تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"شَہْر آشوب" کے متعقلہ نتائج

ٹُوٹا

١۔ ٹوٹنا ﴿رک﴾ سے ، تراکیب میں مستعمل

ٹُوٹا ہونا

کمی واقع ہونا ، قلت محسوس کرنا۔

ٹُوٹا مارا

رک : ٹوٹا پھوٹا .

ٹُوٹا پڑنا

ایک پر ایک کا گرنا، ہجوم ہونا

ٹُوٹا بِگْڑا

خراب ، خستہ ، بدحال.

ٹُوٹا پُھوٹا

خراب، خستہ، خستہ حال، الٹا سیدھا، برا بھلا، معیار سے گرا ہوا، ناقص، معمولی، گرا پڑا، بچا کھچا، گھسا پٹا، معمولی سا، نامکمل قسم کا

ٹُوٹا گھاٹا

نقصان، خسارہ، تجارت میں ہونے والا خسارہ

ٹُوٹا بَھرائی

نقصان پورا کرنے یا ٹوٹا بھرنے کا عمل

ٹُوٹا بَھرنا

ٹُوٹا ٹانکا

اُدھڑی سلائی.

ٹُوٹا اُٹھانا

گھاٹا یا نقصان برداشت کرنا

ٹُوٹا تیلی کَمَر میں اَدھیلی

﴿تیلیوں کی غربت پر طنز کے طور پر﴾ مراد : بہت غریب ہے ، پاس کچھ بھی نہیں ہے ۔

ٹُوٹا باسَن کَسیرے کے سَر

نکمی چیز مالک کو فوراً دے دی جاتی ہے۔

ہاتھ ٹُوٹا

(بطور دشنام) وہ جس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو ، ٹنڈا ؛ (طنزاً) ناکارہ ۔

عَرْش کا ٹُوٹا

نہایت حسین و جمیل، چندے آفتاب چندے مہتاب

کَلیجَہ ٹُوٹا جاتا ہے

کلیجہ بیٹھا جاتا ہے ، بھوک کے مارے بُرا حال ہوا جاتا ہے .

کَلیجا ٹُوٹا جاتا ہے

کلیجہ بیٹھا جاتا ہے ، بھوک کے مارے بُرا حال ہوا جاتا ہے .

اُتْری کَمان کا ٹُوٹا چِلَّہ

زوال یا انحطاط کی وجہ سے بے طاقت ، اقتدار یا طاقت جاتے رہنے کے باعث غیر معتبر.

کَمَر ٹُوٹا

جس کی کمر ٹوٹی ہوئی یا جُھکی ہوئی ہو ، کبڑا ، خمیدہ پشت ، بے ہمت ، نامرد ، بزدل ، پست ہمت .

بُھوکا ٹُوٹا

مفلس محتاج .

تَھن ٹُوٹا

وہ بچہ جس نے دودھ پینا قبل از وقت چھوڑ دیا ہو

ناڑ ٹُوٹا

وہ شخص جس کی گردن ٹوٹ گئی ہو ؛ (عور) مونڈی کاٹا ۔

رُوپَیا ٹُوٹا اور بھیلی پُھوٹی پِھر نَہیں رَہتی

بھنایا ہوا روپیہ جلد خرچ ہو جاتا ہے اور گڑ کی بھیلی کا جب استعمال شروع ہو جائے تو جلد کھائی جاتی ہے .

بھیلی ٹُوٹی اور رُوپیا ٹُوٹا پِھر نَہِیں رَہتا

دونوں جلد ختم ہو جاتے ہیں ؛ اتفاق عجب چیز ہے.

ڈال کا ٹُوٹا

تازہ پھل ، شاخ سے پک کر گرا ہوا پھل ، عُمدہ پھل.

ٹُوٹ ٹُوٹا کَر

ٹوٹ ٹاٹ کر ، تباہ و برباد ہوکر

پیٹ کا ٹُوٹا

۔صفت ۔ فاقوں کا مارا۔ نان شبینہ کا محتاج۔

فاقوں کا ٹُوٹا

وہ جو فاقے کرتے کرتے دبلا ہو گیا ہو ، فاقہ زدہ ، نہایت بھوکا.

ٹُوٹ ٹُوٹا جانا

ٹوٹ جانا ، برباد یا شکستہ ہوجانا ، ٹوٹ ٹاٹ کر برابر ہوجانا.

کال کا ٹُوٹا

قحط زدہ، بھوکا، کنگال

بِلّی بھاگوں چِھینکا ٹُوٹا

غیر متوقع چیز مل گئی، وہ دولت مل گئی جس کے اہل نہ تھے، اتفاقیہ کام ہو گیا

پھاٹَک ٹُوٹا گَڑھ لُوٹا

اصل مشکل آغاز کار ہے بعد کو آسانی ہو جا تی ہے

کِھیر کھاتے دانت ٹُوٹا

کوئی نزاکت سی نزاکت ہے.

سَب سے بَھلا کَھسوٹا نہ نَفع جانے نہ ٹُوٹا

قزاق اور لٹیرے کو نہ کسی کے نفع کی پرواہ نہ کسی کے نقصان سے غرض

گِنے گِناوے، ٹُوٹا پاوے

بہت احتیاط کرنے سے نقصان ہوتا ہے

پَھلْسا ٹُوٹا، گاؤں لُوٹا

بے احتیاطی یا نا اتفاقی میں نقصان ہوتا ہے

کَھرے سے کھوٹا اُسے ہَمیشَہ عَرْش کا ٹُوٹا

بد نیّت کے کام میں کبھی برکت نہیں ہوتی ، جو شخص نیک سے بدی کرے وہ نقصان اُٹھاتا ہے.

سانْبَھر میں نَمَک کا ٹُوٹا

جہاں کوئی چیز عام ہو وہاں نہ مِلے تو کہتے ہیں.

گِن گِن آوے ٹُوٹا پاوے

بہت ہوشیاری بھی آخر کونقصان کا باعث ہوتی ہے ؛ جو نقصان ہونا ہوتا ہے ہو کر رہتا ہے خواہ کتنی ہی احتیاط کرو ، باوجود بہت احتیاط کے بھی نقصان ہوتا ہے.

گِن گِن آوے ٹُوٹا جاوے

بہت ہوشیاری بھی آخر کونقصان کا باعث ہوتی ہے ؛ جو نقصان ہونا ہوتا ہے ہو کر رہتا ہے خواہ کتنی ہی احتیاط کرو ، باوجود بہت احتیاط کے بھی نقصان ہوتا ہے.

چِھینکا ٹُوٹا بِلّی کے بھاگوں

رک: بلی کے ب٘ھاگوں چھین٘کا ٹوٹا.

سانْبَھر میں نُون کا ٹُوٹا

جہاں کوئی چیز عام ہو وہاں نہ مِلے تو کہتے ہیں.

کُفْر ٹُوٹا خُدا خُدا کَر کے

بڑی مشکل سے منایا، راضی کیا، بالآخر مہم سر ہوئی، مرحلہ طے پایا

جُگ ٹُوٹا اور نَرْد ماری گَئی

آپس میں نفاق ہوتے ہی تباہی آ جاتی ہے

مَرنے کو چَلے، کَفَن کا ٹُوٹا

باوجود اس کے کہ مرنے کو جاتا ہے مگر کفن کے نہ ملنے کا بہانہ کرتا ہے

ساس مَری، بَہُو بیٹا جایا، اس کا ٹُوٹا اُس میں آیا

ایک میں نقصان ایک میں فائدہ ہو کر حساب مساوی ہو جاتا ہے

اَب جُگ ٹُوٹا، پَو ماری جائے گی

چوسر کی دو گوٹیں جب تک ایک خانے میں تھیں پٹ نہ سکتی تھیں اب یہ ساتھ (جگ) ٹوٹ گیا

کَھرے سے کھوٹا اَیسے کو سَراسَر ٹُوٹا

بد نیّت کے کام میں کبھی برکت نہیں ہوتی ، جو شخص نیک سے بدی کرے وہ نقصان اُٹھاتا ہے.

دال روٹی کھاتے ٹُوٹا، تو زِندَگی بیکار

جُز رسی و کفایت شعاری سے بھی گزر نہ ہوہ تو بجز موت کے اور کیا دوا ؛ اگر باوجود کفایت شعاری کے گزارا نہیں ہوتا تو مر جانا بہتر ہے.

دال روٹی کھائے ٹُوٹا پَڑے تو بھاڑ میں جائے

باوجود احتیاط کے بھی نقصان پہنچے تو بے بسی ہے

اردو، انگلش اور ہندی میں شَہْر آشوب کے معانیدیکھیے

شَہْر آشوب

shahr-aashobशहर-आशोब

اصل: فارسی

وزن : 21221

شَہْر آشوب کے اردو معانی

اسم، مذکر

  • وہ نظم جس میں کسی شہر یا ملک کی اقتصادی یا سیاسی بے چینی کا تذکرہ ہو یا شہر کے مختلف طبقوں کے مجلسی زندگی کے کسی پہلو کا نقشہ خصوصاً ہزلیہ، طنزیہ یا ہجویہ انداز میں کھینچا گیا ہو
  • (مجازاً) شہر کے لیے فتنہ اور ہنگامہ، نظم کی وہ صنف جس میں مختلف طبقوں اور مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے لڑکوں کے حسن و جمال اور ان کی دلکش اداؤں کا بیان ہوتا تھا

صفت

  • وہ شخص جو اپنے حسن و جمال کے باعث آشوب زدۂ شہر و فتنۂ دہر ہو

شعر

English meaning of shahr-aashob

Noun, Masculine

  • a poem that bemoans the disturbances or social and economic decline of a city or country, a poem on a ruined city, a disturber of the peace of a city
  • ( Metaphorically) a mistress, beloved, beautiful person, which is causes to ruined city

Adjective

  • the disturber of the tranquility of the city

शहर-आशोब के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • अ. फा. वि. वह पद्य जिसमें काव्यकला की अनाड़ियों के हाथों दुर्गति का वर्णन हो।
  • कविता की एक किस्म जिसमें राज्य की कुव्यवस्था, शासक की हीनता और प्रजा की दुर्गति का वर्णन होता है
  • (लाक्षणिक) शहर के लिए शांति भंग करने वाला, कविता एक प्रकार जिसमें विभिन्न वर्गों एवं श्रेणियों और विभिन्न पेशों से संबंध रखने वाले लड़कों की सुंदरता और उनकी दिलकश अदाओं का वर्णन होता था

विशेषण

  • वो व्यक्ति जिसकी सुंदरता शहर की शांति भंग करने का कारण बने

شَہْر آشوب سے متعلق دلچسپ معلومات

شہر آشوب اردو شاعری کی ایک کلاسیکی صنف سخن ہے جو ایک زمانے میں بہت لکھی گئ تھی۔ یہ ایسی نظم ہوتی ہے جس میں کسی سیاسی معاشرتی اور اقتصادی بحران کی وجہ سے کسی شہر کی پریشانی اور بربادی کا حال بیان کیا گیا ہو ۔ شہر آشوب مثنوی، قصیدہ، رباعی، قطعات، مخمس اور مسدّس کی شکلوں میں لکھے گئے ہیں۔ مرزا محمد رفیع سودا اور میر تقی میرؔ کے شہر آشوب، جن میں عوام کی بے روزگاری، اقتصادی بدحالی اور دلّی کی تباہی و بربادی کا ذکر ہے، اُردو کے یادگار شہر آشوب ہیں۔ نظیر اکبرآبادی نے اپنے شہر آشوبوں میں آگرے کی معاشی بدحالی، فوج کی حالتِ زار اور شرفا کی ناقدری کا حال بہت خوبی سے پیش کیا ہے. 1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد دلّی پر جو قیامت ٹوٹی، اسے بھی دلّی کے بیشتر شعرا نے اپنا موضوع بنایا ہے، جن میں غالب، داغ دہلوی اور مولانا حالی شامل ہیں۔ 1954 میں حبیب تنویر نے نظیر اکبر آبادی کی شاعری پر مبنی اپنے مشہور ڈرامے" آگرہ بازار" میں ان کے ایک شہر آشوب کو بہت موثر ڈھنگ سے اسٹیج پر گیت کی شکل میں پیش کیا تھا۔

مصنف: عذرا نقوی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (شَہْر آشوب)

نام

ای-میل

تبصرہ

شَہْر آشوب

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone