تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"اِنْکِساری" کے متعقلہ نتائج

آواز

مدھم آواز، دھیمی آواز

آوازے

آوازہ کی جمع اور ترکیبات میں مستعمل

آوازَہ

شہرت، چرچا، دھوم، نام آوری

آواز پُھلْکی

(بات یا نظم وغیرہ) جو بہت سنجیدہ نہ ہو ، لطیف نیز پُرلطف ، شگفتہ

آواز سے

ذرا بلند لہجے میں، آواز کھول کر(آہستہ کی ضد)

آواز سی

معمولی سی، تھوڑی سی، بہت کم

آواز آنا

آواز سنائی دینا، آواز کا کان میں پڑنا

آواز بات

کمینے پن کی بات، اوچھی بات

آواز چوٹ

خفیف چوٹ، ہلکی چوٹ

آواز پا

پاوؑں کی آہٹ، پیروں کی آواز، قدموں کی چاپ

آواز دینا

۱. پکارنا، بلانا، پکار کر بلانا.

آواز جانا

آواز کا کسی حد تک پہن٘چنا، آواز کا فاصلے پر سنائی دینا.

آواز پانا

کان کا آواز کو محسوس کرنا.

آواز غِذا

غذا جو معدے کے لیے ثقیل نہ ہو، غذا جو طبیعت میں بھاری پن پیدا نہ کرے، زود ہضم غذا، ایسی غذا جو جلد ہضم ہو

آواز کَرْنا

مدھم کرنا ، دھیمی کرنا ، کم کرنا (آنچ یا تپش)

آواز لَگْنا

(موسیقی) آواز کا خوب سر پر پہونچنا

آوازِ صُور

وہ آواز جو قیامت سے پہلے اسرافیل نام فرشتۂ غیبی بلند کرے گا اور اس کی دہشت سے کل دنیا فنا ہو جائے گی

آواز مِلْنا

آواز ملانا کا لازم

آواز گِرْنا

آواز کا دھیما یا مدھم ہونا.

آواز دَبْنا

آواز کا دھیما ہونا، پورے طور پر نہ نکلنا، آواز کا نیچا یا مدھم ہونا (اکثر مقابلے پر)

آواز قِیمَت

معمولی قیمت ، کم قیمت ؛ (مجازاً) بے وقعت ، کم حیثیت ؛ حسب نسب میں کم

آواز کَسْنا

طنز کسنا، پھبتی کسنا، طنز سے درپردہ کچھ کہنا، چوٹ کرنا، بولی ٹھولی مارنا

آواز کا پاٹ

آواز کی حد، آواز کی رسائی

آوازِ غَیب

وہ آواز جس کا قائل کسی کو دکھائی نہ دے اور انسان کی رسائی تک موجود نہ ہو، ہاتف غیبی یا فرشتی کی صدا ؛ الہام.

آوازِ دِرا

رک : آواز جرس.

آواز اُٹھْنا

آواز اٹھانا کا لازم

آواز پَڑْنا

گلے میں خراش وغیرہ پیدا ہونا اور آواز کا بہت ہلکا خفیف اور مدھم پڑجانا

آواز شَراب

وہ شراب جو تیز نہ ہو، وہ شراب جو زیادہ نشہ نہ لاتی ہو، جس کے پینے سے زیادہ نشہ نہ آتا ہو

آواز لَڑْنا

(موسیقی) آواز کا خوب سُر پر پہن٘چنا

آواز سُنْنا

داد کو پہن٘چنا، دعا قبول کرنا

آواز چُٹْکی

خفیف چوٹ

آوازِ جَرَس

گھنٹے کی آواز، (خصوصاً) قافلے کے پیچھے بجنے والے گھنٹے کی باج

آواز کُھلْنا

آواز کا نقص دور ہونا، گلا صاف ہو جانا، آواز کا بھدا پن یا بھاری پن جاتا رہنا

آواز بَنانا

اپنی اصلی آواز کو بدل کر دوسرے لہجے میں بولنا

آواز بَھرْنا

(گراموفون یا ٹیپ رکارڈر وغیرہ میں) تقریر، گانا یا کوئی اور آواز منتقل کرلینا.

آواز بَڑْھنا

آواز بڑھانا کا لازم

آواز بُجْھنا

آواز مدھم ہوجانا، آواز دھیمی پڑ جانا

آواز پُھولْنا

آواز کا پھیلنا اور بھاری ہو جانا، صاف نہ نکلنا.

آواز بَدَلْنا

اپنی اصلی آواز کو بدل کر دوسرے لہجے میں بولنا

آواز اُٹھانا

(موسیقی) گانے میں آواز کا بلند کرنا، اونچے سروں میں گانا

آواز لَگانا

سودے والے کا صدا دینا اور بیچنا

آواز سُنانا

بولنا، اپنی آواز دوسرے کے کان تک پہن٘چانا، اس طرح بات کرنا کہ دوسرے کو معلوم ہوجائے کہ یہاں کوئی موجود ہے.

آواز مِلانا

(موسیقی) لوگوں یا سوز خوانوں کا سر سے سر ملانا

آواز تَدْبِیر

معمولی کوشش، سرسری تدبیر

آواز گُونجا

بات ختم ہونے کے بعد بھی آواز کی لہروں کا فضا میں ٹکرانا اور سنائی دینا (جیسے کبوتر کی آواز یا گن٘بد کی آواز).

آواز پَھٹْنا

(آواز کا) بھاری ہو جانا یا آواز جھرجھری ہو جانا (جیسے پھٹے بان٘س کی).

آواز صاف ہونا

آواز کا نقص دور ہونا، گلا صاف ہو جانا، آواز کا بھدا پن یا بھاری پن جاتا رہنا

آواز آشْنا

آوازِ خَنْدَہ

وہ آواز جو ہن٘سنے یا قہقہے میں پیدا ہو.

آواز بَیٹْھنا

گلے میں خراش وغیرہ پیدا ہونا اور آواز کا بہت ہلکا خفیف اور مدھم پڑجانا

آواز نِکَلْنا

آواز نکالنا کا لازم

آواز نِکالْنا

بولنا، کم سے کم کچھ کہنا

آواز بَڑھانا

آواز کو تیز یا بلند کرنا، جیسے: اب خبریں شروع ہونے والی ہیں ریڈیو کی آواز بڑھا دو

آواز اُکَھڑْنا

(موسیقی) تان لگانے یا اپچ لینے میں زور کھا کے آواز کا پھٹ جانا، آواز بے تال اور بے سری ہو جانا

آواز تَھرّانا

آواز میں ارتعاش اور لغزش ہونا، آواز کا بھرانا یا کانپنا (ضعف یا خوف وغیرہ کے باعث)

آواز پَتّانا

آواز کا تَھر تَھرانا، آواز کا نپ٘نا.

آواز بَھرّانا

آواز کا ناہموار ہونا، بھاری بھاری اور پھیلا پھیلا سا ہونا

آواز ماندی ہونا

آواز تھکی ہوئی اور کمزور ہونا

آوازِ عَنادِل

بلبلوں کی آواز، گلبدم کی آواز، عندلیبوں کی آواز

آواز کا پَلّا

(موسیقی) وہ فاصلہ جہاں تک آواز پہنچے، گانے میں آواز کی زد، آواز کی پہنچ تک کا فاصلہ۔ سننے کی قوت

اردو، انگلش اور ہندی میں اِنْکِساری کے معانیدیکھیے

اِنْکِساری

inkisaariiइंकिसारी

اصل: فارسی

وزن : 2122

موضوعات: عوامی

اِنْکِساری کے اردو معانی

صفت

  • (عوام) خاکساری، عاجزی، انکسار

    مثال - سکینہ نے شادی کی تجویز انکساری کے ساتھ قبول کر لی

صفت

  • انکسار سے منسوب، توڑنے والا، تقسیم کرنے والا

    مثال - اس غرض کو حاصل کرنے کے لیے انکساری جالی کے ذریعے جھری ج پر ایک تنگ جھری کا طیف بنانا چاہیے۔ (۱۹۳۹، طبیعی مناظر ، ۳۶)

شعر

English meaning of inkisaarii

Adjective

  • ( Colloquial) humility, humbleness

    Example - Sakina ne shadi ki tajwiz inkisari ke sath qubul kar li

Adjective

  • the being broken

इंकिसारी के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • ( अवाम) अतिविनम्रता, विनयशीलता, ख़ाकसारी

    उदाहरण - सकीना ने शादी की तजवीज़ इंकिसारी के साथ क़ुबूल कर ली

विशेषण

  • तोड़ने वाला, वितरण करने वाला

اِنْکِساری کے مترادفات

اِنْکِساری سے متعلق دلچسپ معلومات

انکساری اول مکسور، لفظ ’’انکسار‘‘ کے ہوتے ہوئے ’’انکساری‘‘ بے ضرورت اور واجب الترک ہے۔ اس میں چھوٹی ی کوئی کام نہیں کر رہی ہے، فاضل محض ہے۔ حالی ؎ خاکساروں سے خاکساری تھی سر بلندوں سے انکسار نہ تھا صحیح: ان کا انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔ غلط: ان کی انکساری حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ غلط: ان کی گفتگو میں انکسار ی نہ تھی، غرور تھا۔ صحیح: ان کی گفتگو میں انکسار نہ تھا، غرور تھا۔ انگریز یہ لفظ ہمارے یہاں مختلف شعرا نے برتا ہے، لیکن اس کی اصل اور تلفظ کے بارے میں کلام ہے۔ مندرجہ ذیل مثالیں دیکھئے ؎ شاہ حاتم ؎ شہر میں چرچا ہے اب تیری نگاہ تیز کا دو کرے دل کے تئیں یہ نیمچہ انگریز کا مصحفی ؎ حیف بیمار محبت ترا اچھا نہ ہوا کرنے کو اس کی دوا ڈاکٹر انگریز آیا انشا ؎ انگریز کے اقبال کی ہے ایسی ہی رسی آویختہ ہے جس میں فراسیس کی ٹوپی ان سب سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ الف کے بعد نون غنہ ہے، اور پورا لفظ بروز ن مفعول ہے۔ غالب نے بھی یہی لکھا ہے۔ اس کے بر خلاف، ناسخ نے بر وزن فاعلات باندھا ہے ؎ دل ملک انگریز میں جینے سے تنگ ہے رہنا بدن میں روح کو قید فرنگ ہے بہر حال، آج کل سب لوگ ’’انگریز‘‘ بر وزن مفعول، یعنی بر وزن ’’لبریز‘‘ ہی بولتے ہیں۔ ناسخ کے شعر میں ضرورت شعری کی کارفرمائی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن الف کی حرکت، اور لفظ کی اصل، پر ہمارے زمانے میں اختلاف رہا ہے۔ خواجہ احمد فاروقی مرحوم اس کوبکسر اول بولنے پر اصرار کرتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ لفظ پرتگالی Ingles سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس میں اول مکسور ہونا چاہئے۔ میں نے اپنے بچپن میں بعض بزرگوں کو بھی یہ لفظ بکسر اول بولتے سنا ہے۔ لیکن آج کل سب اس لفظ کو بفتح اول بولتے ہیں۔’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں بھی اس کو پرتگالی Ingles سے وضع کیا ہوا، لیکن بفتح اول لکھا ہے۔ ’’انگریز‘‘ کو مع اول مکسور بولنے اور پرتگالی الاصل قرار دینے میں کئی قباحتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول، فارسی میں بہت پرانا لفظ ہے۔ ’’برہان قاطع‘‘ میں اس کے معنی ’’نوعے ازمردم فرنگ‘‘ درج ہیں۔ ’’برہان‘‘ سے یہ ’’انجمن آرائے ناصری‘‘ اور پھر ’’آنند راج‘‘ میں نقل ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی غیر لفظ میں کچھ تبدیلی کرکے اپنا لفظ بناتے ہیں تو غیر لفظ کی حرکات کو بالکل ، یا کم و بیش، برقرار رکھتے ہیں۔ فارسی والوں نے بعد میں فرانسیسی Ingles (اسپینی میں بھی Ingles ہی ہے) سے ’’انگلیس/انگلیز‘‘ (دونوں بکسر اول) بنایا۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا (یعنی ’’انگلیس‘‘) لیکن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ Ingles بکسر اول سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول نہیں بن سکتا۔ اب رہا ’’انگریز‘‘ بکسر اول، تو تیسری بات یہ کہ مغربی لغت نویس ’’انگریز‘‘ (بفتح اول یا بکسر اول) کو پرتگالی سے مشتق نہیں بتاتے۔ شیکسپیئر میں تو ’’انگریز‘‘ درج ہی نہیں، اس نے صرف ’’انگریزی‘‘ بفتح اول لکھا ہے اور اسے فارسی الاصل بتایا ہے۔ پلیٹس نے اسے بفتح اول لکھ کر English کی بگڑی ہوئی صورت بتا یا ہے، لیکن یہ صورت کس طرح بنی، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں۔ ایک بالکل قیاسی بات میرے ذہن میں یہ ہے کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول فرانسیسی Anglais بمعنی ’’انگریز‘‘ سے بنا ہو۔ ہرچند کہ Anglais کا فرانسیسی تلفظ ’’آنگلے‘‘ ہے، لیکن جب اس کے بعد کوئی مصوتہ ہو تو اسے ’’آنگلیز‘‘ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ہمیں فرانسیسی میں کہنا ہو، ’’انگریزیہاں پر ہیں‘‘، تو ہم کہیں گے: Les Anglais ont ici اب بیچ کے دو لفظوں کو ملا کر ’’آنگلیزوں‘‘ بولا اور پڑھا جائے گا۔ لہٰذا شاید ایسا ہوا ہو کہ فارسی /اردووالوں نے Anglais کے آخری حرف کو Z سن کر اس کا تلفظ ’’آنگلیز‘‘ قیاس کرلیا ہو۔ یہاں سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول تک پہنچنا طبعی بات ہے۔ چونکہ آج کل لفظ ’’انگریز‘‘ کا مقبول (بلکہ واحد) تلفظ بفتح اول ہے، اور اس کا خاصا امکان ہے کہ یہ فار سی سے ہمارے یہاں بفتح اول آیا، لہٰذا یہ بات تو طے ہے کہ ’’انگریز‘‘ کا صحیح تلفظ بفتح اول ہی ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں بکسر اول بھی اس کا ایک تلفظ رہا ہوگا۔ اور اس صورت میں یہ لفظ اغلباً انگریزی English اور فرانسیسی Anglais کے قیاس پر انیسویں صدی میں بنایا گیا ہوگا۔ Ivor Lewis کے لغت Sahibs, Nabobs and Boxwallahs میں Ingrez درج کرکے لکھا ہے کہ یہ انیسویں صدی کا لفظ ہے اور English کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اس کی سند میں G.C.Whitworth کیAn Anglo Indian Dictionary, 1885 درج کیا گیاہے۔ تنہا English سے ’’انگریز‘‘ بکسر اول بن جائے، یہ سمجھ میں نہیں آتا، لہٰذا ممکن ہے فرانسیسی Anglais نے یہاں بھی کوئی کام کیا ہو۔ مختصر یہ کہ لفظ ’’انگریز‘‘ آج کل بفتح اول ہے۔ انیسویں صدی میں بکسر اول بھی رائج ہوا، لیکن بیسویں صدی کی دوسری چوتھائی سے اسے بفتح اول ہی بولتے ہیں، اور یہی تلفظ مرجح ہے۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (اِنْکِساری)

نام

ای-میل

تبصرہ

اِنْکِساری

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone