تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"اِنْکِساری" کے متعقلہ نتائج

مَعْلُوم

۱۔ جانا ہوا ، جس کا علم ہو ؛ جانا گیا ، تمیز کیا گیا ۔

مَعْلُوم شُد

معلوم ہو گیا ، ظاہر ہو گیا

مَعْلُوم شُدَہ

معلوم کیا ہوا ، دریافت شدہ ، معلومہ ۔

مَعْلُوم دینا

نظر آنا ، سوجھنا ، دکھائی دینا ، معلوم ہونا ، محسوس ہونا ۔

مَعْلُوم پَڑْنا

(عو) معلوم ہونا ، ظاہر ہونا ، دکھائی دینا ۔

مَعْلُومَہ

جس کا حال پہلے سے معلوم ہو، جانا ہوا

مَعْلُوم نَہِیں

خبر نہیں، کیا معلوم، پتہ نہیں، میں نہیں جانتا، خدا جانے

مَعْلُوم دُنْیا

وہ دنیا جو دریافت کرلی گئی ہے ؛ دنیا کے ایسے علاقے جن کاعلم ہو چکا ہے ۔

مَعْلُوم ہونا

۔ بھید کھلنا ، ظاہر ہونا ۔

مَعْلُوم کَرْنا

سمجھنا، جاننا، خیال میں لانا

مَعْلُوم ہوتا ہے

۔خیال گزرتا ہے۔نظر آتا ہے۔دکھائی دیتا ہے۔

مَعْلُوم نَہ ہونا

علم میں نہ ہونا ، لا علم ہونا ۔

مَعْلُوماتی

معلومات سے متعلق یا منسوب، اطلاعاتی، جس میں معلومات یا کوئی اطلاع یا خبریں پائی جائیں

مَعْلُومات

جانے ہوئے امور، علم، آگاہی، اطلاعات، واقفیت، تجربہ، علمی لیاقت، کسی چیز کے بارے میں تحقیقات، چھان بین، پوچھ گچھ، خبریں

مَعْلُوم نَہِیں تُم کَون ہو

تجاہل ِعارفانہ کے موقع پر مستعمل ، یعنی بہت خوب آدمی ہو

مَعْلُومِیَّت

کسی چیز یا بات کا جاننا ، علم ہونا ، علمی قابلیت ، علمیت ۔

مَعْلُومات اَفْزا

معلومات بڑھانے والا ، علم میں اضافہ کرنے والا ۔

مَعْلُومَہ دُنْیا

معلوم دنیا ، دریافت شدہ دنیا یا دنیا کے علاقے ۔

مَعْلُوماتی ڈِسْک

کتب خانے کا ایک شعبہ، (وہ کائونٹر) جو قاری کو کتب خانہ کے مواد و استعمال کے بارے میں ہدایت و رہبری کے فرائض انجام دے

مَعْلُومات اَنْدُوزی

معلومات جمع کرنا ، اطلاعات جمع کرنا ۔

مَعْلُوماتِ عامَّہ

وہ مضمون جس کا تعلق کسی خاص شعبے یا مخصوص علاقے تک محدود نہ ہو بلکہ عمومی ہو ۔

مَعْلُومات رَکْھنا

علم رکھنا ، واقفیت رکھنا ؛ جاننا ۔

مَعْلُوماتی کِتابْچَہ

وہ چھوٹی کتاب جس میں کسی چیز سے متعلق معلومات درج ہوں

مال و مَتاع

اسباب و وسائل، روپیہ پیسہ، ساز وسامان، سرمایہ و دولت

مال و مَنال

دھن دولت، مال واسباب، روپیہ پیسہ اور جائداد

کیا مَعْلُوم

ہم نہیں جانتے ، خدا جانے ، خدا معلوم .

نَمَعلُوم

نہ جانے ، کیا جانے ، کیا معلوم ؛ (رک : نامعلوم جس کی یہ تخفیف اور بگاڑ ہے)

نَہِیں مَعلُوم

(کسی امر کا علم نہ ہونے کے لیے کہتے ہیں) پتا نہیں، علم نہیں، خدا جانے، نہ معلوم

خُدا مَعْلُوم

اللہ جانے، پتہ نہیں، نہ جانے، لاعلمی کے لیے مستعمل

نا مَعلُوم

بے خبر، ناواقف، انجان، غیر معروف، مجہول الاسم، غیر مشہور

لا مَعْلُوم

جس کا علم نہ ہو ، جس سے واقفیت نہ ہو ، محض ، پوشیدہ ، لاعلم .

وَقْتِ مَعلُوم

مقررہ وقت، مجازاً: موت کا وقت، موت کا مقررہ وقت

دِن مَعْلُوم ہونا

کثرت سے روشنی ہونا، رات میں اس قدر نور ہونا کہ دن کا گمان ہو

نَئِی مَعلُوم ہونا

تازہ نظر آنا ، جدید لگنا ؛ نئی محسوس ہونا ۔

گِراں مَعْلُوم ہونا

گراں گزرنا ، ناگوار محسوس ہونا ، بُرا لگنا.

حَقِیقَت مَعْلُوم ہونا

۔۱۔اصل حال یا راز معلوم ہونا۔ ؎ ۲۔ (کنایۃً) اعمال بد کی سزا ملنا۔

راہیں مَعْلُوم ہونا

طریقے معلوم ہونا ، رسائی کے راستے معلوم ہونا

زَہْر مَعْلُوم ہونا

ناگوار گزرنا، بُرا لگنا

مِزاج مَعلُوم ہونا

مزاجی خاصیت کا معلوم ہونا ، یہ معلوم ہونا کہ مزاج سرد ہے یا گرم ۔

نِشان مَعلُوم ہونا

علامت محسوس ہونا ، نشانی ملنا ۔

ناگوار مَعلُوم ہونا

رک : ناگوار گزرنا ، بُرا لگنا ۔

اَمْرِ مَعْلُوم

وَلَدِ نامَعلُوم

جس کے باپ کا نام معلوم نہ ہو ؛ مجہول ا لنسب

سَبَب مَعْلُوم کَرنا

خار مَعْلُوم ہونا

بُرا لگنا، ناگوار ہونا

ہیچ مَعلُوم ہونا

بے وقعت معلوم ہونا ، معمولی نظر آنا

گَھمَن٘ڈ مَعْلُوم ہونا

بڑا بول سامنے آنا ، بڑے بول کا سر نیچا ہونا .

آوازِ نا مَعلُوم

نا معلوم آواز، نا پہچانی ہوئی آواز، ایسی آواز جس کو نہ پہچانا جا سکے، غیر جانی پہچانی آواز

اِحْساسِ نامَعْلوم

نامعلوم احساس، ایسا احساس و جذبات جس کا سبب معلوم نہ ہو

تَھل بیڑا مَعلُوم ہونا

شَکْل زَہْر مَعْلوم ہونا

صورت سے نفرت ہونا ، سخت برا لگنا ، ناقبلِ برداشت ہونا .

اَنْجامِ نا مَعْلُوم

گَھر گھاٹ مَعْلُوم ہونا

اصلیت جاننا ؛ حسب نسب کا سراغ لگنا ؛ دان٘و گھاٹ ؛ رنگ ڈھنگ یا طور طریق معلوم ہونا ، تمام باتوں سے آگاہ ہونا ، سب بھید جاننا.

طَعْنَہ بُرا مَعْلُوم ہونا

طنز کی بات پر غصّہ آنا

قَدْرِ عافِیَت مَعْلُوم ہونا

مزہ چکھنا، اہمیت معلوم ہونا

نا مَعلُومُ الاِسم

جس کا نام معلوم نہ ہو

رَنگ دِگَر گُوں مَعْلوم ہونا

حال خراب نظر آنا

مَحْفِل سُونی مَعْلُوم ہونا

محفل بے رونق لگنا ، محفل میں کسی کی کمی محسوس ہونا

تیرے فَرِشتوں کو مَعلُوم نَہِیں

تجھے کچھ خبر نہیں.

زبان سے اَچّھا مَعْلُوم ہونا

کسی کی زبان سے کوئی بات بھلی معلوم ہونا

اردو، انگلش اور ہندی میں اِنْکِساری کے معانیدیکھیے

اِنْکِساری

inkisaariiइंकिसारी

اصل: فارسی

وزن : 2122

موضوعات: عوامی

اِنْکِساری کے اردو معانی

صفت

  • (عوام) خاکساری، عاجزی، انکسار

    مثال - سکینہ نے شادی کی تجویز انکساری کے ساتھ قبول کر لی

صفت

  • انکسار سے منسوب، توڑنے والا، تقسیم کرنے والا

    مثال - اس غرض کو حاصل کرنے کے لیے انکساری جالی کے ذریعے جھری ج پر ایک تنگ جھری کا طیف بنانا چاہیے۔ (۱۹۳۹، طبیعی مناظر ، ۳۶)

شعر

English meaning of inkisaarii

Adjective

  • ( Colloquial) humility, humbleness

    Example - Sakina ne shadi ki tajwiz inkisari ke sath qubul kar li

Adjective

  • the being broken

इंकिसारी के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • ( अवाम) अतिविनम्रता, विनयशीलता, ख़ाकसारी

    उदाहरण - सकीना ने शादी की तजवीज़ इंकिसारी के साथ क़ुबूल कर ली

विशेषण

  • तोड़ने वाला, वितरण करने वाला

اِنْکِساری کے مترادفات

اِنْکِساری سے متعلق دلچسپ معلومات

انکساری اول مکسور، لفظ ’’انکسار‘‘ کے ہوتے ہوئے ’’انکساری‘‘ بے ضرورت اور واجب الترک ہے۔ اس میں چھوٹی ی کوئی کام نہیں کر رہی ہے، فاضل محض ہے۔ حالی ؎ خاکساروں سے خاکساری تھی سر بلندوں سے انکسار نہ تھا صحیح: ان کا انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔ غلط: ان کی انکساری حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ غلط: ان کی گفتگو میں انکسار ی نہ تھی، غرور تھا۔ صحیح: ان کی گفتگو میں انکسار نہ تھا، غرور تھا۔ انگریز یہ لفظ ہمارے یہاں مختلف شعرا نے برتا ہے، لیکن اس کی اصل اور تلفظ کے بارے میں کلام ہے۔ مندرجہ ذیل مثالیں دیکھئے ؎ شاہ حاتم ؎ شہر میں چرچا ہے اب تیری نگاہ تیز کا دو کرے دل کے تئیں یہ نیمچہ انگریز کا مصحفی ؎ حیف بیمار محبت ترا اچھا نہ ہوا کرنے کو اس کی دوا ڈاکٹر انگریز آیا انشا ؎ انگریز کے اقبال کی ہے ایسی ہی رسی آویختہ ہے جس میں فراسیس کی ٹوپی ان سب سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ الف کے بعد نون غنہ ہے، اور پورا لفظ بروز ن مفعول ہے۔ غالب نے بھی یہی لکھا ہے۔ اس کے بر خلاف، ناسخ نے بر وزن فاعلات باندھا ہے ؎ دل ملک انگریز میں جینے سے تنگ ہے رہنا بدن میں روح کو قید فرنگ ہے بہر حال، آج کل سب لوگ ’’انگریز‘‘ بر وزن مفعول، یعنی بر وزن ’’لبریز‘‘ ہی بولتے ہیں۔ ناسخ کے شعر میں ضرورت شعری کی کارفرمائی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن الف کی حرکت، اور لفظ کی اصل، پر ہمارے زمانے میں اختلاف رہا ہے۔ خواجہ احمد فاروقی مرحوم اس کوبکسر اول بولنے پر اصرار کرتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ لفظ پرتگالی Ingles سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس میں اول مکسور ہونا چاہئے۔ میں نے اپنے بچپن میں بعض بزرگوں کو بھی یہ لفظ بکسر اول بولتے سنا ہے۔ لیکن آج کل سب اس لفظ کو بفتح اول بولتے ہیں۔’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں بھی اس کو پرتگالی Ingles سے وضع کیا ہوا، لیکن بفتح اول لکھا ہے۔ ’’انگریز‘‘ کو مع اول مکسور بولنے اور پرتگالی الاصل قرار دینے میں کئی قباحتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول، فارسی میں بہت پرانا لفظ ہے۔ ’’برہان قاطع‘‘ میں اس کے معنی ’’نوعے ازمردم فرنگ‘‘ درج ہیں۔ ’’برہان‘‘ سے یہ ’’انجمن آرائے ناصری‘‘ اور پھر ’’آنند راج‘‘ میں نقل ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی غیر لفظ میں کچھ تبدیلی کرکے اپنا لفظ بناتے ہیں تو غیر لفظ کی حرکات کو بالکل ، یا کم و بیش، برقرار رکھتے ہیں۔ فارسی والوں نے بعد میں فرانسیسی Ingles (اسپینی میں بھی Ingles ہی ہے) سے ’’انگلیس/انگلیز‘‘ (دونوں بکسر اول) بنایا۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا (یعنی ’’انگلیس‘‘) لیکن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ Ingles بکسر اول سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول نہیں بن سکتا۔ اب رہا ’’انگریز‘‘ بکسر اول، تو تیسری بات یہ کہ مغربی لغت نویس ’’انگریز‘‘ (بفتح اول یا بکسر اول) کو پرتگالی سے مشتق نہیں بتاتے۔ شیکسپیئر میں تو ’’انگریز‘‘ درج ہی نہیں، اس نے صرف ’’انگریزی‘‘ بفتح اول لکھا ہے اور اسے فارسی الاصل بتایا ہے۔ پلیٹس نے اسے بفتح اول لکھ کر English کی بگڑی ہوئی صورت بتا یا ہے، لیکن یہ صورت کس طرح بنی، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں۔ ایک بالکل قیاسی بات میرے ذہن میں یہ ہے کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول فرانسیسی Anglais بمعنی ’’انگریز‘‘ سے بنا ہو۔ ہرچند کہ Anglais کا فرانسیسی تلفظ ’’آنگلے‘‘ ہے، لیکن جب اس کے بعد کوئی مصوتہ ہو تو اسے ’’آنگلیز‘‘ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ہمیں فرانسیسی میں کہنا ہو، ’’انگریزیہاں پر ہیں‘‘، تو ہم کہیں گے: Les Anglais ont ici اب بیچ کے دو لفظوں کو ملا کر ’’آنگلیزوں‘‘ بولا اور پڑھا جائے گا۔ لہٰذا شاید ایسا ہوا ہو کہ فارسی /اردووالوں نے Anglais کے آخری حرف کو Z سن کر اس کا تلفظ ’’آنگلیز‘‘ قیاس کرلیا ہو۔ یہاں سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول تک پہنچنا طبعی بات ہے۔ چونکہ آج کل لفظ ’’انگریز‘‘ کا مقبول (بلکہ واحد) تلفظ بفتح اول ہے، اور اس کا خاصا امکان ہے کہ یہ فار سی سے ہمارے یہاں بفتح اول آیا، لہٰذا یہ بات تو طے ہے کہ ’’انگریز‘‘ کا صحیح تلفظ بفتح اول ہی ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں بکسر اول بھی اس کا ایک تلفظ رہا ہوگا۔ اور اس صورت میں یہ لفظ اغلباً انگریزی English اور فرانسیسی Anglais کے قیاس پر انیسویں صدی میں بنایا گیا ہوگا۔ Ivor Lewis کے لغت Sahibs, Nabobs and Boxwallahs میں Ingrez درج کرکے لکھا ہے کہ یہ انیسویں صدی کا لفظ ہے اور English کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اس کی سند میں G.C.Whitworth کیAn Anglo Indian Dictionary, 1885 درج کیا گیاہے۔ تنہا English سے ’’انگریز‘‘ بکسر اول بن جائے، یہ سمجھ میں نہیں آتا، لہٰذا ممکن ہے فرانسیسی Anglais نے یہاں بھی کوئی کام کیا ہو۔ مختصر یہ کہ لفظ ’’انگریز‘‘ آج کل بفتح اول ہے۔ انیسویں صدی میں بکسر اول بھی رائج ہوا، لیکن بیسویں صدی کی دوسری چوتھائی سے اسے بفتح اول ہی بولتے ہیں، اور یہی تلفظ مرجح ہے۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (اِنْکِساری)

نام

ای-میل

تبصرہ

اِنْکِساری

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone