تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"شادِیٔ مَرْگ" کے متعقلہ نتائج

فِرْقَہ

قوم، گروہ، جماعت، مذہب، مسلک، جتھا، پنتھ، منڈل، جرگہ، فریق، ٹولی

فِرْقَہ ساز

نئے نئے فرقے بنانے والا ، فرقہ بندی کرنے والا .

فِرْقَہ وار

جماعت دار ، طبقاتی .

فِرْقَہ واری

فرقہ واریت، گروہ بندی، جماعت بندی

فِرْقَہ بَنْدی

مذہب وغیرہ کے فرق کی بنیاد پر گروہ اور جتھا بنانے کا عمل، جماعت بنانا، کسی گروہ کی تنظیم، مذہبی گروہ بندی، گروہ بندی

فِرْقَہ آرائی

مختلف مذہبی جتھوں میں بٹ جانے کے بعد ایک دوسرے کی مخالفت کا عمل .

فِرْقَہ فِرْقَہ کَرنا

الگ الگ گروہوں میں تقسیم کرنا ، نااتفاقی ڈالنا ، منتشر کر دینا .

فِرْقَہ وارانَہ

گروہ بندی کا انداز، جماعت بندی، گروہ بندی کے طور سے، فرقہ والی/ والا

فِرْقَہ وارِیَت

جماعت کی نوک جھون٘ک، گروہی تعصب، طبقاتیت

فِرْقَہ فِرْقَہ ہو جانا

الگ الگ گروہوں میں بٹ جانا ، اپنی الگ الگ جماعت بنا لینا .

فِرْقَہ‌ پَرَسْتی

صرف اپنے ہی فرقے کا خیال کرنا اور دوسرے فرقہ والوں کو نظر انداز کرنا

فِرْقَہ بَنْد

فِرْقَہ وارانَہ فَساد

فِرْقَہ وارانَہ اَنْتِخاب

کسی مجلس کے ممبروں کا انتخاب جو ہر ایک فرقے کے لوگ اپنے فرقے کے آدمیوں میں سے کریں

فِرْقَہ پَرَسْت

اپنے فرقے کا خیال کرنے والا

فِرْقَۂ آراسْتَہ

طوائف کا طبقہ ، فن کی باقاعدہ تعلیم حاصل کرنے والا گروہ .

فَرْقَعَہ

انگلی چٹخانا ، انگلی چٹخانے کی آواز جو انگلیوں کی گانٹھوں سے نکلتی ہے .

فَرِیقی

طبقاتی ، گروہی ، جماعتی .

فِراقی

فراق (رک) سے منسوب ، فراق زدہ ، جُدائی کا مارا ہوا.

فارُوقی

۱. حضرت عمر فارقؓ سے منسوب یا متعلق، حضرت عمرؓ کا.

فارِقَہ

(میکانیات) دو یا زیادہ حرکتوں یا دباؤ وغیرہ میں فرق پیدا کرنے والا (انگ : Diffrential).

فَرْقِ اَوَّل

(تصوف) محجوب ہونا ، طلب کا حق سے بسبب کثرت اور رسوم خلقیہ کے اپنے حال پر باقی رہنے کے ، اس کو فرق بُعد الجَمْع بھی کہتے ہیں .

فَرْقِ عَظِیم

بھاری تفاوت ، بہت بڑا فرق

فَرْقِ خَاصْ و عَامْ

فَرْقِ مَرْتَبَۂ خَاصْ و عَامْ

فَرْقِ جِسْم و جان

موت

فَرْقِ عام

(ریاضی) وہ رقم جو رقم ماقبل پر ایک مستقل مقدار (خواہ یہ مقدار مثبت ہو یا منفی) زیادہ کرنے سے حاصل ہوتی ہے .

فَرْقِ ثانی

(تصوّف) مشہود ہونا ، خلق کا حق کے ساتھ اور وحدت کو کثرت میں اور کثرت کو وحدت میں دیکھنا بغیر ان دونوں کے ایک دوسرے سے احتجاب کے .

فَرْقِ مَراتِب

درجات کی تمیز ، رتبوں کا امتیاز.

فَرْقِ مُشْتَرِک

رک : فرق عام

فِرْکی آرا

ایک قسم کا آرا جس کے محیط پر انگریزی حرف وی کی شکل کے دندانے ہوتے ہیں اور جب یہ کسی سخت چیز سے مس کرتے ہوئے تیزی سے گردش کرتا ہے تو رگڑ سے اتنی زیادہ حرارت پیدا ہوتی ہے کہ لوہا اور فولاد آسانی سے کٹ جاتا ہے .

فَرْقِ مَطْلُوبَہ

(ریاضی) حاصل کی ہوئی رقم .

فَرْقَد

قطب شمالی کے دونوں ستاروں میں سے ہر ایک، وہ ستارہ جو قطب شمالی کے قریب ہے اس سے لوگ راستہ معلوم کرتے ہیں، اس کی دوسری جانب میں ایک دوسرا ستارہ ہے جو اس سے روشنی میں کم ہے دونوں کو فرقداں کہتے ہیں، جنگلی یا نوجوان گائے کا بچھڑا

فَرْقَدَین

فارسی میں دو بھائیوں کو بھی کہتے ہیں

firkin

لکڑی کا چھوٹا ظرف جس میں کوئی سیال شے، تیل، مکھن یا مچھلی وغیرہ محفوظ رکھتے ہیں.

فارْقَلِیط

تسلّی دینے والا، حضرت محمد مصطفٰےؐ کا وہ اسم گرامی جو توریت، زبور اور انجیل میں مذکور ہے، احمد

نَیا فِرقَہ

نئی جماعت (بالخصوص مذہبی) جو ایک طرح کے عقائد رکھتی ہو ۔

چَھتِّیس فِرْقَہ رَعِیَّت

ہر مذہب و ملت کی رعایا جس سے رواداری برتی جائے اور حسن سلوک قایم رکھا جائے

دیہی فِرْقَہ واری زَمِینْداری

ذات پات کے فرق اور مراتب کے مطابق زمین کی تقسیم

عَدْلِ فارُوقی

حضرت عمر خلیفۂ دوم کا انصاف، بہترین انصاف

تیزاب فارُوقی

ماءالملک جس کو تیزاب فاروقی کہتے ہیں نمک اور شورے کے تیزابوں سے مرکب ہوتا ہے اور جس میں سونا حل ہو جاتا ہے.

ہٰذا فِراقُ بَینِی وَ بَینَکَ

(قرآن مجید کی اٹھارھویں سورت الکہف کی آیت ۷۸ کا ایک جزو ہے) مجھ میں اور تم میں جدائی (حضرت موسیٰ علیہ السلام سے حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا تھا) ۔

تِرْیاقِ فارُوقی

۔مذکر۔ ایک مرکّب دوا کا نام۔

اردو، انگلش اور ہندی میں شادِیٔ مَرْگ کے معانیدیکھیے

شادِیٔ مَرْگ

shaadii-e-margशादी-ए-मर्ग

اصل: فارسی

وزن : 22221

شادِیٔ مَرْگ کے اردو معانی

صفت

  • فرطِ خوشی سے مرجانے والا، وہ شخص جو غیرمتوقع اور غیرمعمولی خوشی حاصل ہونے کی وجہ سے مرجائے، آسان موت

شعر

English meaning of shaadii-e-marg

Adjective

  • death caused by sudden happy news, death from joy, an easy death

शादी-ए-मर्ग के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • वह व्यक्ति जो हर्षाधिक्य के कारण मर जाय, आसान मृत्यु, ख़ुशी में मर जाना

شادِیٔ مَرْگ سے متعلق دلچسپ معلومات

شادی مرگ اس لفظ کے دو معنی اور دو تلفظ ہیں (بہت سے لوگوں نے ایک ہی معنی بتائے ہیں)۔ ایک تلفظ تو بے اضافت بروزن مفعولات یا فاعلات ہے، اور دوسرا باضافت بروزن فاعلاتان یا مفتعلان یا مستفعلان یا مفعولن فعل۔ ملاحظہ ہو: سودا : (بروزن فاعلات) چمن میں دہر کے خوش ہو کے جو ہنساووہیں برنگ گل اسے گردوں نے شادی مرگ کیا مومن: (بروزن فاعلات) ایسی ادا سے بوسہ دو لب کا کہ شادی مرگ ہوں جور و ستم کا میری جان لطف و کرم سے کام لو آتش: (بروزن مستفعلان) دم میں شادی مرگ ہوجانا تیرے خط کے جواب میں دیکھا آتش: (بروزن فاعلاتان) شادی مرگ سے پھولا میں سمانے کا نہیں گور کہتے ہیں کسے نام کفن ہے کس کا اب معنی سنئے: (۱)وہ شخص جو فرط مسرت سے مرجائے، فرط مسرت سے مرا ہوا، فرط مسرت سے مرجانے والا۔ اس مفہوم کی رو سے یہ ترکیب فاعلی ہے۔ ان معنی کی اسناد کے لئے سودا اور مومن کے اشعاراوپر ملاحظہ ہوں۔ ایک شعر نسیم دہلوی کا بھی دیکھئے ؎ زخم پڑ کر کھل گئے سینوں پہ اہل بزم کے تھا جو شادی مرگ ہنس ہنس کر مرا ماتم ہوا (۲) وہ موت جو فرط مسرت کے باعث واقع ہو۔ اس مفہوم کے حساب سے یہ ترکیب مفعولی ہے۔ ان معنی کی سند کے لئے اوپر نقل کردہ آتش کا دوسرا شعر دیکھیں۔ یہاں’’شادی مرگ‘‘ کے دو معنی ہیں: (۱) افراط خوشی کے باعث موت، اور (۲) موت کی خوشی۔ مزیدملاحظہ ہو، بہادر شاہ ظفر ؎ ہےیہ کھٹکا دیکھ کر گل کو نہ شادی مرگ ہو جب قفس سے چھوٹ کر گلشن کو بلبل جائے گی اس شعر میں ’’شادی مرگ ہو‘‘ کے دونوں معنی ہیں: (۱)بلبل کو شادی مرگ ہوجائے یعنی وہ فرط خوشی سے مرجائے، ایسا شخص بن جائے جو فرط خوشی سے مرجاتا ہے اور (۲) بلبل شادی مرگ ہو جائے، یعنی فرط خوشی سے بلبل کو موت آجائے، یعنی اسے وہ موت آجائے جو افراط خوشی کے باعث آتی ہے ۔ آتش کے پہلے شعر میں بھی دو معنی ہیں: (۱)انسان ایک دم میں شادی مرگ ہوجائے یعنی ایسا شخص بن جائے جو فرط خوشی سے مرجاتا ہے، اور(۲) انسان کو ایک دم میں شادی مرگ ہوجائے، یعنی اسے وہ موت آجائے جو افراط خوشی کے باعث آتی ہے۔ یہ خیال رہے کہ اس لفظ کی حد تک تلفظ کی کوئی قید معنی پر نہیں ہے۔ یعنی ایسا نہیں ہے کہ ایک معنی ’’شادی مرگ‘‘ بے اضافت سے مخصوص ہوں اور ایک معنی ’’شادی مرگ‘‘ باضافت سے۔ یہ بھی خیال رہے کہ فارسی میں ’’شادی مرگ‘‘ کے ایک ہی معنی ہیں: ’’وہ جو فرط مسرت سے مرجائیــ۔‘‘ میر طاہر وحید ؎ مگو از زخم شمشیرت زجاں بے برگ گردیدم مرا تیغت نہ کشت از شوق شاد ی مرگ گردیدم صائب کے حسب ذیل شعر میں ’’شادی مرگ‘‘ کو باضافت بھی پڑھ سکتے ہیں ؎ من کہ از تلخی دشنام شدم شادی مرگ چہ توقع کنم از لعل شکر خائے کسے لیکن بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ’’شادی مرگ‘‘ باضافت، اور اس کے مفعولی معنی دونوں اردو والوں کی ایجاد ہیں۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (شادِیٔ مَرْگ)

نام

ای-میل

تبصرہ

شادِیٔ مَرْگ

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone