تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"مِزَاج" کے متعقلہ نتائج

حَقِیقی

اصلی، حقیقت پر مبنی، واقعہ

حَقِیقی بَہَن

سگی بہن

حَقِیقی رِشْتَہ

حَقِیقی بھائی

حَقِیقی چَچا

باپ کا سگا بھائی

ہَرجَۂ حَقِیقی

(قانون) تاوان جو نقصان ہونے پر تلافی کے لیے ادا کیا جائے ۔

تَق٘طِیعِ حَقِیقی

(عروض) تقطیع حقیقی اس کو کہتے ہیں کہ تقطیع میں بحر کے رکن مطابق و صیحیح آئیں .

مُعْتَدِل حَقِیقی

(طب) جس میں کیفیات ِمتضادہ باہم برابر ہوں

مَنفَعَت حَقِیقی

اصل فائدہ دینے والا ؛ مراد : اﷲ تعالیٰ ۔

وَہّابِ حَقِیقی

مراد : اللہ تعالیٰ ۔

مُنعِمِ حَقِیقی

حقیقتاً نعمت عطا کرنے والا، مراد : خدائے تعالیٰ

شاہِدِ حَقِیقی

اصل محبوب یا گواہ ؛ مراد : خدائے تعالیٰ.

مَعْبُود حَقِیقی

اصلی خدا

فاعِلِ حَقِیقی

خدائے تعالیٰ، اصلاً کرنے والا

صانِعِ حَقِیقی

خدائے تعالیٰ، اصلی خالق

مَعْشُوق حَقِیقی

مراد: خدا، اﷲ تعالیٰ

تَق٘طِیعِ غَیر حَقِیقی

(عروض) تقطیع حقیقی کے مخالف یعنی حروف مکتوبی غیر ملفوظی تقطیع سے سالط کر دیئے جاتے ہیں اور حروف ملفوظی غیر مکتوبی داخل کر لیے جاتے ہیں

عِلْمُ الْاَدْوِیَہ حَقِیقی

(طب) یہ وہ علم ہے جو ادویہ کی قدرتی سرگزشت کے علاوہ ان کے طبیعی اور کیمیائی خصائص پر بحث کرتی ہے

مَوت حَقِیقی

(تصوف) موت ِحقیقی یہ ہے کہ کوئی غیر حق سے کچھ التجا کرے ، موت ِاکبر

غَیر حَقِیقی

غیر اصلی، جسکا حقیقت سے تعلق نہ ہو، مجازی، اصل کے خلاف، جو بنیادی یا اصلی نہ ہو

مَوجُود حَقِیقی

اصلی یا سچا وجود رکھنے والا ؛ (کنا یۃ ً) اﷲ تعالیٰ

مُرَبّی حَقِیقی

مراد : ذاتِ خداوندی ، اصلی تربیت کرنے والا ، حقیقی پرورش کرنے والا ، حقیقی سرپرست ، اصلی مربی

وَسْط حَقِیقی

وہ جو حقیقتاً وسط میں ہو ؛ جیسے : چار کا عدد دو اور چھ کے درمیان واقع ہے ۔

مُؤَثِّر حَقِیقی

(تصوف) حقیقی اثر کرنے والا ؛ (کنایۃً) خالق کائنات

وَحیِ حَقِیقی

اللہ کے احکامات اور اللہ کا کلام

روزِ حَقِیقی

(ہیئت) آفتاب کے نِصف النَہار سے گُزرنے اور دُوسرے دِن اُسی نصف النَہار پر آنے تک کا عرصہ جو عموماً چوبیس ساعت کا ہوتا ہے.

حَدِ حَقِیقی

(کلام و فلسفہ) کسی شے کے جوہر کو متعین کرنے والی حد (تعین)

وَلیِ حَقِیقی

(فقہ) اصلی سرپرست ، ولی اصلی

مَحبُوبِ حَقِیقی

حقیقی محبوب ، اصل محبوب ؛ مراد : خدائے تعالیٰ ۔

کُفْرِ حَقِیقی

(تصوّف) ذات محض کو ظاہر کرے، اس طرح پرکہ سالک ذاتِ حقانی کوعین صفات اور صفات کو عین ذات جانے جیسا کہ ہے اور ذات حق کو ہر جگہ دیکھے اورسوائے ذات حق کے کسی کو موجود نہ جانے

مالِکِ حَقِیقی

قانون: جو از روئے حق مالک ہو، اصلی مالک، اصل وارث، یعنی خدا تعالیٰ

مَقصُودِ حَقِیقی

مقصد حقیقی ، اصل غرض و غایت ، حقیقی مدعا ۔

خالِقِ حَقِیقی

رک : خالق (ب) .

حافِظِ حَقِیقی

اصلی محافظ، اصلی نگہبان، خدائے تعالیٰ مراد ہے

مَطْلُوبِ حَقِیقی

(تصوف) مراد : خداوند تعالیٰ ۔

حاکِمِ حَقِیقی

مَنصَبِ حَقِیقی

اصل منصب ، حقیقی حیثیت ؛ جائز مقام یا رتبہ ۔

مُحافِظِ حَقِیقی

اصلی حفاظت کرنے والا، مراد : خدا تعالیٰ

واحِدِ حَقِیقی

جس کی وحدت میں کسی طرح کی شرکت نہ ہو ؛ جو اصلا ً تقسیم نہ ہوسکے ؛ مراد : خدا تعالیٰ ۔

قادِرِ حَقِیقی

اصل طاقت و قدرت رکھنے والا ؛ مراد : خداوند تعالیٰ.

کارسازِ حَقِیقی

بَرادَرِ حَقِیقی

برادر اعیانی, سگا بھائی

کَشْفِ حَقِیقی

ہر چیز کو اللہ کی طرف ہی عود و رجوع کرتے ہوئی محسوس کرنا

پَرْوَرِ حَقِیقی

اصلی محبت ؛ مراد: محبتِ الٰہی ، عشقِ مجازی کا نقیض.

مادَرِ حَقِیقی

مُسَبِّبِ حَقِیقی

سبب کا اصل پیدا کرنے والا، خدا تعالیٰ

مُنتَقِمِ حَقِیقی

(ظلم کا) درحقیقت انتقام لینے والا، (مراد) اﷲ تعالیٰ، قادر مطلق

نَجاسَتِ حَقِیقی

(فقہ) ایسی ناپاکی جو کپڑے یا بدن کو تین بار دھونے (کپڑے کو نچوڑنے) سے پاک ہوجاتی ہے ، ایسی نجاست جس کو دھو کر دور کیا جاسکتا ہے ؛ وہ نجاست جو دیکھی جاسکے ۔

وُجُودِ حَقِیقی

(تصوف) رک : وجود بالذات

اَلاَسباب حَقِیقی

اصلی سبب پیدا کرنے والا، ظاہری اسباب کا خالق، خدا تعالیٰ

نَخل بَندِ حَقِیقی

(مراد) خدا تعالیٰ

تانِیثِ غَیر حَقِیقی

رک : تانیث معنوی .

اردو، انگلش اور ہندی میں مِزَاج کے معانیدیکھیے

مِزَاج

mizaajमिज़ाज

اصل: عربی

وزن : 121

موضوعات: حیاتیات طب فقرہ

اشتقاق: مَزَجَ

مِزَاج کے اردو معانی

اسم، مذکر

  • ملانے کی چیز، آمیزش
  • (طب) وہ کیفیت جو عناصر اربعہ کے باہم ملنے سے پیدا ہوتی ہے، جب یہ عناصر ٰآپس میں ملتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کی کیفیت گرمی و سردی اور خشکی و تری کے باہم ملنے سے اور ان کے فعل و افعال سے ان کی تیزی دور ہو جاتی ہے اور ایک نئی متوسط کیفیت پیدا ہو جاتی ہے یہی مزاج ہے
  • انسان کی طبیعت، ذہن کی حالت، جسمانی کیفیت
  • سرشت، فطرت، خمیر، افتاد طبیعت
  • خاصیت، اثر، خاصہ
  • (حیاتیات) رد عمل، تاثر (جسم وغیرہ کی خارجی مہیج)
  • عادت، خصلت
  • غرور، تکبر
  • ناز، نخرہ، بدمزاجی، چوچلا
  • مادہ، اصلیت، جوہر، حقیقت

صفت

  • ایسا شخص جس کی طبیعت میں آوارگی ہو، بدچلن، عیاش، شوقین مزاج

شعر

English meaning of mizaaj

मिज़ाज के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • मिलाने की चीज़, मिलावट
  • (चिकित्सा) वह अवस्था जो 'अनासिर-ए-अर्बा' के परस्पर मिलने से पैदा होती है, जब यह तत्व आपस में मिलते हैं तो उनमें से हर एक की अवस्था गर्मी और सर्दी और शुष्कता और आर्द्रता के आपस में मिलने से और उनकी क्रियाओं से उनकी तेज़ी दूर हो जाती है और एक नई बीच की अवस्था पैदा हो जाती है यही मिज़ाज है

    विशेष - 'अनासिर-ए-अर्बा'= जिन चार तत्वों से शरीर का निर्माण होता है वे जल, अग्नि, वायु और पृथ्वी हैं

  • इंसान का स्वभाव, ज़ेहन की अवस्था, शारीरिक दशा
  • प्रकृति, स्वभाव, किसी पदार्थ या व्यक्ति की मूल प्रवृत्ति, स्वाभाविक झुकाव
  • विशेषता, प्रभाव, विशिष्टता
  • (जीव विज्ञान) प्रतिक्रिया, प्रभाव (शरीर इत्यादि का बाहरी विकास)
  • आदत, प्रकृति
  • ग़ुरूर, अहंकार
  • नाज़, स्त्रियों, सुंदरियों एवंं प्रमिकाओं के हाव-भाव और लक्षण, चिड़चिड़ापन, चोचला
  • पदार्थ, वास्तविकता, अणु, हक़ीक़त

विशेषण

  • ऐसा व्यक्ति जिसके स्वभाव में आवारगी हो, जिसका चाल-चलन अच्छा न हो, विलासी, मन बहलाने वाली चीज़ों में रुचि रखने वाला

مِزَاج سے متعلق دلچسپ معلومات

مزاج بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پرسش حال کے محل پر یہ لفظ صرف واحد بولا جانا چاہئے۔ جوش صاحب اس پر سختی سے کاربند تھے اور کہتے تھے کہ کسی شخص کا مزاج تو ایک ہی ہوتا ہے، پھر ’’آپ کے مزاج کیسے ہیں؟‘‘ کہنا بے معنی ہے، ’’آپ کا مزاج کیسا ہے؟‘‘ بولنا چاہئے۔ جوش صاحب کا اصراراصول زبان سے بے خبری ہی پر دال کہا جائے گا، کیوں کہ زبان میں منطق یا قیاس سے زیادہ سماع کی کارفرمائی ہے۔ جگن ناتھ آزاد کہتے ہیں کہ جوش صاحب یہ بھی کہتے تھے کہ محاورے کو منطق پر فوقیت ہے۔ یہ بات یقیناً سو فی صدی درست ہے، لیکن پھر جوش صاحب کے لئے اس اعتراض کا محل نہیں تھا کہ مزاج تو ایک ہی ہوتا ہے، اسے جمع کیوں بولا جائے؟ محاورے کے اعتبار سے ’’آپ کا مزاج کیسا ہے؟‘‘ بھی ٹھیک ہے، اور’’آپ کے مزاج کیسے ہیں؟‘‘ بھی ٹھیک ہے۔اب کچھ مزید تفصیل ملاحظہ ہو: احترام کے لئے بہت سے لوگوں کے ساتھ ہم جمع کا صیغہ استعمال کرتے ہیں۔ کوئی پوچھتا ہے، ’’آپ کے ابا اب کیسے ہیں؟‘‘، یا ’’یا آپ کی اماں اب کیسی ہیں؟‘‘ تو کیا اس پر اعتراض کیا جائے کہ ابا اور اماں تو ایک ہی ہیں، پھر انھیں جمع کیوں بولاجاتا ہے؟ اصولی بات یہی ہے کہ اردو میں (بلکہ عربی فارسی میں بھی)اکثر احترام ظاہر کرنے کے لئے جمع استعمال کرتے ہیں۔ اسی لئے’’ابا/اماں‘‘ بھی جمع ہیں، ’’مزاج‘‘ بھی موقعے کے لحاظ سے جمع بولا جاسکتا ہے۔ ہم لوگ حسب ذیل قسم کے فقرے:’’اللہ میاں فرماتے ہیں‘‘، ’’اللہ میاں گناہ کو ناپسند کرتے ہیں‘‘، اسی اصول کے تحت بولتے ہیں۔ ایک صاحب نے اعتراض کیا ہے کہ ان فقروں میں شرک کا شائبہ ہے۔ ظاہر ہے کہ زبان کے اصول کا مذہب کے اصول سے کوئی تعلق نہیں۔ ورنہ ہم لوگ ’’صلواۃ‘‘ اور’’صلواتیں سنانا‘‘ کو دو بالکل الگ معنی میں کیوں بولتے، درحالیکہ ’’صلواتیں سنانا‘‘ بمعنی ’’برا بھلا کہنا، گالیاں دینا‘‘ میں اسلام کے عظیم الشان رکن صلواۃ کی تحقیرکا اعتراض وارد ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ اعتراض غلط ہے۔اس طرح اعتراض لگائے جائیں گے تو ’’مفت کی توقاضی کو بھی حلال ہی‘‘ اور’’ریش قاضی‘‘ جیسے محاورے اور فقرے زبان سے باہر کرنے ہوں گے۔اور ظاہر ہے کہ زبان کا بھلا چاہنے والا کوئی یہ نہ چاہے گا۔ ناسخ نے’’ریش قاضی‘‘ کیا خوب استعمال کیا ہے اور’’مزاج‘‘ کے واحد یا جمع ہونے کے بارے میں ایک سند بھی مہیا کر دی ہے ؎ نہ پائی ریش قاضی تولیا عمامۂ مفتی مزاج ان مے فروشوں کا بھی کیا ہی لا ابالی ہے ناسخ کے شعر سے معلوم ہوتا ہے کہ’’مزاج‘‘ اگر ’’طینت‘‘ کے معنی میں بولا جائے تو واحد البتہ ہوگا۔ مندرجہ ذیل اشعار اس کی مزید تائید کرتے ہیں، داغ (۱) اور ذوق(۲) ؎ دل لگی کیجئے رقیبوں سے اس طرح کا مرا مزاج نہیں آگیا اصلاح پر ایسا زمانے کا مزاج تا زبان خامہ بھی آتا نہیں حرف دوا اقبال نے نظم ’’ایک گائے اور بکری‘‘ میں بکری اور گائے دونوں کی زبان سے ’’مزاج‘‘ کو جمع کہلایا ہے، اور داغ کے یہاں یہ واحد ہے (۱) اقبال (۲) داغ ؎ بڑی بی مزاج کیسے ہیں گائے بولی کہ خیر اچھے ہیں نہیں معلوم ایک مدت سے قاصد حال کچھ ان کا مزاج اچھا تو ہے یادش بخیر اس آفت جاں کا لیکن اب بعض محاوروں میں’’مزاج‘‘ کو جمع بھی بولنے کا رجحان ہوگیا ہے، مثلاً ’’ایک ڈانٹ ہی میں اس کے مزاج درست ہو گئے‘‘، یا ’’وہ ہم لوگوں سے نہیں ملتے، ان کے مزاج بہت ہیں‘‘، وغیرہ۔ایک حد تک یہ رجحان پہلے بھی تھا، چنانچہ قائم چاند پوری کا شعر ہے ؎ کچھ لگ چلا تھا رات میں بولا کہ خیر ہے حضرت مزاج آپ کے کیدھر بہک گئے ملحوظ رہے کہ ’’مزاج‘‘ کو ’’صحت‘‘ کے معنی میں بولتے تو ہیں، لیکن صرف استفسار کی حد تک۔ یعنی ’’ان کامزاج اب کیسا ہے؟‘‘ کے معنی ’’ان کی طبیعت اب کیسی ہے؟‘‘ بالکل درست ہیں، لیکن ’’ان کا مزاج ٹھیک نہیں‘‘ کے معنی ’’ان کی طبیعت ٹھیک نہیں‘‘ یا ’’وہ بیمار ہیں‘‘ نہیں ہوسکتے۔’’ان کا مزاج ٹھیک نہیں‘‘ کے معنی ہیں: ’’وہ اس وقت غصے میں ہیں‘‘، یا، ’’ان کا مزاج برہم ہے‘‘۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (مِزَاج)

نام

ای-میل

تبصرہ

مِزَاج

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone