अर्बा'= जिन चार तत्वों से शरीर का निर्माण होता है वे जल, अग्नि, वायु और पृथ्वी हैं

  • इंसान का स्वभाव, ज़ेहन की अवस्था, शारीरिक दशा
  • प्रकृति, स्वभाव, किसी पदार्थ या व्यक्ति की मूल प्रवृत्ति, स्वाभाविक झुकाव
  • विशेषता, प्रभाव, विशिष्टता
  • (जीव विज्ञान) प्रतिक्रिया, प्रभाव (शरीर इत्यादि का बाहरी विकास)
  • आदत, प्रकृति
  • ग़ुरूर, अहंकार
  • नाज़, स्त्रियों, सुंदरियों एवंं प्रमिकाओं के हाव-भाव और लक्षण, चिड़चिड़ापन, चोचला
  • पदार्थ, वास्तविकता, अणु, हक़ीक़त

विशेषण

  • ऐसा व्यक्ति जिसके स्वभाव में आवारगी हो, जिसका चाल-चलन अच्छा न हो, विलासी, मन बहलाने वाली चीज़ों में रुचि रखने वाला

مِزَاج سے متعلق دلچسپ معلومات

مزاج بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پرسش حال کے محل پر یہ لفظ صرف واحد بولا جانا چاہئے۔ جوش صاحب اس پر سختی سے کاربند تھے اور کہتے تھے کہ کسی شخص کا مزاج تو ایک ہی ہوتا ہے، پھر ’’آپ کے مزاج کیسے ہیں؟‘‘ کہنا بے معنی ہے، ’’آپ کا مزاج کیسا ہے؟‘‘ بولنا چاہئے۔ جوش صاحب کا اصراراصول زبان سے بے خبری ہی پر دال کہا جائے گا، کیوں کہ زبان میں منطق یا قیاس سے زیادہ سماع کی کارفرمائی ہے۔ جگن ناتھ آزاد کہتے ہیں کہ جوش صاحب یہ بھی کہتے تھے کہ محاورے کو منطق پر فوقیت ہے۔ یہ بات یقیناً سو فی صدی درست ہے، لیکن پھر جوش صاحب کے لئے اس اعتراض کا محل نہیں تھا کہ مزاج تو ایک ہی ہوتا ہے، اسے جمع کیوں بولا جائے؟ محاورے کے اعتبار سے ’’آپ کا مزاج کیسا ہے؟‘‘ بھی ٹھیک ہے، اور’’آپ کے مزاج کیسے ہیں؟‘‘ بھی ٹھیک ہے۔اب کچھ مزید تفصیل ملاحظہ ہو: احترام کے لئے بہت سے لوگوں کے ساتھ ہم جمع کا صیغہ استعمال کرتے ہیں۔ کوئی پوچھتا ہے، ’’آپ کے ابا اب کیسے ہیں؟‘‘، یا ’’یا آپ کی اماں اب کیسی ہیں؟‘‘ تو کیا اس پر اعتراض کیا جائے کہ ابا اور اماں تو ایک ہی ہیں، پھر انھیں جمع کیوں بولاجاتا ہے؟ اصولی بات یہی ہے کہ اردو میں (بلکہ عربی فارسی میں بھی)اکثر احترام ظاہر کرنے کے لئے جمع استعمال کرتے ہیں۔ اسی لئے’’ابا/اماں‘‘ بھی جمع ہیں، ’’مزاج‘‘ بھی موقعے کے لحاظ سے جمع بولا جاسکتا ہے۔ ہم لوگ حسب ذیل قسم کے فقرے:’’اللہ میاں فرماتے ہیں‘‘، ’’اللہ میاں گناہ کو ناپسند کرتے ہیں‘‘، اسی اصول کے تحت بولتے ہیں۔ ایک صاحب نے اعتراض کیا ہے کہ ان فقروں میں شرک کا شائبہ ہے۔ ظاہر ہے کہ زبان کے اصول کا مذہب کے اصول سے کوئی تعلق نہیں۔ ورنہ ہم لوگ ’’صلواۃ‘‘ اور’’صلواتیں سنانا‘‘ کو دو بالکل الگ معنی میں کیوں بولتے، درحالیکہ ’’صلواتیں سنانا‘‘ بمعنی ’’برا بھلا کہنا، گالیاں دینا‘‘ میں اسلام کے عظیم الشان رکن صلواۃ کی تحقیرکا اعتراض وارد ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ اعتراض غلط ہے۔اس طرح اعتراض لگائے جائیں گے تو ’’مفت کی توقاضی کو بھی حلال ہی‘‘ اور’’ریش قاضی‘‘ جیسے محاورے اور فقرے زبان سے باہر کرنے ہوں گے۔اور ظاہر ہے کہ زبان کا بھلا چاہنے والا کوئی یہ نہ چاہے گا۔ ناسخ نے’’ریش قاضی‘‘ کیا خوب استعمال کیا ہے اور’’مزاج‘‘ کے واحد یا جمع ہونے کے بارے میں ایک سند بھی مہیا کر دی ہے ؎ نہ پائی ریش قاضی تولیا عمامۂ مفتی مزاج ان مے فروشوں کا بھی کیا ہی لا ابالی ہے ناسخ کے شعر سے معلوم ہوتا ہے کہ’’مزاج‘‘ اگر ’’طینت‘‘ کے معنی میں بولا جائے تو واحد البتہ ہوگا۔ مندرجہ ذیل اشعار اس کی مزید تائید کرتے ہیں، داغ (۱) اور ذوق(۲) ؎ دل لگی کیجئے رقیبوں سے اس طرح کا مرا مزاج نہیں آگیا اصلاح پر ایسا زمانے کا مزاج تا زبان خامہ بھی آتا نہیں حرف دوا اقبال نے نظم ’’ایک گائے اور بکری‘‘ میں بکری اور گائے دونوں کی زبان سے ’’مزاج‘‘ کو جمع کہلایا ہے، اور داغ کے یہاں یہ واحد ہے (۱) اقبال (۲) داغ ؎ بڑی بی مزاج کیسے ہیں گائے بولی کہ خیر اچھے ہیں نہیں معلوم ایک مدت سے قاصد حال کچھ ان کا مزاج اچھا تو ہے یادش بخیر اس آفت جاں کا لیکن اب بعض محاوروں میں’’مزاج‘‘ کو جمع بھی بولنے کا رجحان ہوگیا ہے، مثلاً ’’ایک ڈانٹ ہی میں اس کے مزاج درست ہو گئے‘‘، یا ’’وہ ہم لوگوں سے نہیں ملتے، ان کے مزاج بہت ہیں‘‘، وغیرہ۔ایک حد تک یہ رجحان پہلے بھی تھا، چنانچہ قائم چاند پوری کا شعر ہے ؎ کچھ لگ چلا تھا رات میں بولا کہ خیر ہے حضرت مزاج آپ کے کیدھر بہک گئے ملحوظ رہے کہ ’’مزاج‘‘ کو ’’صحت‘‘ کے معنی میں بولتے تو ہیں، لیکن صرف استفسار کی حد تک۔ یعنی ’’ان کامزاج اب کیسا ہے؟‘‘ کے معنی ’’ان کی طبیعت اب کیسی ہے؟‘‘ بالکل درست ہیں، لیکن ’’ان کا مزاج ٹھیک نہیں‘‘ کے معنی ’’ان کی طبیعت ٹھیک نہیں‘‘ یا ’’وہ بیمار ہیں‘‘ نہیں ہوسکتے۔’’ان کا مزاج ٹھیک نہیں‘‘ کے معنی ہیں: ’’وہ اس وقت غصے میں ہیں‘‘، یا، ’’ان کا مزاج برہم ہے‘‘۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (مِزَاج)

نام

ای-میل

تبصرہ

مِزَاج

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone