تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"اِنْکِساری" کے متعقلہ نتائج

جَشْن

بہت دھوم دھام اور جوش و خروش سے منائی جانے والی مذہبی یا سماجی محفل جسے پورا ملک یا طبقہ و جماعت کے سبھی لوگ منائیں، خوشی کی محفل، مجلس عیش و نشاط

جَشْن اُڑنا

لطف آنا، خوشیاں منائی جانا، عیش ہونا.

جَشْن اُڑانا

جشن اڑنا کا تعدیہ

جَشْن ہونا

رک : جشن اُڑنا.

جَشْن کَرنا

خوشی منانا، ناچ رن٘گ اور عیش و نشاط میں مشغول ہونا؛ گل چھرے اُڑانا، اللے تللے کرنا.

جشن عید

عید کی خوشی

جَشْن سَدَہ

وہ جشن جو ماہ بہمن کی دسویں تاریخ کو منایا جاتا ہے، ایرانی اسلام سے پہلے اور اس کے بعد بھی یہ جشن منایا کرتے تھے

جَشْن مَنانا

خوشی کی تقریب منعقد کرنا، خوشی منانا، ناچ رنگ اور عیش ونشاط میں مشغول ہونا

جَشْن رَچانا

رک : جشن کرنا.

جشن عظیم

جَشْنِ طُویٰ

عروسی یعنی بیاہ کا جشن، عام طور پر جشن و خوشی کے معنوں میں رائج ہے، شادی.

جشن ولادت

کسی کی پیدائش کا جشن

جَشْنِ آزادی

آزادی کا جشن، کسی ملک کا محکومیت سے آزاد ہونے کا جشن

جَشْنِ زَرِّیں

جَشْنِ مِیلاد

جَشْنِ فِیروزی

فتح مندی یا کامیابی کی تقریب، فتح کی خوشی.

جَشْنِ طِلائی

وہ تقریب یا خوشی جو کسی واقعہ کے بعد پچاس سال مکمل ہونے پر منائی جائے. انگ : Golden Jubilee.

جَشْنی

جشن اُڑانے والا، عیاش

جَشْنِ چَراغاں

ہندوؤں کا ایک تہوار جو خوشی اور مسرت کا اظہار چراغاں اور صفائی ستھرائی کے ساتھ کیا جاتا ہے، لکشمی (دولت کی دیوی) کی پوجا کی جاتی ہے، قماربازی بھی کی جاتی ہے، دیوالی کا جشن، جشن دیوالی

جَشْنِ نَوروزی

جشن نوروز سے متعلق

جَشْنِ جَمْشیدی

وہ جشن جو پیش دادیوں کے چوتھے پاد شاہ جمشید کی طرف منسوب ہے، ایران قدیم کی ایک مشہور عمارت تخت جمشید نامی اسی بنائی ہوئی تھی اس عمارت کے کھنڈر اب بھی باقی ہیں یہ اس وقت کی یادگار ہے جب آفتاب (اس بادشاہ کے زمانے میں) موسم بہار کے اول گھر میں آیا اور رات دن برابر ہوگئے، اس موقع پر جمشیدی جشن اسی عمارت میں منایا گیا اور اس دن کا نام نو روز رکھا گیا (اس طرح جشن جمشیدی اور نو روز ایک ہی تقریب کے دو نام ہیں).

جشن تاج پوشی

جَشْنِ قُدوم کَرْنا

کسی کی آمد کی خوشی کے موقع پر جشن منانا، تقریب استقبال منانا.

جَشْنِ نِیلوفَر

وہ جشن جو ایران میں ماہ خورداد کی چھٹی اور ساتویں تاریخ کو منایا جاتا ہے

جَشْنِ اِفْتِتاحی

افتتاح کی خوشی، تقریب افتتاحی

جَشْنِ جوبْلی

رک : جوبلی.

جشن فتح

جیت کا جشن، جیت کی خوشی، کامیابی کی خوشی، خوشی میں جیت کا پرچم لہرانا

جَشْنِ بَہاراں

موسم بہار کے آغاز میں منایا جانے والا تہوار یا تقریب.

جَشْنِ عَرُوس

جَشْنِ اَلماسی

جَشْنِ سِیمِیں

وہ جشن جو کسی واقعہ کے بعد پچیس سال مکمل ہونے کی خؤشی میں منایا جائے

جَشْنِ ماہْتابی

پورے چان٘د کی رات میں سجائی جانے والی محفل، (مجازاً) کوئی شاہی تقریب.

جَشْنِ جَمْہُورِیَت

استعماری حکومت سے خود مختاری اور آزادی ملنے کے بعد ملک میں اپنے آئین نفاذ کی خوشی کا جشن

جَشْنِ سال گِرَہ

سالانہ جشن، سال گرہ کی تقریب

جَشْنِ نَوروز

نئے سال کا پہلا دن (ایرانی جنتری کے مطابق اس روز نیا سال شروع ہونے کی خوشی منائی جاتی ہے)، ماہ فرور دین (ایرانی ماہ) کا چھٹا دن، جشن بزرگ

جَشْنِ صُلْح

جَشْنِ بُزُرْگ

(پارسی) فروردیں کے مہینے کا چھٹا دن؛ نو روز کا دن، جشن نو روز

جَشْنِ تَہْنِیَت

خوشی کا جشن، شادی کی محفل، خوشی کی تقریب، مبارکبادی کی تقریب.

جَوشن

جن٘گی لباس جس میں زرہ کی طرح کڑیوں کے علاوہ پٹریاں بھی ہوتی ہیں

جوشان

ابلنے، جوش کھانے، اپھننے اور جھاگ اٹھنے کی کیفیت

ذیشان

۱. شان و شوکت والا ، باعظمت ، عالی منزلت .

جوشاں

ابلتا ہوا، جوش مارتا ہوا

ہُمایُوں جَشن

خوش نصیبی کا جشن نیز تاج پوشی یا تخت نشینی کا جشن۔

عِزّ و شان

عزّت، وقار

مَرگِ اَنْبوہ کا جَشْن

مراد : بے حسی یا بے خوفی جو عام مصیبت یا ہلاکتوں کی وجہ سے پیدا ہو جائے ۔

مَرْگِ اَنْبوہ کا جَشْن مَنانا

عام مصیبت میں لوگوں کا بے حس ہو جانا ، ہلاکتوں کی زیادتی اور معمول بن جانے پر بے حسی طاری کر لینا نیز بے خوف ہو جانا ۔

جَوشَن گُداز

(تیغ وغیرہ) جو جوشن کو پگھلا دے ، (مراد) نہایت تیز کاٹ کرنے والا.

جَوشَن وَر

ایسا شخص جو جوشن پہنے ہوئے ہو یا جوشن سے مسلح ہو.

جَوشَن گُزار

(تیغ وغیرہ) جو جوشن کو توڑ کر جسم کے اندر گھس جائے ، (مراد) نہایت تیز.

جَوشَن آئِینَہ

رک : جوشن معنی نمبر ۱.

جَوشَن پوش

جوشن پہننے والا ، زرہ پوش.

جَوشَنِ صَغِیر

دو دعائیں جن میں ایک جوشن صغیر اور دوسری جوشن کبیر کہلاتی ہے ، تحفظ کے لیے اس کا ورد کیا جاتا ہے یا بازو پر بان٘دھا جاتا ہے.

جوشانِیدَہ

جَوشَنِ کَبِیر

دو دعائیں جن میں ایک جوشن صغیر اور دوسری جوشن کبیر کہلاتی ہے ، تحفظ کے لیے اس کا ورد کیا جاتا ہے یا بازو پر بان٘دھا جاتا ہے.

جوشِندَہ

جوش دلانے والا ، حرکت میں لانے والا.

جُوْشاندَہ

(طب) جوش دی ہوئی دوا جو نزلے کی تحریک میں پلائی جاتی ہے، جوش دی ہوئی دوا، کاڑھا

جوشانا

جوش دینا ، اُبلنا.

جَیسا ہونا وَیسا ہی نَظَر آنا

ہر ایک کو اپنی مانند خیال کرنا،سب کو اپنا جیسا سمجھنا

جوشاں و خَروشاں

سخت لہریں مارتا ہوا اور شور کرتا ہوا

جوش آنا

کسی سیال شے میں حرارت کی بنا پر ابال آجانا

اردو، انگلش اور ہندی میں اِنْکِساری کے معانیدیکھیے

اِنْکِساری

inkisaariiइंकिसारी

اصل: فارسی

وزن : 2122

موضوعات: عوامی

اِنْکِساری کے اردو معانی

صفت

  • (عوام) خاکساری، عاجزی، انکسار

    مثال - سکینہ نے شادی کی تجویز انکساری کے ساتھ قبول کر لی

صفت

  • انکسار سے منسوب، توڑنے والا، تقسیم کرنے والا

    مثال - اس غرض کو حاصل کرنے کے لیے انکساری جالی کے ذریعے جھری ج پر ایک تنگ جھری کا طیف بنانا چاہیے۔ (۱۹۳۹، طبیعی مناظر ، ۳۶)

شعر

English meaning of inkisaarii

Adjective

  • ( Colloquial) humility, humbleness

    Example - Sakina ne shadi ki tajwiz inkisari ke sath qubul kar li

Adjective

  • the being broken

इंकिसारी के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • ( अवाम) अतिविनम्रता, विनयशीलता, ख़ाकसारी

    उदाहरण - सकीना ने शादी की तजवीज़ इंकिसारी के साथ क़ुबूल कर ली

विशेषण

  • तोड़ने वाला, वितरण करने वाला

اِنْکِساری کے مترادفات

اِنْکِساری سے متعلق دلچسپ معلومات

انکساری اول مکسور، لفظ ’’انکسار‘‘ کے ہوتے ہوئے ’’انکساری‘‘ بے ضرورت اور واجب الترک ہے۔ اس میں چھوٹی ی کوئی کام نہیں کر رہی ہے، فاضل محض ہے۔ حالی ؎ خاکساروں سے خاکساری تھی سر بلندوں سے انکسار نہ تھا صحیح: ان کا انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔ غلط: ان کی انکساری حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ غلط: ان کی گفتگو میں انکسار ی نہ تھی، غرور تھا۔ صحیح: ان کی گفتگو میں انکسار نہ تھا، غرور تھا۔ انگریز یہ لفظ ہمارے یہاں مختلف شعرا نے برتا ہے، لیکن اس کی اصل اور تلفظ کے بارے میں کلام ہے۔ مندرجہ ذیل مثالیں دیکھئے ؎ شاہ حاتم ؎ شہر میں چرچا ہے اب تیری نگاہ تیز کا دو کرے دل کے تئیں یہ نیمچہ انگریز کا مصحفی ؎ حیف بیمار محبت ترا اچھا نہ ہوا کرنے کو اس کی دوا ڈاکٹر انگریز آیا انشا ؎ انگریز کے اقبال کی ہے ایسی ہی رسی آویختہ ہے جس میں فراسیس کی ٹوپی ان سب سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ الف کے بعد نون غنہ ہے، اور پورا لفظ بروز ن مفعول ہے۔ غالب نے بھی یہی لکھا ہے۔ اس کے بر خلاف، ناسخ نے بر وزن فاعلات باندھا ہے ؎ دل ملک انگریز میں جینے سے تنگ ہے رہنا بدن میں روح کو قید فرنگ ہے بہر حال، آج کل سب لوگ ’’انگریز‘‘ بر وزن مفعول، یعنی بر وزن ’’لبریز‘‘ ہی بولتے ہیں۔ ناسخ کے شعر میں ضرورت شعری کی کارفرمائی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن الف کی حرکت، اور لفظ کی اصل، پر ہمارے زمانے میں اختلاف رہا ہے۔ خواجہ احمد فاروقی مرحوم اس کوبکسر اول بولنے پر اصرار کرتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ لفظ پرتگالی Ingles سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس میں اول مکسور ہونا چاہئے۔ میں نے اپنے بچپن میں بعض بزرگوں کو بھی یہ لفظ بکسر اول بولتے سنا ہے۔ لیکن آج کل سب اس لفظ کو بفتح اول بولتے ہیں۔’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں بھی اس کو پرتگالی Ingles سے وضع کیا ہوا، لیکن بفتح اول لکھا ہے۔ ’’انگریز‘‘ کو مع اول مکسور بولنے اور پرتگالی الاصل قرار دینے میں کئی قباحتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول، فارسی میں بہت پرانا لفظ ہے۔ ’’برہان قاطع‘‘ میں اس کے معنی ’’نوعے ازمردم فرنگ‘‘ درج ہیں۔ ’’برہان‘‘ سے یہ ’’انجمن آرائے ناصری‘‘ اور پھر ’’آنند راج‘‘ میں نقل ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی غیر لفظ میں کچھ تبدیلی کرکے اپنا لفظ بناتے ہیں تو غیر لفظ کی حرکات کو بالکل ، یا کم و بیش، برقرار رکھتے ہیں۔ فارسی والوں نے بعد میں فرانسیسی Ingles (اسپینی میں بھی Ingles ہی ہے) سے ’’انگلیس/انگلیز‘‘ (دونوں بکسر اول) بنایا۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا (یعنی ’’انگلیس‘‘) لیکن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ Ingles بکسر اول سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول نہیں بن سکتا۔ اب رہا ’’انگریز‘‘ بکسر اول، تو تیسری بات یہ کہ مغربی لغت نویس ’’انگریز‘‘ (بفتح اول یا بکسر اول) کو پرتگالی سے مشتق نہیں بتاتے۔ شیکسپیئر میں تو ’’انگریز‘‘ درج ہی نہیں، اس نے صرف ’’انگریزی‘‘ بفتح اول لکھا ہے اور اسے فارسی الاصل بتایا ہے۔ پلیٹس نے اسے بفتح اول لکھ کر English کی بگڑی ہوئی صورت بتا یا ہے، لیکن یہ صورت کس طرح بنی، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں۔ ایک بالکل قیاسی بات میرے ذہن میں یہ ہے کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول فرانسیسی Anglais بمعنی ’’انگریز‘‘ سے بنا ہو۔ ہرچند کہ Anglais کا فرانسیسی تلفظ ’’آنگلے‘‘ ہے، لیکن جب اس کے بعد کوئی مصوتہ ہو تو اسے ’’آنگلیز‘‘ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ہمیں فرانسیسی میں کہنا ہو، ’’انگریزیہاں پر ہیں‘‘، تو ہم کہیں گے: Les Anglais ont ici اب بیچ کے دو لفظوں کو ملا کر ’’آنگلیزوں‘‘ بولا اور پڑھا جائے گا۔ لہٰذا شاید ایسا ہوا ہو کہ فارسی /اردووالوں نے Anglais کے آخری حرف کو Z سن کر اس کا تلفظ ’’آنگلیز‘‘ قیاس کرلیا ہو۔ یہاں سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول تک پہنچنا طبعی بات ہے۔ چونکہ آج کل لفظ ’’انگریز‘‘ کا مقبول (بلکہ واحد) تلفظ بفتح اول ہے، اور اس کا خاصا امکان ہے کہ یہ فار سی سے ہمارے یہاں بفتح اول آیا، لہٰذا یہ بات تو طے ہے کہ ’’انگریز‘‘ کا صحیح تلفظ بفتح اول ہی ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں بکسر اول بھی اس کا ایک تلفظ رہا ہوگا۔ اور اس صورت میں یہ لفظ اغلباً انگریزی English اور فرانسیسی Anglais کے قیاس پر انیسویں صدی میں بنایا گیا ہوگا۔ Ivor Lewis کے لغت Sahibs, Nabobs and Boxwallahs میں Ingrez درج کرکے لکھا ہے کہ یہ انیسویں صدی کا لفظ ہے اور English کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اس کی سند میں G.C.Whitworth کیAn Anglo Indian Dictionary, 1885 درج کیا گیاہے۔ تنہا English سے ’’انگریز‘‘ بکسر اول بن جائے، یہ سمجھ میں نہیں آتا، لہٰذا ممکن ہے فرانسیسی Anglais نے یہاں بھی کوئی کام کیا ہو۔ مختصر یہ کہ لفظ ’’انگریز‘‘ آج کل بفتح اول ہے۔ انیسویں صدی میں بکسر اول بھی رائج ہوا، لیکن بیسویں صدی کی دوسری چوتھائی سے اسے بفتح اول ہی بولتے ہیں، اور یہی تلفظ مرجح ہے۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (اِنْکِساری)

نام

ای-میل

تبصرہ

اِنْکِساری

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone