Pictorial Reference
Have an image that describes this word better?
Feel free to upload images to enhance visual representation of meaning. Learn More
Search results
Saved words
Noun, Masculine, Singular
Feel free to upload images to enhance visual representation of meaning. Learn More
संज्ञा, पुल्लिंग, एकवचन
اسم، مذکر، واحد
مصرعہ ’’مصرع‘‘ اور’’مصرعہ‘‘ ہم معنی ہیں۔’’مصرع‘‘ کے بارے میں کوئی شک نہیں کہ عربی ہے۔ لیکن ’’مصرعہ‘‘ کہاں سے آیا، یہ نہیں کھلتا۔ بظاہر اسے’’مصرع‘‘ کی تانیث ہونا چاہئے، لیکن تانیث کی ضرورت کوئی معلوم نہیں ہوتی۔ ممکن ہے کہ یہاں تائے وحدت ہو، لیکن یہ بھی ہے کہ عربی کے مقبول لغات، اور فارسی کے کسی مستند لغت میں ’’مصرعہ‘‘ کسی بھی معنی میں نہیں ملتا۔غالب نے لکھا ہے : ’’تقدیم و تاخیرمصرعتین کرکے رہنے دو‘‘ (بنام جنون بریلوی، مورخہ۲۴ اگست، ۱۸۴۶)۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’مصرعہ‘‘ کو غالب درست سمجھتے تھے اور اسے عربی قرار دیتے تھے، کیونکہ انھوں نے اس کی جمع عربی تثنیہ کے قاعدے سے ’’مصرعتین‘‘ بنائی ہے۔ ’’آنند راج‘‘ کے ایرانی ایڈیشن میں خان آرزو کا مندرجہ ذیل شعر’’مصرع‘‘ کی سند میں دیا ہے، اور’’مصرع‘‘ کو’’مصرعہ‘‘ لکھا ہے ؎ گر شود فوارہ نخل مصرعۂ ما دور نیست تخم اشکے در زمین شعر می کاریم ما اس سے گمان گذرتا ہے کہ ’’مصرع‘‘ اور’’مصرعہ‘‘ دونوں کے تلفظ میں خان آرزو نے کوئی فرق نہیں کیا ہے۔ لیکن یہی شعر’’بہارعجم‘‘ میں بھی ہے اور وہاں ’’مصرعہ‘‘ نہیں بلکہ محض ’’مصرع‘‘ لکھا ہے۔ شیکسپیئر کے لغت میں ’’مصرعہ‘‘ موجود ہے، اور اسے عربی بتایا گیاہے۔ اسٹائنگاس (Steingass) نے بھی اسے درج کیا ہے، لیکن اسے ’’عربی سے ماخوذ‘‘ (یعنی ٹکسالی عربی میں نہیں) لکھا ہے۔ٹامپسن نے صرف ’’مصراع‘‘ لکھا ہے، گویا وہ ’’مصرع/مصرعہ‘‘ کے وجود سے بے خبر ہے۔ ’’نوراللغات‘‘ اور’’غیاث‘‘ اور’’آنند راج‘‘ کسی میں ’’مصرعہ‘‘ درج نہیں، ہاں ان لغات کی عبارت کے اندرلفظ ’’مصراع‘‘ کئی جگہ استعمال کیا گیا ہے۔ پلیٹس (Platts) نے ’’مصرعہ‘‘ درج کیا ہے اور اسے فارسی بتایا ہے۔ یہی زیادہ درست معلوم ہوتا ہے۔ اغلب یہ ہے کہ فارسی والوں نے’’مصرع‘‘ پر ہائے ہوز کا اضافہ کر لیا ہے لیکن معنی میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ دوسرا مسئلہ تلفظ کا ہے۔ ’’مصرع‘‘ ہو یا ’’مصرعہ‘‘، اردو میں دونوں کا تلفظ عین کے بغیر(مصرہ) ہے۔ یعنی عین کی جگہ چھوٹی ہ بولتے ہیں، اور چھوٹی ہ کا تلفظ ہائے مختفی کی طرح کرتے ہیں۔ جمع، امالہ، اور مجرور حالت میں بھی عین سنائی نہیں دیتا۔ پرانے لوگ شعر میں اسے بغیر اظہار عین باندھ لیتے تھے، سودا ؎ مصرعوں میں اگر پشۂ معنی ہو قلم بند زعم اپنے میں سمجھے ہیں کیا پیل کو زنجیر یہاں ’’مصرعوں‘‘ کا وزن فعلن یا بروزن ’’مصروں‘‘ ہے۔ اگر بعض دیگر نسخوں کی قرأت اختیار کرکے پہلا لفظ ’’مصرع‘‘ لکھیں تو اور بات ہے، کہ اس طرح عین کا اظہار ہوجاتا ہے، لیکن روانی بے طرح مجروح ہوتی ہے، یا پھر یہاں ’’مصرعے‘‘ لکھا جائے تو بات وہی رہتی ہے جو ’’مصرعوں‘‘ لکھنے میں تھی، کہ عین ساقط ہوجاتا ہے ۔ دوسری بات یہ کہ بعض حالتوں میں ’’مصرَع‘‘ بفتح سوم کی جگہ ’’مصرِع‘‘ یعنی ’’مصرے‘‘ بکسرعین بولاجاتا ہے۔ مثلاً: اس مصرع میں ایک حرف زائد ہے۔ ان کے مصرع کی خوبی میں کلام نہیں۔ میرے مصرع میں کوئی عیب نہیں۔ مصرع کی ساخت بگڑ گئی۔ وغیرہ۔ ایسے تمام حالات میں لفظ ’’مصرع‘‘ کا تلفظ ’’مصرے‘‘ ہوگا۔ یعنی اردو والوں نے ’’مصرع‘‘ کے عین کو ہائے ہوز فرض کیا اور اس پر امالہ جاری کردیا، جیسے پردہ/پردے، کپڑا/کپڑے، کمرہ/کمرے سچ ہے زبان کسی کی پابند نہیں، صرف اپنی محکوم ہوتی ہے۔ حاصل کلام یہ کہ ’’مصرعہ‘‘ غالباً فارسی والوں کا بنایا ہوا لفظ ہے۔ اردو میں اس کا استعمال اب بہت کم ہے۔ لیکن ’’مصرع‘‘ ہو یا ’’مصرعہ‘‘، ان کے تلفظ میں عین کا اظہار ہمارے یہاں نہیں ہوتا، اور یہی ٹھیک بھی ہے۔
ماخذ: لغات روز مرہ
مصنف: شمس الرحمن فاروقی
Showing search results for: English meaning of misra, English meaning of misraa
Citation Index: See the sources referred to in building Rekhta Dictionary
Name
Display Name
Attach Image
Do you really want to delete these records? This process cannot be undone
The Rekhta Dictionary is a significant initiative of Rekhta Foundation towards preservation and promotion of Urdu language. A dedicated team is continuously working to make you get authentic meanings of Urdu words with ease and speed. Kindly donate to help us sustain our efforts towards building the best trilingual Urdu dictionary for all. Your contributions are eligible for Tax benefit under section 80G.