تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"مِزَاج" کے متعقلہ نتائج

حُکُومَت

فریاد یا افراد یا مشتمل جماعت یا ادارہ جس کے ہاتھ میں امور مملکت کی باگ ڈور ہو، (وزرا کی) کابینہ، وزارتیں اور ان کے ذیلی محکمے، گورنمنٹ، سلطنت

حُکُومَت دار

حکم ، فرمان٘رواں

حُکُومَت کَرْنا

حکمرانی کرنا، ملک کا نظم و نسق چلانا، فرماں روائی کرنا

حُکُومَت اُٹْھنا

حکومت اٹھانا (رک) کا لازم ، حکمرانی کا ختم ہونا ، اقتدار و حکومت کا خاتمہ ہونا.

حُکُومَت جَتانا

اقتدار کا زور دکھانا، حاکمیت کا دبدبہ دکھانا

حُکُومَت اُٹھانا

حکمرانی ختم کرنا ، اقتدار کا خاتمہ کرنا

حُکُومَت چَلانا

حکومت کرنا ، حکمرانی کرنا

حُکُومَت کی گھوڑی اَور پَسیری دانَہ

حاکم کی گھوڑی کے لیے تیس سیر دانہ چاہیے گھوڑی تو تین چار سیر کھاتی ہے باقی ستائیس وغیرہ اڑا جاتے ہیں، حاکم کے نام سے عملے والے لوگوں کو بہت لوٹتے ہیں

حُکُومَتِ نَوعی

وہ طرزِحکومت جس میں سادات قوم سے عقلا ، امرا اور اتقیا کی ایک جماعت حکمرانی کرے اور کوئی بادشاہ نہ ہو

حُکُومَتِ شُرَفا

وہ حکومت جس میں عنانِ اقتدار شرفا اور امرا کے ہاتھ میں ہو

حُکُومَتِ آئِینی

حکومت خود اختیاری

خودمختار حکومت، حکومت جو کسی ملک، صوبہ یا ریاست کی حکومت کے تحت کسی علاقے کے رہنے والے رائے عامّہ کے ذریعے بنائیں

حُکُومَتِ دَولَتی

حکومت باعتبار مِلکیّت

حُکُومَتِ غَیر آئِینی

حُکُومَتِ اَشْرافِیَہ

حُکُومَتِ شَخْصی

وہ اعلیٰ حکومت جو ایک شخص کے ہاتھ میں ہو، کسی شخص کی مطلق العنان حکومت

حُکُومَتِ شَیطانی

حُکُومَتِ اِلٰہی

حُکُومَتی

حکومت سے متعلق یا منسوب، حکومت کا، سرکاری

حُکُومَتِ عَسْکَری

فوجی حکومت ، وہ حکومت جسے فوجی افسران چلاتے ہوں

حُکُومَتِ جَمْہُوری

وہ طرزِ حکومت جس میں اختیار اعلیٰ جمہور کے ہاتھ میں ہو اور ایک وقت مقررّہ تک حکومت ان کے چنے ہوئے نمائندوں کی ہو، عوام کی منتخبہ حکومت

حُکُومَتی کَلِیسِیا

عیسائیوں کی اس جماعت کی حکومت جو حضرت مریم کا بُت پوجتی ہے

حِکْمَت

عقل و دانش، دانائی

حِکْمَت آئِیں

جو عقل سے کام کرے ؛ عقل سے مزّین

وِفاقی حُکُومَت

وفاقیت کے اصولوں کے تحت قائم کی گئی مرکزی حکومت (صوبائی یا ریاستی حکومت کے مقابل)

عارْضِی حُکُومَت

غیر مستقل، چند روزہ حکومت، وقتی، اتفاقی حکومت، (مجازاً) وہ حکومت جو کچھ عرصے کے لیے تشکیل دی جائے

وَحدانی حُکُومَت

رک : وحدانی طرز حکومت ۔

مُتَوازی حُکُومَت

ایک ہی ملک یا مملکت کی دو حکومتیں ۔

عَوامی حُکُومَت

وہ حکومت جو عوام کے منتخب نمائندوں پر مشتمل ہوتی ہے، عوام کی بنائی ہوئی حکومت، جس سلطنت میں عوام کا راج ہو، جمہوریت

مُفارِق حُکُومَت

علیحدہ ریاست ، جدا حکومت ۔

نائِب حُکُومَت

رک : نائب الحکومت ؛ (مجازاً) سرکاری افسر ۔

مَرکَزی حُکُومت

مَقامی حُکُومَت

کسی شہر یا علاقے کا نظم و نسق مقامی افراد کے ذریعہ چلانے والی انتظامیہ

صُوبائی حُکُومَت

کسی صوبے کی اپنی علیحدہ حکومت یا حکمرانی.

دَسْتُوری حُکُومَت

آئینی حکومت ، ملکی آئین یا دستور کے مطابق ملک کا نظم و نسق .

عُبُوری حُکُومَت

عارضی حکومت، دو مستقل حکومتوں کے درمیانی دور میں عارضی طور پر قائم ہونے والی حکومت

شَخْصی حُکُومَت

جمہوری حکومت کا نقیض، مطلق العنان حکومت جس میں بادشاہ یا حکمران کو ہر امر کا کلّی اختیار حاصل ہو

سِوِل حُکُومَت

غیر فوجی حکومت، مارشل لا کا نقیض

مُسْتَقَر حُکُومَت

حکومت کا صدر مقام ، دارالحکومت ، دارالخلافہ ، راجدھانی ۔

جَمْہُوری حُکُومَت

وہ نظام حکومت جس میں مملکت کی حاکمیت کے اختیارات ملک کے عام باشندوں کو نمایندوں کے ذریعے حاصل ہوں اور حکومت کے عام ذرائع اور طاقتیں عوام کے فائدے کے لیے وقف ہوں ، عوم کی نمائندہ حکومت ، جمہوریت.

نِیابَتی حُکُومَت

پارلیمانی طرز حکومت ، حکومت بذریعہء نمائندگان۔

آمِرانَہ حُکُومَت

مطلق العنان حکومت، حاکمانہ نظام، ڈکٹیٹرشپ

وَزِیرِ حُکُومَت

مَخْلُوط حُکُومَت

کسی ایک پارٹی کی حکومت کے بجائے کئی سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں پر مشتمل حکومت

مرہٹوں کی حکومت

مرہٹا قوم کی سلطنت

عَہْدِ حُکُومَت

حکومت کا زمانہ، دورِ حکومت، حکمرانی کا زمانہ، ایّام حکومت

عَمّالِ حُکومَت

حکومتی عہدیداروں، سرکاری حکام

دارُ الحُکُومَت

وہ جگہ جہاں حکومت کے فرماں روا کے عمّال اور دفاتر ہوں، حکومت کا صدر مقام، دارالسلطنت، پایۂ تخت، دارالخلافہ

نائِبُ الحُکُومَت

قائم مقام سربراہ ، سربراہِ مملکت کے بعد کا عہدہ دار ، گورنر ، صوبے دار ۔

دارِ حُکُومَت

دارالحُکومت، راجدھانی، کسی ریاست کا وہ شہر جو اس کا مرکز ہو

نِظامِ حُکُومَت

حکومت کا انتظام، سرکاری طریقۂ کار

زَمامِ حُکُومَت

حکومت کی باگ، زمام اقتدار

شُرَفا کی حُکُومَت

لَہْنگا شاہی حُکُومَت

رک : لہنگا راج.

مُعامَلاتِ حُکُومَت

چوروں کی حُکومت

عَورَت کی حُکُومَت

خُود اِخْتِیاری حُکُومَت

وہ حکومت جس میں اختیار لوگوں کے ہاتھ میں ہو، اور وہ جسے چاہیں منتخب کریں، جمہوری سلطنت

چَند سِری حُکُومت

مُقِرُ الحُکُومَت

اردو، انگلش اور ہندی میں مِزَاج کے معانیدیکھیے

مِزَاج

mizaajमिज़ाज

اصل: عربی

وزن : 121

موضوعات: حیاتیات طب فقرہ

اشتقاق: مَزَجَ

مِزَاج کے اردو معانی

اسم، مذکر

  • ملانے کی چیز، آمیزش
  • (طب) وہ کیفیت جو عناصر اربعہ کے باہم ملنے سے پیدا ہوتی ہے، جب یہ عناصر ٰآپس میں ملتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کی کیفیت گرمی و سردی اور خشکی و تری کے باہم ملنے سے اور ان کے فعل و افعال سے ان کی تیزی دور ہو جاتی ہے اور ایک نئی متوسط کیفیت پیدا ہو جاتی ہے یہی مزاج ہے
  • انسان کی طبیعت، ذہن کی حالت، جسمانی کیفیت
  • سرشت، فطرت، خمیر، افتاد طبیعت
  • خاصیت، اثر، خاصہ
  • (حیاتیات) رد عمل، تاثر (جسم وغیرہ کی خارجی مہیج)
  • عادت، خصلت
  • غرور، تکبر
  • ناز، نخرہ، بدمزاجی، چوچلا
  • مادہ، اصلیت، جوہر، حقیقت

صفت

  • ایسا شخص جس کی طبیعت میں آوارگی ہو، بدچلن، عیاش، شوقین مزاج

شعر

English meaning of mizaaj

मिज़ाज के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • मिलाने की चीज़, मिलावट
  • (चिकित्सा) वह अवस्था जो 'अनासिर-ए-अर्बा' के परस्पर मिलने से पैदा होती है, जब यह तत्व आपस में मिलते हैं तो उनमें से हर एक की अवस्था गर्मी और सर्दी और शुष्कता और आर्द्रता के आपस में मिलने से और उनकी क्रियाओं से उनकी तेज़ी दूर हो जाती है और एक नई बीच की अवस्था पैदा हो जाती है यही मिज़ाज है

    विशेष - 'अनासिर-ए-अर्बा'= जिन चार तत्वों से शरीर का निर्माण होता है वे जल, अग्नि, वायु और पृथ्वी हैं

  • इंसान का स्वभाव, ज़ेहन की अवस्था, शारीरिक दशा
  • प्रकृति, स्वभाव, किसी पदार्थ या व्यक्ति की मूल प्रवृत्ति, स्वाभाविक झुकाव
  • विशेषता, प्रभाव, विशिष्टता
  • (जीव विज्ञान) प्रतिक्रिया, प्रभाव (शरीर इत्यादि का बाहरी विकास)
  • आदत, प्रकृति
  • ग़ुरूर, अहंकार
  • नाज़, स्त्रियों, सुंदरियों एवंं प्रमिकाओं के हाव-भाव और लक्षण, चिड़चिड़ापन, चोचला
  • पदार्थ, वास्तविकता, अणु, हक़ीक़त

विशेषण

  • ऐसा व्यक्ति जिसके स्वभाव में आवारगी हो, जिसका चाल-चलन अच्छा न हो, विलासी, मन बहलाने वाली चीज़ों में रुचि रखने वाला

مِزَاج سے متعلق دلچسپ معلومات

مزاج بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پرسش حال کے محل پر یہ لفظ صرف واحد بولا جانا چاہئے۔ جوش صاحب اس پر سختی سے کاربند تھے اور کہتے تھے کہ کسی شخص کا مزاج تو ایک ہی ہوتا ہے، پھر ’’آپ کے مزاج کیسے ہیں؟‘‘ کہنا بے معنی ہے، ’’آپ کا مزاج کیسا ہے؟‘‘ بولنا چاہئے۔ جوش صاحب کا اصراراصول زبان سے بے خبری ہی پر دال کہا جائے گا، کیوں کہ زبان میں منطق یا قیاس سے زیادہ سماع کی کارفرمائی ہے۔ جگن ناتھ آزاد کہتے ہیں کہ جوش صاحب یہ بھی کہتے تھے کہ محاورے کو منطق پر فوقیت ہے۔ یہ بات یقیناً سو فی صدی درست ہے، لیکن پھر جوش صاحب کے لئے اس اعتراض کا محل نہیں تھا کہ مزاج تو ایک ہی ہوتا ہے، اسے جمع کیوں بولا جائے؟ محاورے کے اعتبار سے ’’آپ کا مزاج کیسا ہے؟‘‘ بھی ٹھیک ہے، اور’’آپ کے مزاج کیسے ہیں؟‘‘ بھی ٹھیک ہے۔اب کچھ مزید تفصیل ملاحظہ ہو: احترام کے لئے بہت سے لوگوں کے ساتھ ہم جمع کا صیغہ استعمال کرتے ہیں۔ کوئی پوچھتا ہے، ’’آپ کے ابا اب کیسے ہیں؟‘‘، یا ’’یا آپ کی اماں اب کیسی ہیں؟‘‘ تو کیا اس پر اعتراض کیا جائے کہ ابا اور اماں تو ایک ہی ہیں، پھر انھیں جمع کیوں بولاجاتا ہے؟ اصولی بات یہی ہے کہ اردو میں (بلکہ عربی فارسی میں بھی)اکثر احترام ظاہر کرنے کے لئے جمع استعمال کرتے ہیں۔ اسی لئے’’ابا/اماں‘‘ بھی جمع ہیں، ’’مزاج‘‘ بھی موقعے کے لحاظ سے جمع بولا جاسکتا ہے۔ ہم لوگ حسب ذیل قسم کے فقرے:’’اللہ میاں فرماتے ہیں‘‘، ’’اللہ میاں گناہ کو ناپسند کرتے ہیں‘‘، اسی اصول کے تحت بولتے ہیں۔ ایک صاحب نے اعتراض کیا ہے کہ ان فقروں میں شرک کا شائبہ ہے۔ ظاہر ہے کہ زبان کے اصول کا مذہب کے اصول سے کوئی تعلق نہیں۔ ورنہ ہم لوگ ’’صلواۃ‘‘ اور’’صلواتیں سنانا‘‘ کو دو بالکل الگ معنی میں کیوں بولتے، درحالیکہ ’’صلواتیں سنانا‘‘ بمعنی ’’برا بھلا کہنا، گالیاں دینا‘‘ میں اسلام کے عظیم الشان رکن صلواۃ کی تحقیرکا اعتراض وارد ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ اعتراض غلط ہے۔اس طرح اعتراض لگائے جائیں گے تو ’’مفت کی توقاضی کو بھی حلال ہی‘‘ اور’’ریش قاضی‘‘ جیسے محاورے اور فقرے زبان سے باہر کرنے ہوں گے۔اور ظاہر ہے کہ زبان کا بھلا چاہنے والا کوئی یہ نہ چاہے گا۔ ناسخ نے’’ریش قاضی‘‘ کیا خوب استعمال کیا ہے اور’’مزاج‘‘ کے واحد یا جمع ہونے کے بارے میں ایک سند بھی مہیا کر دی ہے ؎ نہ پائی ریش قاضی تولیا عمامۂ مفتی مزاج ان مے فروشوں کا بھی کیا ہی لا ابالی ہے ناسخ کے شعر سے معلوم ہوتا ہے کہ’’مزاج‘‘ اگر ’’طینت‘‘ کے معنی میں بولا جائے تو واحد البتہ ہوگا۔ مندرجہ ذیل اشعار اس کی مزید تائید کرتے ہیں، داغ (۱) اور ذوق(۲) ؎ دل لگی کیجئے رقیبوں سے اس طرح کا مرا مزاج نہیں آگیا اصلاح پر ایسا زمانے کا مزاج تا زبان خامہ بھی آتا نہیں حرف دوا اقبال نے نظم ’’ایک گائے اور بکری‘‘ میں بکری اور گائے دونوں کی زبان سے ’’مزاج‘‘ کو جمع کہلایا ہے، اور داغ کے یہاں یہ واحد ہے (۱) اقبال (۲) داغ ؎ بڑی بی مزاج کیسے ہیں گائے بولی کہ خیر اچھے ہیں نہیں معلوم ایک مدت سے قاصد حال کچھ ان کا مزاج اچھا تو ہے یادش بخیر اس آفت جاں کا لیکن اب بعض محاوروں میں’’مزاج‘‘ کو جمع بھی بولنے کا رجحان ہوگیا ہے، مثلاً ’’ایک ڈانٹ ہی میں اس کے مزاج درست ہو گئے‘‘، یا ’’وہ ہم لوگوں سے نہیں ملتے، ان کے مزاج بہت ہیں‘‘، وغیرہ۔ایک حد تک یہ رجحان پہلے بھی تھا، چنانچہ قائم چاند پوری کا شعر ہے ؎ کچھ لگ چلا تھا رات میں بولا کہ خیر ہے حضرت مزاج آپ کے کیدھر بہک گئے ملحوظ رہے کہ ’’مزاج‘‘ کو ’’صحت‘‘ کے معنی میں بولتے تو ہیں، لیکن صرف استفسار کی حد تک۔ یعنی ’’ان کامزاج اب کیسا ہے؟‘‘ کے معنی ’’ان کی طبیعت اب کیسی ہے؟‘‘ بالکل درست ہیں، لیکن ’’ان کا مزاج ٹھیک نہیں‘‘ کے معنی ’’ان کی طبیعت ٹھیک نہیں‘‘ یا ’’وہ بیمار ہیں‘‘ نہیں ہوسکتے۔’’ان کا مزاج ٹھیک نہیں‘‘ کے معنی ہیں: ’’وہ اس وقت غصے میں ہیں‘‘، یا، ’’ان کا مزاج برہم ہے‘‘۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (مِزَاج)

نام

ای-میل

تبصرہ

مِزَاج

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone