تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"اِنْکِساری" کے متعقلہ نتائج

خِرام

نرم رفتار، خوش رفتار

خِراماں

مٹک کر چلنے والا، ٹہلنے والا، نازکی چال چلتا ہوا، ٹہلتے ہوئے، ٹہلنے والا

خِرام کَرنا

خِرامِ ناز

نزاکت یا ناز نخروں کی چال، متوالی چال، معشوقانہ چال

خِرامی

سجیلی چال

خِرَامِ عُمْر

زندگی کی چال، زندگی کی نرم رفتار، زندگی کی خوش رفتاری، دنیا کے چال ناز و انداز

خِرامِ مَسْتانَہ

لڑکھڑاتی چال ، متوالی چال .

خِرامِنْدَہ

اِترا کر چلنے والا ، خراماں .

خِرامانی

خِراماں خِراماں

آہستہ آہستہ چلتے ہوئے، سست رفتار سے چلنے کا عمل، دھیرے دھیرے چلنا

خِرامان

خُوش رفتار، ناز و انداز کی چال والا ، ناز کی چال چلتا ہوا.

کَھڑام

کھڑ کی آواز ؛ تراکیب میں مستعمل.

خِرامان خِراماں

آہستہ آہستہ ناز و ادا کے ساتھ چلتا ہوا

خِرامانی کَرنا

ٹہلنا ، ناز و انداز سے چلنا .

کُہْرام

بہت سے آدمیوں کی ایک ساتھ گریہ و زاری، بہت سے آدمیوں کا ایک ہی مصیبت پر اکٹھا رونا دھونا، رونا پیٹنا

خَرامَقان

(ادویہ) ایک گھاس ہے شکل اور بُو میں بالچھڑ کی طرح ہے مگر اس کا رنگ سبزی مائل ہوتا ہے مزے میں اس کے تھوڑے سی شیرینی ہوتی ہے.

کَھڑام کَھڑام

کھڑ کھڑ کی آواز ، کھڑ کھڑ ، کھڑ ک.

خُرماں

رک: خُرما.

خُرَم

(طِب) حزم ح اور ز کے ساتھ بھی جائز ہے اور خ و رکے ساتھ بھی صحیح ہے اسکے معنی اس دوا کے ہیں جو پوست بیضہ مرغ سے تیار کی جاتی ہے

خُرْم

(عروض) فعولن کی ف اور مفاعیلن کے م کا گِرجانا یا گِرانا

خارِم

خادِم

خدمت گار، خدمت کرنے والا، ملازم، نوکر، کارگزار، کارکن

خُرَّم

شادمان، خُوش، بشّاش

خَدَم

خدمت گار، ملازم، نوکر چاکر

خورَّم

رک : خرم ، خوش .

خَرامِین

علف ، ایک قِسم کی گھاس ؛ جانوروں کی غِذا یا چارہ.

خُدّام

نوکر چاکر، ملازمین

خِدامَت

خِدمت ، بندگی.

خور ماہ

رک : خور داد.

کَھرا مال

اچھا مال ، صاف سُتھرا مال.

خُرَّم ماہ

رک: خُرّم معنی نمبر ۳.

کوہِ آدَم

۔ (ف) مذکر۔ لنکا کے سلسلۂ کوہ کی وہ بلند چوٹی جس پر خیال کیا جاتا ہے کہ حضرت آدم بہشت سے اترے تھے۔

کوہِ آدَم

سری لنکا کے پہاڑوں کی ایک چوٹی جس کے بارے میں مشہور ہے کہ وہاں حضرت آدم علیہ سلام بہشت سے نکالے جانے کے بعد اُترے تھے

کَھڑا ماش

بغیر دلے ہوئے چھلکے دار اُڑّد ثابت اُڑَ د ، چاب اُڑَد کی دال.

کَھڑا مُجْرا

ایسا مجرا جس میں رقاصہ کھڑے کھڑے ناچ گانا پیش کرے.

کَھڑا مَسالا

(عورت) وہ مسالا جو سالن وغیرہ میں سالم یا کتر کر ڈالا گیا ہو، ثابت مسالا (پسےہوئے کے مقابل)

کَھڑا مَصالِحَہ

(عورت) وہ مصالحہ جو سالن وغیرہ میں سالم یا کتر کر ڈالا گیا ہو، ثابت مصالحہ (پسےہوئے کے مقابل)

قیامت خِرام

ایسے ناز انداز سے چلنے والا جس سے قیامت بپا ہو جائے، کنایۃً: محبوب

بَرْق خِرام

نازُک خِرام

نزاکت سے چلنے والا ، اِٹھلا اِٹھلا کر چلنے والا ۔

مُطْلَق خِرام

رک : مطلق العنان

خوش خِرام

ناز و ادا سے چلنے والا، مستانہ وار چلنے والا، خوش رفتار

حَشْر خِرام

(عورت) اپنی دل کش چال سے دیکھنے والوں کے دلوں میں ہلچل پیدا کرنے والی

نَغْمَہ خِرام

خوش رفتار ، خوش خرام ؛ مراد : محبوب ۔

مَحْشَر خِرام

جس کا چلنا حشر بپا کرے، نہایت دلکش چال والا، معشوق، محبوب

گیتی خرام

سیر کرنے والا

صبا خرام

صبا کی طرح اٹھلا کر دھیرے دھیرے چلنے والی، تیز رفتار، کنایتہً: تیز رفتار گھوڑا

نَم خِرام

(کنایتہ) دھیمی چال رکھنے والا ، آہستہ آہستہ چلنے والا ، سست رو ۔

کَج خِرام

ٹیڑھی چال چلنے والا ، کَج رفتار.

کَبْک خِرام

وہ جس کی چال چکور جیسی ہو ، خوش خرام.

چابُک خِرام

تیز رفتار، تیزی سے چلنے والا (بیشتر گھوڑے کے لئے مستعمل)

سُبُک خِرام

تیزرو، برق رو، تیز رفتار، بہت تیرز چلنے والا

صَنوبَر خِرام

(کنایۃً) معشوق ، سبک رفتار .

آہِسْتَہ خِرام

آہستہ چلنے والا، دھیمے چلنے والا، سست رفتار، آرام آرام سے چلنے والا

مَشْق خِرام

حرکت میں ، متحرک ، محو رفتار

اِعْجَازِ خِرَامْ

تَعْرِیفِ خِرام

بَرْقِ خِرام

بجلی کی چال، بجلی کی چمک، بلب کی روشنی

مَحْو خِرام

چلنے میں مصروف، ٹہلتا ہوا، چہل قدمی کرتا ہوا

مَوجِ خِرَام

ہلکی سبک چال

اردو، انگلش اور ہندی میں اِنْکِساری کے معانیدیکھیے

اِنْکِساری

inkisaariiइंकिसारी

اصل: فارسی

وزن : 2122

موضوعات: عوامی

اِنْکِساری کے اردو معانی

صفت

  • (عوام) خاکساری، عاجزی، انکسار

    مثال - سکینہ نے شادی کی تجویز انکساری کے ساتھ قبول کر لی

صفت

  • انکسار سے منسوب، توڑنے والا، تقسیم کرنے والا

    مثال - اس غرض کو حاصل کرنے کے لیے انکساری جالی کے ذریعے جھری ج پر ایک تنگ جھری کا طیف بنانا چاہیے۔ (۱۹۳۹، طبیعی مناظر ، ۳۶)

شعر

English meaning of inkisaarii

Adjective

  • ( Colloquial) humility, humbleness

    Example - Sakina ne shadi ki tajwiz inkisari ke sath qubul kar li

Adjective

  • the being broken

इंकिसारी के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • ( अवाम) अतिविनम्रता, विनयशीलता, ख़ाकसारी

    उदाहरण - सकीना ने शादी की तजवीज़ इंकिसारी के साथ क़ुबूल कर ली

विशेषण

  • तोड़ने वाला, वितरण करने वाला

اِنْکِساری کے مترادفات

اِنْکِساری سے متعلق دلچسپ معلومات

انکساری اول مکسور، لفظ ’’انکسار‘‘ کے ہوتے ہوئے ’’انکساری‘‘ بے ضرورت اور واجب الترک ہے۔ اس میں چھوٹی ی کوئی کام نہیں کر رہی ہے، فاضل محض ہے۔ حالی ؎ خاکساروں سے خاکساری تھی سر بلندوں سے انکسار نہ تھا صحیح: ان کا انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔ غلط: ان کی انکساری حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ غلط: ان کی گفتگو میں انکسار ی نہ تھی، غرور تھا۔ صحیح: ان کی گفتگو میں انکسار نہ تھا، غرور تھا۔ انگریز یہ لفظ ہمارے یہاں مختلف شعرا نے برتا ہے، لیکن اس کی اصل اور تلفظ کے بارے میں کلام ہے۔ مندرجہ ذیل مثالیں دیکھئے ؎ شاہ حاتم ؎ شہر میں چرچا ہے اب تیری نگاہ تیز کا دو کرے دل کے تئیں یہ نیمچہ انگریز کا مصحفی ؎ حیف بیمار محبت ترا اچھا نہ ہوا کرنے کو اس کی دوا ڈاکٹر انگریز آیا انشا ؎ انگریز کے اقبال کی ہے ایسی ہی رسی آویختہ ہے جس میں فراسیس کی ٹوپی ان سب سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ الف کے بعد نون غنہ ہے، اور پورا لفظ بروز ن مفعول ہے۔ غالب نے بھی یہی لکھا ہے۔ اس کے بر خلاف، ناسخ نے بر وزن فاعلات باندھا ہے ؎ دل ملک انگریز میں جینے سے تنگ ہے رہنا بدن میں روح کو قید فرنگ ہے بہر حال، آج کل سب لوگ ’’انگریز‘‘ بر وزن مفعول، یعنی بر وزن ’’لبریز‘‘ ہی بولتے ہیں۔ ناسخ کے شعر میں ضرورت شعری کی کارفرمائی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن الف کی حرکت، اور لفظ کی اصل، پر ہمارے زمانے میں اختلاف رہا ہے۔ خواجہ احمد فاروقی مرحوم اس کوبکسر اول بولنے پر اصرار کرتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ لفظ پرتگالی Ingles سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس میں اول مکسور ہونا چاہئے۔ میں نے اپنے بچپن میں بعض بزرگوں کو بھی یہ لفظ بکسر اول بولتے سنا ہے۔ لیکن آج کل سب اس لفظ کو بفتح اول بولتے ہیں۔’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں بھی اس کو پرتگالی Ingles سے وضع کیا ہوا، لیکن بفتح اول لکھا ہے۔ ’’انگریز‘‘ کو مع اول مکسور بولنے اور پرتگالی الاصل قرار دینے میں کئی قباحتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول، فارسی میں بہت پرانا لفظ ہے۔ ’’برہان قاطع‘‘ میں اس کے معنی ’’نوعے ازمردم فرنگ‘‘ درج ہیں۔ ’’برہان‘‘ سے یہ ’’انجمن آرائے ناصری‘‘ اور پھر ’’آنند راج‘‘ میں نقل ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی غیر لفظ میں کچھ تبدیلی کرکے اپنا لفظ بناتے ہیں تو غیر لفظ کی حرکات کو بالکل ، یا کم و بیش، برقرار رکھتے ہیں۔ فارسی والوں نے بعد میں فرانسیسی Ingles (اسپینی میں بھی Ingles ہی ہے) سے ’’انگلیس/انگلیز‘‘ (دونوں بکسر اول) بنایا۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا (یعنی ’’انگلیس‘‘) لیکن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ Ingles بکسر اول سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول نہیں بن سکتا۔ اب رہا ’’انگریز‘‘ بکسر اول، تو تیسری بات یہ کہ مغربی لغت نویس ’’انگریز‘‘ (بفتح اول یا بکسر اول) کو پرتگالی سے مشتق نہیں بتاتے۔ شیکسپیئر میں تو ’’انگریز‘‘ درج ہی نہیں، اس نے صرف ’’انگریزی‘‘ بفتح اول لکھا ہے اور اسے فارسی الاصل بتایا ہے۔ پلیٹس نے اسے بفتح اول لکھ کر English کی بگڑی ہوئی صورت بتا یا ہے، لیکن یہ صورت کس طرح بنی، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں۔ ایک بالکل قیاسی بات میرے ذہن میں یہ ہے کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول فرانسیسی Anglais بمعنی ’’انگریز‘‘ سے بنا ہو۔ ہرچند کہ Anglais کا فرانسیسی تلفظ ’’آنگلے‘‘ ہے، لیکن جب اس کے بعد کوئی مصوتہ ہو تو اسے ’’آنگلیز‘‘ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ہمیں فرانسیسی میں کہنا ہو، ’’انگریزیہاں پر ہیں‘‘، تو ہم کہیں گے: Les Anglais ont ici اب بیچ کے دو لفظوں کو ملا کر ’’آنگلیزوں‘‘ بولا اور پڑھا جائے گا۔ لہٰذا شاید ایسا ہوا ہو کہ فارسی /اردووالوں نے Anglais کے آخری حرف کو Z سن کر اس کا تلفظ ’’آنگلیز‘‘ قیاس کرلیا ہو۔ یہاں سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول تک پہنچنا طبعی بات ہے۔ چونکہ آج کل لفظ ’’انگریز‘‘ کا مقبول (بلکہ واحد) تلفظ بفتح اول ہے، اور اس کا خاصا امکان ہے کہ یہ فار سی سے ہمارے یہاں بفتح اول آیا، لہٰذا یہ بات تو طے ہے کہ ’’انگریز‘‘ کا صحیح تلفظ بفتح اول ہی ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں بکسر اول بھی اس کا ایک تلفظ رہا ہوگا۔ اور اس صورت میں یہ لفظ اغلباً انگریزی English اور فرانسیسی Anglais کے قیاس پر انیسویں صدی میں بنایا گیا ہوگا۔ Ivor Lewis کے لغت Sahibs, Nabobs and Boxwallahs میں Ingrez درج کرکے لکھا ہے کہ یہ انیسویں صدی کا لفظ ہے اور English کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اس کی سند میں G.C.Whitworth کیAn Anglo Indian Dictionary, 1885 درج کیا گیاہے۔ تنہا English سے ’’انگریز‘‘ بکسر اول بن جائے، یہ سمجھ میں نہیں آتا، لہٰذا ممکن ہے فرانسیسی Anglais نے یہاں بھی کوئی کام کیا ہو۔ مختصر یہ کہ لفظ ’’انگریز‘‘ آج کل بفتح اول ہے۔ انیسویں صدی میں بکسر اول بھی رائج ہوا، لیکن بیسویں صدی کی دوسری چوتھائی سے اسے بفتح اول ہی بولتے ہیں، اور یہی تلفظ مرجح ہے۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (اِنْکِساری)

نام

ای-میل

تبصرہ

اِنْکِساری

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone