تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"اِنْکِساری" کے متعقلہ نتائج

ذات

(ہندو) ہندوؤں کے چار معاشرتی طبقوں میں سے ایک، برہمن، کشتری، ویشیہ اور شودر میں سے کوئی ایک گروہ یا جاتی

ذات سے

وجہ سے ، سبب سے ، وجود سے (اسم یا ضمیر کے ساتھ).

ذات رات

رک :ذات پات .

ذات نام

اسم نکرہ.

ذات پات

حسب نسب، نسل، خاندان، قبیلہ

ذات بھائی

ہم نسب، ہم قوم، برادری والے

ذات دینا

کسی کے ساتھ کھا پی کر ذات کو خراب کرنا ؛ کسی کو ذات میں شامل کرنا.

ذات پانت

رک : ذات پات.

ذات سفر

ذات ضَماد

رک : ذات پات.

ذات بھانت

رک : ذات پات.

ذات وَنْتا

اچھی ذات کا ، خاندانی ، شریف (باعتبارِ حسب نسب کے).

ذات لینا

کھانے کی چیز کو چُھو کر ذات خراب کر دینا

ذات جانا

ذات کا خراب ہونا، ذات سے نکالا جانا، ایسا کام کرنا جس سے شرافت پر حرف آئے یا دھرم بگڑے

ذات مِلائی

کُن٘بے ، برادری یا قبیلے میں شریک کرنے کی رسم ، کسی مرد یا عورت کا جو کسی وجہ سے اپنی برادری یا قبیلے سے نکل گیا ہو دوبارہ شریکِ برادری ہونا یا کرنا.

ذاتِ حَق

اللہ تعالیٰ کی ذات.

ذات باہَر

وہ شخص جس کا اس کی قوم ، گوت یا جماعت والے کسی جرم کی سزا میں بائیکاٹ کر دیں، ذات سے نکالا ہوا، برادری سے خارج

ذات ذَمات

رک : ذات پات.

ذات جَمَاعَت

رک : ذات پات.

ذات بُنْیاد

خاندان ، سلسلۂ نسب .

ذات پَرْوَری

رک: ذات پرستی.

ذاتی

ذات سے متعلق یا منسوب، ذات کا ( بمقابل صفاتی )، طبعی، فطری

ذاتِ اَحَد

اللہ تعالیٰ کی ذات جو وحدۂ لا شریک ہے، اکیلی ذات

ذاتِ عِرْق

ایک جگہ کا نام جہاں عراق سے مکہ معظمہ کی جانب آنے والے لوگ احرام باندھتے ہیں

جاتے

جاتا (رک) کی مغیّرہ حالت ؛ جاتے ہوئے ، جاتے وقت ، جانے والا .

جاتی

کسی سیاسی لیڈریا مذہبی پیشوا کا تتبع کرنے والوں کی جماعت

جاتا

جاننے والا (شبہ ساگر)

ذاتُ الْعَرْض

(طب) ایک بیماری کا نام ہے، جس میں ریڑھ کی ہڈی سے متصل حصے کے مہروں پر ورم آجاتا ہے

زانٹ

ادنیٰ شخص ، فرومایہ آدمی.

ذاتُ الْعِماد

بلند بنیادوں پر قائم، ستونوں پر قائم

ذاتُ الْعَمُود

عمودی طور پر واقع، سیدھا کھڑا، (مجازاً) آلۂ تناسل

ذاتُ الْحَلَق

ایک وضع کا آلۂ رصد

ذاتُ الْکَبِد

جگر کی سوجن.

ذات بِرادَری

خاندان ، قبیلہ ، قوم.

ذات مارْنا

ذات خراب کر دینا کھانے کی چیز کو چُھو کر.

ذاتُ البَین

ذات دِکھانا

اصل فطرت ظاہر کرنا ، کسی کمینے انسان کا کوئی ایسی ذلیل حرکت کرنا جس سے دوسروں کو اس کی کمینگی کا اندازہ ہو ، کمینہ پن دِکھانا.

ذاتِ اَقْدَس

نِہایت مُقدّس ہستی، حد درجہ پاکیزہ ذات

ذات گَھٹْنا

عِزّت میں فرق آنا، شان کم ہونا

ذاتُ الْقُرُون

(نجوم) شاخ دار (ستاروں کی ایک شکل).

ذات بیچْنا

ذلیل ہونا، رسوا ہونا

ذاتِ پاک

مقدس ہستی.

ذات سفر

ذاتِ واحِد

اللہ تعالٰی کی ذات

ذات اُکَٹْنا

اصل نسل بیان کردینا ، حسب نسب کے عیوب ظاہر کردینا.

ذات پَرَسْتی

خود غرضی، خود پسندی، انانیت

ذاتِ والا

بزرگ و بلند وجود، بزرگ شخصیت

ذاتُ الْجَن٘ب

درد جو پسلیوں کی اندرونی سطح پر منڈھی جھلّی کے متورم ہونے سے ہوتا ہے، ورم غشاء الریہ، ذات الصدر

ذات بَڑی ہونا

مرتبہ بلند ہونا ، عزت و توقیر والا ہونا ، حسب نسب والا ہونا.

ذاتِ خُدا

اللہ تعالٰی کی ذات.

ذاتِ بَحْت

اللہ تعالیٰ کی ذات، تصوف: وہ مرتبہ جس میں ذات کےساتھ کوئی اعتبار نہیں

ذات پُوچھنا

ذات دریافت کرنا، ذات کے بارے میں معلوم کرنا

ذات دِکْھلانا

اصل فطرت ظاہر کرنا ، کسی کمینے انسان کا کوئی ایسی ذلیل حرکت کرنا جس سے دوسروں کو اس کی کمینگی کا اندازہ ہو ، کمینہ پن دِکھانا.

ذاتِ اَحَدی

رک: ذاتِ احد.

ذاتِ واجِب

اللہ تعالیٰ کی ذات

ذاتُ الْیَمِین

وہ شخص جن کے نامۂ اعمال سیدھے ہاتھ میں ہونگے، اعلیٰ کردار والا

ذاتِ الْبُرُوج

جس میں برج ہیں، آسمان (قدیم نظریہ کے مطابق ستاروں کی رفتار اور ان کے مقام سمجھنے کے لئے آسمان کے بارہ حصّے ہیں اور ہر ایک حصے میں جو ستارے واقع ہیں، ایک خاص نام کے ساتھ برج کہلاتے ہیں)

ذاتِ مُطْلَق

تمام قیود سے مبرا ذات ، ذاتِ الہیٰ.

ذاتِ شَرِیف

چالاک، شریر، فتنہ انگیز، مفسد، گرو گھنٹال، فسادی، چھٹا ہوا

ذاتُ الیَسار

اردو، انگلش اور ہندی میں اِنْکِساری کے معانیدیکھیے

اِنْکِساری

inkisaariiइंकिसारी

اصل: فارسی

وزن : 2122

موضوعات: عوامی

اِنْکِساری کے اردو معانی

صفت

  • (عوام) خاکساری، عاجزی، انکسار

    مثال - سکینہ نے شادی کی تجویز انکساری کے ساتھ قبول کر لی

صفت

  • انکسار سے منسوب، توڑنے والا، تقسیم کرنے والا

    مثال - اس غرض کو حاصل کرنے کے لیے انکساری جالی کے ذریعے جھری ج پر ایک تنگ جھری کا طیف بنانا چاہیے۔ (۱۹۳۹، طبیعی مناظر ، ۳۶)

شعر

English meaning of inkisaarii

Adjective

  • ( Colloquial) humility, humbleness

    Example - Sakina ne shadi ki tajwiz inkisari ke sath qubul kar li

Adjective

  • the being broken

इंकिसारी के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • ( अवाम) अतिविनम्रता, विनयशीलता, ख़ाकसारी

    उदाहरण - सकीना ने शादी की तजवीज़ इंकिसारी के साथ क़ुबूल कर ली

विशेषण

  • तोड़ने वाला, वितरण करने वाला

اِنْکِساری کے مترادفات

اِنْکِساری سے متعلق دلچسپ معلومات

انکساری اول مکسور، لفظ ’’انکسار‘‘ کے ہوتے ہوئے ’’انکساری‘‘ بے ضرورت اور واجب الترک ہے۔ اس میں چھوٹی ی کوئی کام نہیں کر رہی ہے، فاضل محض ہے۔ حالی ؎ خاکساروں سے خاکساری تھی سر بلندوں سے انکسار نہ تھا صحیح: ان کا انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔ غلط: ان کی انکساری حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ غلط: ان کی گفتگو میں انکسار ی نہ تھی، غرور تھا۔ صحیح: ان کی گفتگو میں انکسار نہ تھا، غرور تھا۔ انگریز یہ لفظ ہمارے یہاں مختلف شعرا نے برتا ہے، لیکن اس کی اصل اور تلفظ کے بارے میں کلام ہے۔ مندرجہ ذیل مثالیں دیکھئے ؎ شاہ حاتم ؎ شہر میں چرچا ہے اب تیری نگاہ تیز کا دو کرے دل کے تئیں یہ نیمچہ انگریز کا مصحفی ؎ حیف بیمار محبت ترا اچھا نہ ہوا کرنے کو اس کی دوا ڈاکٹر انگریز آیا انشا ؎ انگریز کے اقبال کی ہے ایسی ہی رسی آویختہ ہے جس میں فراسیس کی ٹوپی ان سب سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ الف کے بعد نون غنہ ہے، اور پورا لفظ بروز ن مفعول ہے۔ غالب نے بھی یہی لکھا ہے۔ اس کے بر خلاف، ناسخ نے بر وزن فاعلات باندھا ہے ؎ دل ملک انگریز میں جینے سے تنگ ہے رہنا بدن میں روح کو قید فرنگ ہے بہر حال، آج کل سب لوگ ’’انگریز‘‘ بر وزن مفعول، یعنی بر وزن ’’لبریز‘‘ ہی بولتے ہیں۔ ناسخ کے شعر میں ضرورت شعری کی کارفرمائی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن الف کی حرکت، اور لفظ کی اصل، پر ہمارے زمانے میں اختلاف رہا ہے۔ خواجہ احمد فاروقی مرحوم اس کوبکسر اول بولنے پر اصرار کرتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ لفظ پرتگالی Ingles سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس میں اول مکسور ہونا چاہئے۔ میں نے اپنے بچپن میں بعض بزرگوں کو بھی یہ لفظ بکسر اول بولتے سنا ہے۔ لیکن آج کل سب اس لفظ کو بفتح اول بولتے ہیں۔’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں بھی اس کو پرتگالی Ingles سے وضع کیا ہوا، لیکن بفتح اول لکھا ہے۔ ’’انگریز‘‘ کو مع اول مکسور بولنے اور پرتگالی الاصل قرار دینے میں کئی قباحتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول، فارسی میں بہت پرانا لفظ ہے۔ ’’برہان قاطع‘‘ میں اس کے معنی ’’نوعے ازمردم فرنگ‘‘ درج ہیں۔ ’’برہان‘‘ سے یہ ’’انجمن آرائے ناصری‘‘ اور پھر ’’آنند راج‘‘ میں نقل ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی غیر لفظ میں کچھ تبدیلی کرکے اپنا لفظ بناتے ہیں تو غیر لفظ کی حرکات کو بالکل ، یا کم و بیش، برقرار رکھتے ہیں۔ فارسی والوں نے بعد میں فرانسیسی Ingles (اسپینی میں بھی Ingles ہی ہے) سے ’’انگلیس/انگلیز‘‘ (دونوں بکسر اول) بنایا۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا (یعنی ’’انگلیس‘‘) لیکن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ Ingles بکسر اول سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول نہیں بن سکتا۔ اب رہا ’’انگریز‘‘ بکسر اول، تو تیسری بات یہ کہ مغربی لغت نویس ’’انگریز‘‘ (بفتح اول یا بکسر اول) کو پرتگالی سے مشتق نہیں بتاتے۔ شیکسپیئر میں تو ’’انگریز‘‘ درج ہی نہیں، اس نے صرف ’’انگریزی‘‘ بفتح اول لکھا ہے اور اسے فارسی الاصل بتایا ہے۔ پلیٹس نے اسے بفتح اول لکھ کر English کی بگڑی ہوئی صورت بتا یا ہے، لیکن یہ صورت کس طرح بنی، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں۔ ایک بالکل قیاسی بات میرے ذہن میں یہ ہے کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول فرانسیسی Anglais بمعنی ’’انگریز‘‘ سے بنا ہو۔ ہرچند کہ Anglais کا فرانسیسی تلفظ ’’آنگلے‘‘ ہے، لیکن جب اس کے بعد کوئی مصوتہ ہو تو اسے ’’آنگلیز‘‘ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ہمیں فرانسیسی میں کہنا ہو، ’’انگریزیہاں پر ہیں‘‘، تو ہم کہیں گے: Les Anglais ont ici اب بیچ کے دو لفظوں کو ملا کر ’’آنگلیزوں‘‘ بولا اور پڑھا جائے گا۔ لہٰذا شاید ایسا ہوا ہو کہ فارسی /اردووالوں نے Anglais کے آخری حرف کو Z سن کر اس کا تلفظ ’’آنگلیز‘‘ قیاس کرلیا ہو۔ یہاں سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول تک پہنچنا طبعی بات ہے۔ چونکہ آج کل لفظ ’’انگریز‘‘ کا مقبول (بلکہ واحد) تلفظ بفتح اول ہے، اور اس کا خاصا امکان ہے کہ یہ فار سی سے ہمارے یہاں بفتح اول آیا، لہٰذا یہ بات تو طے ہے کہ ’’انگریز‘‘ کا صحیح تلفظ بفتح اول ہی ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں بکسر اول بھی اس کا ایک تلفظ رہا ہوگا۔ اور اس صورت میں یہ لفظ اغلباً انگریزی English اور فرانسیسی Anglais کے قیاس پر انیسویں صدی میں بنایا گیا ہوگا۔ Ivor Lewis کے لغت Sahibs, Nabobs and Boxwallahs میں Ingrez درج کرکے لکھا ہے کہ یہ انیسویں صدی کا لفظ ہے اور English کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اس کی سند میں G.C.Whitworth کیAn Anglo Indian Dictionary, 1885 درج کیا گیاہے۔ تنہا English سے ’’انگریز‘‘ بکسر اول بن جائے، یہ سمجھ میں نہیں آتا، لہٰذا ممکن ہے فرانسیسی Anglais نے یہاں بھی کوئی کام کیا ہو۔ مختصر یہ کہ لفظ ’’انگریز‘‘ آج کل بفتح اول ہے۔ انیسویں صدی میں بکسر اول بھی رائج ہوا، لیکن بیسویں صدی کی دوسری چوتھائی سے اسے بفتح اول ہی بولتے ہیں، اور یہی تلفظ مرجح ہے۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (اِنْکِساری)

نام

ای-میل

تبصرہ

اِنْکِساری

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone