تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"خَرْچِ بالائی" کے متعقلہ نتائج

دِیوانَہ

دماغی مریض کی ایک کیفیت جس سے حواس میں خلل واقع ہو جاتا ہے

دِیوانَہ پَن

دیوانگی، جنون

دِیوانَہ خُو

پاگل ، مجنوں صفت.

دِیوانَہ وار

دیوانے کی طرح

دِیوانَہ ہونا

(مجازاً) عاشق ہونا، شیدا ہونا.

دِیوانَہ ساں

دِیوانَہ گاہ

پاگلوں کا شفا خانہ، پاگل خانہ.

دِیوانَہ کَرْنا

متوجہ کرنا.

دِیوانَہ سَری

جنوں کی حالت ، پاگل پن.

دِیوانَہ صفَت

پاگل کی طرح

دِیوانَہ بَنانا

دِیوانَہ بَنْنا

جان بُوجھ کر اپنے آپ کو پاگل ظاہر کرنا ، عاشق ہو جانا

دِیوانَہ نَواز

دِیوانَہ ہَوا ہے

پاگل ہوا ہے، عقل ماری گئی ہے، کوئی بیوقوفی کی بات یا برا فعل کرے تو کہتے ہیں.

دِیوانَہ تو دِیوانَہ

دیوانے کی بات کا کیا اعتبار.

دِیوانَہ بَن جانا

جان بُوجھ کر اپنے آپ کو پاگل ظاہر کرنا ، عاشق ہو جانا

دِیوانَہ کو ہُو بَہُت

بدحواس کو جنگل یا ویرانہ کافی ہے، پاگل جنگل کی راہ لیتا ہے.

دِیوانَہ بَنا دینا

پاگل کر دینا ، پریشان کرنا ، عاشق بنا لینا.

دِیوانَہ کی سی لَٹَک

پاگل جیسی عادت، دیوانگی کے آثار، عاشقانہ طبیعیت.

دِیوانَہ کی بَڑ

فضول بات.

دِیوانَۂ مَسِیح

(مسیحی) مسیح کا جنونی، پیغمبر عیسیٰ کا عاشق، پیغمبر عیسیٰ کا دیوانہ

دِیوانَۂ شَوق

شوق کا دیوانہ، (مراد) عاشق، صاحب عشق، سیلانی، اپنے آپ میں گم

دِیوانَہ ہے لیکِن بات کَہْتا ہے ٹِھکانے کی

ہے تو بیوقوف مگر بات مطلب یا پتے کی کہتا ہے

دِیوانَہ را ہوے بَس اَسْت

فارسی کہاوت اردو میں مستعمل ، جسے کسی بات کی دُھن یا شوق ہو وہ ذرا سی شہ پر کر پھر ہمہ تن اسی میں لگ جاتا ہے اور من مانی کرنے لگتا ہے کسی بات کے شوقین کو ذرا سی شہ کافی ہے.

دِیوانَہ ہاتھی اَپنْی فَوج کو مارے

نادان اپنے ہی کو نقصان پہنچاتا ہے

نِیم دِیوانَہ

رک : نیم پاگل ، قدرے پاگل ؛ (تصوف) خودی سے بیگانہ اور طلب حق میں حیراں و مست ۔

شِکْمی دِیوانَہ

جنم پاگل، پیدائشی پاگل، مادری پاگل

سَگِ دِیوانَہ

باولا کتّا، پاگل کتّا

کِسی پَر دِیوانَہ ہونا

کسی پر فریفتہ ہونا ، کسی کے عشق میں مجنوں و سودائی ہونا

جِتنا سِیانا اُتنا دِیوانَہ

ہوشیار آدمی بعض اوقات بہت بیوقوفی کی بات کر جاتا ہے

مَوسَمِ دِیوانَہ گر

مجنوں یا دیوانہ بنا دینے والا موسم ؛ موسم بہار

دِل کو دِیوانَہ کَرْنا

دل کو عشق میں مبتلا کرنا

خُوشی سے دِیوانَہ ہونا

رک : خُوشی میں پُھولنا ۔

بَنِیے سے سِیانا سو دِیوانَہ

بنیے سے بڑھ کر سیانا کون ہوگا

عِشْق میں دِیوانَہ ہونا

اس قدر محبت ہونا کہ پاس ننگ و ناموس نہ رہے

دِیوانی دِیوانَہ بَنا دیتی ہے

رک: دیوانی آدمی کو دیوانہ کر دیتی ہے.

تو تھا ہی دِیوانَہ اُس پَر آئی بَہار

آوارہ کے لیے آوارگی کے مزید سامان بھی مہیا ہو گئے ، شوقین کے لیے حسب مرضی معرکات و اسباب فراہم ہوگئے ، خرابی میں اور خرابی پڑی.

تانا شاہ دِیوانَہ جِس کی چِٹّھی نَہ پَروانَہ

اس کی نسبت کہتے ہیں جو فضول جھگڑوں میں پڑا رہے.

حَلْوائی دِیوانَہ ہوگا تو ہِر پِھر کَر لَڈُّو اَپْنوں ہی کو مارے گا

ہر صورت میں اپنوں کو فائدہ پہنچانے والے کے متعلق کہتے ہیں

حَلْوائی دِیوانَہ ہوگا تو ہِر پِھر کَر لَڈُّو اَپْنوں ہی کو دے گا

ہر صورت میں اپنوں کو فائدہ پہنچانے والے کے متعلق کہتے ہیں

اردو، انگلش اور ہندی میں خَرْچِ بالائی کے معانیدیکھیے

خَرْچِ بالائی

KHarch-e-baalaa.iiखर्च-ए-बालाई

وزن : 22222

موضوعات: کنایۃً

خَرْچِ بالائی کے اردو معانی

اسم، مذکر

  • (کنایۃً) تھکن ، تکلیف ، پریشانی.
  • وہ خرچ جو معمول سے زیادہ ہو ، زائد خرچ.
  • ۔ہندوستان کے فارسی گویوں نے جیم عربی سے خرچ بالائی کہا۔ اردو گو شعرا نے جیم فارسی سے اسی ترکیب کو جائز کرلیا ہے۔ (دیکھو بالائی۔)

English meaning of KHarch-e-baalaa.ii

Noun, Masculine

خَرْچِ بالائی سے متعلق دلچسپ معلومات

خرچ بالائی امان علی سحر نے ’’خرچ بالائی‘‘ بمعنی ’’وہ رقم یا روپیہ پیسہ جو وجہ مقرری یا تنخواہ کے علاوہ کہیں سے ملے‘‘ استعمال کیا ہے۔ اس میں وہ برا مفہوم نہیں جو’’بالائی آمدنی‘‘ میں ہے ؎ خرچ بالائی ملے جاتا ہے دست غیب سے گنج باد آورد ہے اپنے اڑانے کے لئے میر کے حسب ذیل شعر میں یہ فقرہ عجب دلکش انداز میں اور انوکھے معنی میں استعمال ہوا ہے ؎ یاد میں اس قامت کی میں لوہو رو رو سوکھ گیا آخر یہ خمیازہ کھینچا اس خرچ بالائی کا یہاں ’’بالائی‘‘ سے مراد ہے ’’بالا، یعنی قد، سے متعلق‘‘، اور’’خرچ بالائی‘‘ کے معنی ہیں ’’وہ خرچ جو [یار کے] قد کی خاطر کیا کیا جائے‘‘۔ یعنی میں نے معشوق کے قد کی یاد میں اپنا خون بے تحاشا خرچ کیا ( میںلو ہو رویا) اور نتیجے میں سوکھ کر رہ گیا [جس طرح درخت پانی کے بغیر سوکھ جاتا ہے]۔ لہٰذا ’’خرچ بالائی‘‘ کو ’’فضول خرچی‘‘ کے معنی میں لے سکتے ہیں۔ اس ترکیب کے معنی میں اکثر لغت نگاروں کو، حتیٰ کہ صاحب ’’بہارعجم‘‘ کو بھی، سہو ہوا ہے۔ انھوں نے ’’خرج بالائی‘‘ کے تحت لکھا ہے کہ ہندوستانی فارسی میں اسے’’خرج بالا دستی‘‘ یا ’’بالا خرجی‘‘ بمعنی ’’وہ خرچ جو معمولہ، مقررہ خرچ سے زیادہ ہو، یعنی وہ خرچ جس کے لئے حساب میں کوئی انتظام نہ ہو‘‘ کے معنی میں بولتے ہیں۔ سند میں مرزا مظہر جان جاناں شہید کا شعر درج ہے ؎ گشت نقد اشک ما صرف ہوائے خوش قداں کرد مفلس عاقبت ایں خرج بالائی مرا دیوان مرزا مظہرجان جاناں شہید، مطبوعہ مطبع مصطفا ئی کانپور، ۵۵۸۱، میں یہ شعریوں ملتا ہے ؎ صرف عشق خوش قداں گردید نقد اشک من کرد مفلس عاقبت ایں خرج بالائی مرا ظاہر ہے کہ مرزا صاحب نے یہاں ’’خرج بالائی‘‘ کو بالکل انھیں معنی میں لکھا ہے جن معنی میں ہم نے میر کے شعر میں اوپر دیکھا، اور اس میں بھی بہت کم شک ہے کہ میر نے اپنا شعر مرزا صاحب کا شعر سامنے رکھ کر کہا ہوگا۔ ’’دیوان مظہر‘‘ میں حاشیے پر اس شعر کے بارے میں یہ عبارت ملتی ہے: ’’خرج بالائی در محاورۂ اہل ہند بمعنی اسراف است‘‘۔ اب یہ بات بھی بالکل صاف ہوگئی کہ امان علی سحر نے ’’خرچ بالائی‘‘ کسی اور مفہوم میں استعمال کیا ہے اورمرزا مظہر شہید اور میر نے اسے کسی اور معنی میں بطریق ایہام برتا ہے۔ دیکھئے، ’’خرچ‘‘۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (خَرْچِ بالائی)

نام

ای-میل

تبصرہ

خَرْچِ بالائی

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone