تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"اِنْکِساری" کے متعقلہ نتائج

وُضُو

مسلمانوں کا طہارت حاصل کرنے کا ایک خاص طریقہ جس میں چند فرائض، چند واجبات، سنتیں اور مستحبات ہیں، مسلمانوں میں نماز کے واسطے ہاتھ منھ اور پانو وغیرہ دھونے کا طریقہ

وُضُوح

روشن یا واضح ہونے کی حالت یا کیفیت، ظہو، روشنی

وُضُو توڑنا

زہد و تقویٰ قائم نہ رہنے دینا

وُضُو آنا

وضو کا سلیقہ ہونا، وضو کرنے کا طریقہ معلوم ہونا

وُضُو ہونا

وضو قائم رہنا

وُضُو سازنا

وضوبنانا، وضو کرنا جو زیادہ رائج ہے

وُضُو کَرْنا

نماز کے واسطے بہ طریقِ شرع منہ، ہاتھ، پاؤں وغیرہ دھونا

وُضُو باندھنا

وضو کرنا

وُضُو ٹُوٹْنا

کوئی ایسی صورت پیش آنا (مثلا ًاخراج ریح یا بول وغیرہ) جس سے شرعا ًوضو قائم نہیں رہتا، وضو جاتا رہنا، وضو ختم ہوا، وضو کی حالت باقی نہ رہی، طہارت قائم نہ رہنا

وُضُو بَنانا

وضو کرنا جو زیادہ رائج ہے

وُضُو کَرانا

وضو کرنا (رک) کا تعدیہ ۔

وضو تازہ ہونا

وضو ہوتے ہوئے دوبارہ وضو کرنا

وُضُو فَرمانا

وضو کرنا

وُضُو گاہ

وضو کرنے کی مخصوص جگہ ، وضوخانہ ۔

وُضُو دار

ایسا شخص جو باوضو ہو

وُضُو ساز کَرنا

رک : وضو کرنا ۔

وُضُو سے ہونا

باوضو ہونا ، وضو کیے ہوئے ہونا ، وضو کی حالت میں ہونا ، وضو ٹوٹا ہوا نہ ہونا ۔

وُضُو تازَہ کَرنا

باوضو ہوتے ہوئے بھی وضو کرنا، دوبارہ وضو کرنا، پہلے وضو کے قائم ہوتے ہوئے دوسرا وضو کرنا

وُضُو کا پانی

وہ پانی جس سے وضو کیا جائے

وُضُو ٹُوٹ گَیا

ارادہ موقوف ہوا ، صلاح بدل گئی.

وُضُو شِکَست کَر دینا

ہمت توڑ دینا ؛ ارادہ ختم کر دینا ۔

وُضُو شِکَست ہونا

وضو ٹوٹ جانا، وضو باطل ہونا

وُضُو ٹُوٹ جانا

کوئی ایسی صورت پیش آنا (مثلا ًاخراج ریح یا بول وغیرہ) جس سے شرعا ًوضو قائم نہیں رہتا، وضو جاتا رہنا، وضو ختم ہوا، وضو کی حالت باقی نہ رہی، طہارت قائم نہ رہنا

وُضُو خانَہ

وہ جگہ جو وضو کے لیے مقرر ہو (خواہ مسجد کے اندر ہو یا باہر)

وُضُو شِکَن

وُضُو ڈِھیلا کَرنا

ہمت پست کرنا ، ارادہ سست کرنا ، نیت بدل دینا.

وُضُو ڈِھیلے کَرنا

ہمت پست کرنا ، ارادہ سست کرنا ، نیت بدل دینا.

وُضُو جاتا رَہْنا

وضو ٹوٹنا ، وضو قائم نہ رہنا ۔

وُضُو ڈِھیلے ہونا

رک : وضو ٹھنڈا ہونا ۔

وُضُو ٹَھنڈے کَرنا

۔متعدی۔؎

وُضُو ٹَھنڈا کَرنا

ارداہ پست کرنا ، نیت بدل دینا ۔

وُضُو ٹَھنڈا ہونا

وُضُو ٹَھنڈے ہونا

۔(کنایۃً) ہمت پشت ہونا۔ولولہ جاتا رہنا۔ نیت بدل جانا۔؎

وُضُو ٹَھنڈا ہو جانا

(کنایتہ) ہمت ٹوٹ جانا ، جوش یا جذبے کا سرد پڑ جانا ، ولولہ جاتا رہنا ، ارادہ سست ہونا ، نیت بدل جانا ، ارادے میں ضعف آجانا ۔

وُضُو ٹَھنڈے ہو جانا

(کنایتہ) ہمت ٹوٹ جانا ، جوش یا جذبے کا سرد پڑ جانا ، ولولہ جاتا رہنا ، ارادہ سست ہونا ، نیت بدل جانا ، ارادے میں ضعف آجانا ۔

وُضُوحِ حَق

حق کا ظاہر ہونا ، ظہورِ حق ، حق کی وضاحت ، حق کا روشن ہو جانا ، حق کا واضح ہو جانا ، حق واضح ہونا ؛ مراد : اسلام کا ظاہر ہونا ، اسلام کی روشنی پھیلنا ۔

وُجُوہ

اسباب، وجہیں

وَضا

وضع (جو درست املا ہے)

وَضعی

۱۔ وضع (رک) سے منسوب یا متعلق ؛ شکل و صورت وغیرہ کے متعلق نیز اثباتی ، ایجابی

واعِظا

اے واعظ، اے وعظ کرنے والے، اے نصیحت کرنے والے

وَضِیع

ادنیٰ، کمینہ، نیچ، ناکس، فرومایہ، گھٹیا (شریف کا نقیض)

عِوَضی

قائم مقامی، کسی شخص کے بدلے میں کام کی انجام دہی، کسی کے بدلے تقرری

واضِع

(کسی چیز کو اس کی جگہ پر) رکھنے والا

عیوضی

کسی شخص کے بدلے میں کام کرنے والا، عوضی، قائم مقام

وَضّاعی

وضّاع (رک) کا کام ؛ ایسی شے کا بنا لینا جو فی الحقیقت نہ ہو (جھوٹی بات یا چیز وغیرہ) وضع کرلینا

وَضائِع

سپاہی جو چھاؤنی میں مقیم ہوں اور ضرورت پڑنے پر ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرتے رہیں نیز کمک کے لیے محفوظ رکھی گئی فوج

وَضّاع

وضع کرنے والا ، بنانے والا ؛ نئی بات گھڑنے والا نیز جھوٹی حدیثیں گھڑنے والا ، واضع حدیث

وُجُوداں

وجود (رک) کی جمع ۔

وُجُودی

جو سامنے موجود ہو، جس کا وجود ہو، وجود رکھنے والا زندگی سے متعلق، وجود سے متعلق، ہستی سے متعلق، وجود کا

وُجُودِیَہ

فلسفیوں کا گروہ جو وحدت الوجود کے فلسفے پر یقین رکھتا ہے ، عقیدئہ ہمہ اوست کے ماننے والے (حکما و صوفیہ)

وُجُودِ اَعظَم

رک : وجودِ اکبر ۔

وُجُودِیاتی

وجودیات (رک) سے منسوب یا متعلق ، مابعدالطبیعیاتی(Ontological) ۔

وُجُود پَذِیر

وجود پانے والا ، پیدا ہونے والا ، ظہور میں آنے والا ، نمودار ، ظاہر ۔

وُجُود ذِہنی

ذات جس کا کوئی مادّی وجود ہونا ضروری نہ ہو ، شے جس کا وجود محض تصور میں ہو ، مجرد اشیا (مثلاً عقل ، بہادری) جن کا مادّی وجود نہیں ہوتا نیز خارجی شے کی نقل جو ذہن میں ہو ، ذہنی عکس ؛ جس کا اصل وجود عنقا ہو ، ناپید ۔

وُجُودِ ذاتی

وجود جو بلاکسی اعانت و مداخلت کے ہو اور ازخود آپ سے آپ ہو

وُجُودِ اَعلیٰ

رک : وجودِ اکبر ۔

وُجُوبِ شَرعی

(فقہ) وہ واجب جس کا عملاً تارک مستحق مذمت و عذاب ہو ؛ جو دلیل ظنی سے ثابت ہو ؛ جس کے انکار سے کفر لازم نہ آئے کبھی کبھی فرض پر بھی واجب کا اطلاق کر دیا جاتا ہے ۔

وُجُود پَذِیری

وجود پذیر ہونے کی کیفیت یا عمل ، پیدا ہونا یا ظہور میں آنا ۔

وُجُودِ فِعلی

کسی چیز کا قبضہء تصرف اور ہاتھ میں ہونا

وُجُودِ لافِظ

قوت گویائی رکھنے والی ذات ، وجودِ ناطق ۔

اردو، انگلش اور ہندی میں اِنْکِساری کے معانیدیکھیے

اِنْکِساری

inkisaariiइंकिसारी

اصل: فارسی

وزن : 2122

موضوعات: عوامی

اِنْکِساری کے اردو معانی

صفت

  • (عوام) خاکساری، عاجزی، انکسار

    مثال - سکینہ نے شادی کی تجویز انکساری کے ساتھ قبول کر لی

صفت

  • انکسار سے منسوب، توڑنے والا، تقسیم کرنے والا

    مثال - اس غرض کو حاصل کرنے کے لیے انکساری جالی کے ذریعے جھری ج پر ایک تنگ جھری کا طیف بنانا چاہیے۔ (۱۹۳۹، طبیعی مناظر ، ۳۶)

شعر

English meaning of inkisaarii

Adjective

  • ( Colloquial) humility, humbleness

    Example - Sakina ne shadi ki tajwiz inkisari ke sath qubul kar li

Adjective

  • the being broken

इंकिसारी के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • ( अवाम) अतिविनम्रता, विनयशीलता, ख़ाकसारी

    उदाहरण - सकीना ने शादी की तजवीज़ इंकिसारी के साथ क़ुबूल कर ली

विशेषण

  • तोड़ने वाला, वितरण करने वाला

اِنْکِساری کے مترادفات

اِنْکِساری سے متعلق دلچسپ معلومات

انکساری اول مکسور، لفظ ’’انکسار‘‘ کے ہوتے ہوئے ’’انکساری‘‘ بے ضرورت اور واجب الترک ہے۔ اس میں چھوٹی ی کوئی کام نہیں کر رہی ہے، فاضل محض ہے۔ حالی ؎ خاکساروں سے خاکساری تھی سر بلندوں سے انکسار نہ تھا صحیح: ان کا انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔ غلط: ان کی انکساری حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ غلط: ان کی گفتگو میں انکسار ی نہ تھی، غرور تھا۔ صحیح: ان کی گفتگو میں انکسار نہ تھا، غرور تھا۔ انگریز یہ لفظ ہمارے یہاں مختلف شعرا نے برتا ہے، لیکن اس کی اصل اور تلفظ کے بارے میں کلام ہے۔ مندرجہ ذیل مثالیں دیکھئے ؎ شاہ حاتم ؎ شہر میں چرچا ہے اب تیری نگاہ تیز کا دو کرے دل کے تئیں یہ نیمچہ انگریز کا مصحفی ؎ حیف بیمار محبت ترا اچھا نہ ہوا کرنے کو اس کی دوا ڈاکٹر انگریز آیا انشا ؎ انگریز کے اقبال کی ہے ایسی ہی رسی آویختہ ہے جس میں فراسیس کی ٹوپی ان سب سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ الف کے بعد نون غنہ ہے، اور پورا لفظ بروز ن مفعول ہے۔ غالب نے بھی یہی لکھا ہے۔ اس کے بر خلاف، ناسخ نے بر وزن فاعلات باندھا ہے ؎ دل ملک انگریز میں جینے سے تنگ ہے رہنا بدن میں روح کو قید فرنگ ہے بہر حال، آج کل سب لوگ ’’انگریز‘‘ بر وزن مفعول، یعنی بر وزن ’’لبریز‘‘ ہی بولتے ہیں۔ ناسخ کے شعر میں ضرورت شعری کی کارفرمائی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن الف کی حرکت، اور لفظ کی اصل، پر ہمارے زمانے میں اختلاف رہا ہے۔ خواجہ احمد فاروقی مرحوم اس کوبکسر اول بولنے پر اصرار کرتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ لفظ پرتگالی Ingles سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس میں اول مکسور ہونا چاہئے۔ میں نے اپنے بچپن میں بعض بزرگوں کو بھی یہ لفظ بکسر اول بولتے سنا ہے۔ لیکن آج کل سب اس لفظ کو بفتح اول بولتے ہیں۔’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں بھی اس کو پرتگالی Ingles سے وضع کیا ہوا، لیکن بفتح اول لکھا ہے۔ ’’انگریز‘‘ کو مع اول مکسور بولنے اور پرتگالی الاصل قرار دینے میں کئی قباحتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول، فارسی میں بہت پرانا لفظ ہے۔ ’’برہان قاطع‘‘ میں اس کے معنی ’’نوعے ازمردم فرنگ‘‘ درج ہیں۔ ’’برہان‘‘ سے یہ ’’انجمن آرائے ناصری‘‘ اور پھر ’’آنند راج‘‘ میں نقل ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی غیر لفظ میں کچھ تبدیلی کرکے اپنا لفظ بناتے ہیں تو غیر لفظ کی حرکات کو بالکل ، یا کم و بیش، برقرار رکھتے ہیں۔ فارسی والوں نے بعد میں فرانسیسی Ingles (اسپینی میں بھی Ingles ہی ہے) سے ’’انگلیس/انگلیز‘‘ (دونوں بکسر اول) بنایا۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا (یعنی ’’انگلیس‘‘) لیکن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ Ingles بکسر اول سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول نہیں بن سکتا۔ اب رہا ’’انگریز‘‘ بکسر اول، تو تیسری بات یہ کہ مغربی لغت نویس ’’انگریز‘‘ (بفتح اول یا بکسر اول) کو پرتگالی سے مشتق نہیں بتاتے۔ شیکسپیئر میں تو ’’انگریز‘‘ درج ہی نہیں، اس نے صرف ’’انگریزی‘‘ بفتح اول لکھا ہے اور اسے فارسی الاصل بتایا ہے۔ پلیٹس نے اسے بفتح اول لکھ کر English کی بگڑی ہوئی صورت بتا یا ہے، لیکن یہ صورت کس طرح بنی، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں۔ ایک بالکل قیاسی بات میرے ذہن میں یہ ہے کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول فرانسیسی Anglais بمعنی ’’انگریز‘‘ سے بنا ہو۔ ہرچند کہ Anglais کا فرانسیسی تلفظ ’’آنگلے‘‘ ہے، لیکن جب اس کے بعد کوئی مصوتہ ہو تو اسے ’’آنگلیز‘‘ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ہمیں فرانسیسی میں کہنا ہو، ’’انگریزیہاں پر ہیں‘‘، تو ہم کہیں گے: Les Anglais ont ici اب بیچ کے دو لفظوں کو ملا کر ’’آنگلیزوں‘‘ بولا اور پڑھا جائے گا۔ لہٰذا شاید ایسا ہوا ہو کہ فارسی /اردووالوں نے Anglais کے آخری حرف کو Z سن کر اس کا تلفظ ’’آنگلیز‘‘ قیاس کرلیا ہو۔ یہاں سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول تک پہنچنا طبعی بات ہے۔ چونکہ آج کل لفظ ’’انگریز‘‘ کا مقبول (بلکہ واحد) تلفظ بفتح اول ہے، اور اس کا خاصا امکان ہے کہ یہ فار سی سے ہمارے یہاں بفتح اول آیا، لہٰذا یہ بات تو طے ہے کہ ’’انگریز‘‘ کا صحیح تلفظ بفتح اول ہی ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں بکسر اول بھی اس کا ایک تلفظ رہا ہوگا۔ اور اس صورت میں یہ لفظ اغلباً انگریزی English اور فرانسیسی Anglais کے قیاس پر انیسویں صدی میں بنایا گیا ہوگا۔ Ivor Lewis کے لغت Sahibs, Nabobs and Boxwallahs میں Ingrez درج کرکے لکھا ہے کہ یہ انیسویں صدی کا لفظ ہے اور English کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اس کی سند میں G.C.Whitworth کیAn Anglo Indian Dictionary, 1885 درج کیا گیاہے۔ تنہا English سے ’’انگریز‘‘ بکسر اول بن جائے، یہ سمجھ میں نہیں آتا، لہٰذا ممکن ہے فرانسیسی Anglais نے یہاں بھی کوئی کام کیا ہو۔ مختصر یہ کہ لفظ ’’انگریز‘‘ آج کل بفتح اول ہے۔ انیسویں صدی میں بکسر اول بھی رائج ہوا، لیکن بیسویں صدی کی دوسری چوتھائی سے اسے بفتح اول ہی بولتے ہیں، اور یہی تلفظ مرجح ہے۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (اِنْکِساری)

نام

ای-میل

تبصرہ

اِنْکِساری

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone