تلاش شدہ نتائج
محفوظ شدہ الفاظ
"شَبِ وِصال" کے متعقلہ نتائج
اردو، انگلش اور ہندی میں شَبِ وِصال کے معانیدیکھیے
شَبِ وِصال کے اردو معانی
فارسی، عربی - اسم، مؤنث
- محبوب سے ملنے کی رات، وصل کی رات، وہ شب جس میں کسی کامل فقیر یا بزرگ کا اِنتقال ہو
- .
شعر
شب وصال لگایا جو ان کو سینے سے
تو ہنس کے بولے الگ بیٹھیے قرینے سے
شب وصال ہے گل کر دو ان چراغوں کو
خوشی کی بزم میں کیا کام جلنے والوں کا
شبِ وصال یعنی محبوب سے ملاقات کی رات۔ گل کرنا یعنی بجھا دینا۔ اس شعر میں شبِ وصال کی مناسبت سے چراغ اور چراغ کی مناسبت سے گل کرنا۔ اور ’خوشی کی بزم میں‘ کی رعایت سے جلنے والے داغ دہلوی کی مضمون آفرینی کی عمدہ مثال ہے۔ شعر میں کئی کردار ہیں۔ ایک شعری کردار، دوسرا وہ( ایک یا بہت سے) جن سے شعری کردار مخاطب ہے۔ شعر میں جو طنز یہ لہجہ ہے اس نے مجموعی صورت حال کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے۔اور جب ’ان چراغوں کو‘ کہا تو گویا کچھ مخصوص چراغوں کی طرف اشارہ کیا۔
شعر کے قریب کے معنی تو یہ ہیں کہ عاشق و معشوق کے ملن کی رات ہے، اس لئے چراغوں کو بجھا دو کیونکہ ایسی راتوں میں جلنے والوں کا کام نہیں۔ چراغ بجھانے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی تھی کہ ملن کی رات میں جو بھی ہو وہ پردے میں رہے مگر جب یہ کہا کہ جلنے والوں کا کیا کام ہے تو شعر کا مفہوم ہی بدل دیا۔ دراصل جلنے والے استعارہ ہیں ان لوگوں کا جو شعری کردار اور اس کے محبوب کے ملن پر جلتے ہیں اور حسد کرتے ہیں۔ اسی لئے کہا ہے کہ ان حسد کرنے والوں کو اس بزم سے اٹھا دو۔
تشریح
شبِ وصال یعنی محبوب سے ملاقات کی رات۔ گل کرنا یعنی بجھا دینا۔ اس شعر میں شبِ وصال کی مناسبت سے چراغ اور چراغ کی مناسبت سے گل کرنا۔ اور ’خوشی کی بزم میں‘ کی رعایت سے جلنے والے داغ دہلوی کی مضمون آفرینی کی عمدہ مثال ہے۔ شعر میں کئی کردار ہیں۔ ایک شعری کردار، دوسرا وہ( ایک یا بہت سے) جن سے شعری کردار مخاطب ہے۔ شعر میں جو طنز یہ لہجہ ہے اس نے مجموعی صورت حال کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے۔اور جب ’ان چراغوں کو‘ کہا تو گویا کچھ مخصوص چراغوں کی طرف اشارہ کیا۔
شعر کے قریب کے معنی تو یہ ہیں کہ عاشق و معشوق کے ملن کی رات ہے، اس لئے چراغوں کو بجھا دو کیونکہ ایسی راتوں میں جلنے والوں کا کام نہیں۔ چراغ بجھانے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی تھی کہ ملن کی رات میں جو بھی ہو وہ پردے میں رہے مگر جب یہ کہا کہ جلنے والوں کا کیا کام ہے تو شعر کا مفہوم ہی بدل دیا۔ دراصل جلنے والے استعارہ ہیں ان لوگوں کا جو شعری کردار اور اس کے محبوب کے ملن پر جلتے ہیں اور حسد کرتے ہیں۔ اسی لئے کہا ہے کہ ان حسد کرنے والوں کو اس بزم سے اٹھا دو۔
شفق سوپوری
شب وصال بہت کم ہے آسماں سے کہو
کہ جوڑ دے کوئی ٹکڑا شب جدائی کا
تشریح
شبِ وصال کی مناسبت سے شبِ جدائی نے بہت ہی دلچسپ تضاد پیدا کیا ہے اور دراصل اس شعر کے مضمون کی بنیاد ہی اسی تضاد پر ہے۔ شبِ وصال کے مختصر ہونے کا شکوہ اردو غزل کی روایت میں شامل ہے۔ اسی طرح سے شاعروں نے شبِ جدائی یا شبِ فراق کے طویل ہونے کا شکوہ بھی کیا ہے۔ اس شعر میں شبِ وصال یعنی ملاقات ، شبِ فراق کی مناسبت سے ’بہت کم‘، ’جوڑ دے کوئی ٹکڑا‘ اور آسمان کے تلازمات نے حسن پیدا کیا ہے۔آسمان کو اردو شعرا نے بہت سی چیزوں کا استعارہ یا علامت بنا کر استعمال کیا ہے۔ مثلاً آسمان کو تقدیر، خدا اور وقت وغیرہ کے استعاروں کے بطور استعمال کیا گیا ہے۔ اس شعر میں آسمان دراصل استعارہ ہے وقت کا۔
شاعر مخاطب سے کہتا ہے کہ محبوب سے ملاقات کی رات طوالت کے اعتبار سے بہت کم ہے۔ یعنی جس رات محبوب سے وصل ہوتا ہے وہ چند لمحوں میں گزرجاتی ہے۔ اس کے مقابلے میں شبِ جدائی یعنی محبوب سے جدائی کی رات بہت طویل ہوتی ہے۔ یعنی جب محبوب دور ہو تو رات کسی طور کٹتی نہیں۔ اس لئے اے مخاطب! تم وقت سے کہو کہ وہ جدائی کی رات سے کوئی حصہ کاٹ کے وصل کی رات میں ملادے۔ تاکہ عاشق اپنے محبوب کی قربت سے پوری طرح محظوظ ہو۔
شفق سوپوری
English meaning of shab-e-visaal
Persian, Arabic - Noun, Feminine
- the night of union with beloved, the night in which an accomplished faqir or saint dies
शब-ए-विसाल के हिंदी अर्थ
फ़ारसी, अरबी - संज्ञा, स्त्रीलिंग
- महबूब से मिलने की रात, वस्ल की रात, वो रात जिसमें किसी कामिल फ़क़ीर या संत का देहांत हो
حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔
رائے زنی کیجیے (شَبِ وِصال)
شَبِ وِصال
تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے
نام
ای-میل
ڈسپلے نام
تصویر منسلک کیجیے
Delete 44 saved words?
کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔