تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"اِنْکِساری" کے متعقلہ نتائج

حَقِیقی

اصلی، حقیقت پر مبنی، واقعہ

حَقِیقی بھائی

حَقِیقی بَہَن

سگی بہن

حَقِیقی رِشْتَہ

حَقِیقی چَچا

باپ کا سگا بھائی

حَقّا

(جو کچھ کہا گیا یہ قسم خدا) سچ ہے، صحیح ہے، حق ہے، خُدا کی قسم، یا حق

حَقّی

حقانی، نور حق سے منّور

حُقا

خدا کی قسم، خدا کی حلف

حُقّے

حُقہ کی جمع، تراکیب میں مستعمل

حَقائِقی

حقائق (رک) کی طرف منسوب ، حقائق پر مبنی

حَقَّہ

برحق ، صادق ، سچّا

حُقّہ

لے (نَّیچہ)، چلّم اور کسی قدر پانی سے بھرا ہوا ظرف جس کے ذریعہ تمباکو پیتے ہیں اور جس کا دھواں پانی سے گزر کر آتا ہے، قلیان

حِقَّہ

تین سالہ اونٹ یا اون٘ٹنی

حاقَّہ

مصیبت، آفت، قیامت، عذاب، حق و باطل میں تمیز کرنے والا

ہَڑّا

رک : ہڑ

مُعْتَدِل حَقِیقی

(طب) جس میں کیفیات ِمتضادہ باہم برابر ہوں

غَیر حَقِیقی

غیر اصلی، جسکا حقیقت سے تعلق نہ ہو، مجازی، اصل کے خلاف، جو بنیادی یا اصلی نہ ہو

مَوجُود حَقِیقی

اصلی یا سچا وجود رکھنے والا ؛ (کنا یۃ ً) اﷲ تعالیٰ

وَسْط حَقِیقی

وہ جو حقیقتاً وسط میں ہو ؛ جیسے : چار کا عدد دو اور چھ کے درمیان واقع ہے ۔

مَنفَعَت حَقِیقی

اصل فائدہ دینے والا ؛ مراد : اﷲ تعالیٰ ۔

مُرَبّی حَقِیقی

مراد : ذاتِ خداوندی ، اصلی تربیت کرنے والا ، حقیقی پرورش کرنے والا ، حقیقی سرپرست ، اصلی مربی

مُؤَثِّر حَقِیقی

(تصوف) حقیقی اثر کرنے والا ؛ (کنایۃً) خالق کائنات

مَوت حَقِیقی

(تصوف) موت ِحقیقی یہ ہے کہ کوئی غیر حق سے کچھ التجا کرے ، موت ِاکبر

پَرْوَرْدِگارِ حَقیقی

اصل خدا

واحِدِ حَقِیقی

جس کی وحدت میں کسی طرح کی شرکت نہ ہو ؛ جو اصلا ً تقسیم نہ ہوسکے ؛ مراد : خدا تعالیٰ ۔

وُجُودِ حَقِیقی

(تصوف) رک : وجود بالذات

شاہِدِ حَقِیقی

اصل محبوب یا گواہ ؛ مراد : خدائے تعالیٰ.

عِشْقِ حَقیقی

اصلی محبت، مراد: محبت الٰہی، عشق مجازی کا نقیض

مَعْبُود حَقِیقی

اصلی خدا

مَعْشُوق حَقِیقی

مراد: خدا، اﷲ تعالیٰ

حافِظِ حَقِیقی

اصلی محافظ، اصلی نگہبان، خدائے تعالیٰ مراد ہے

مُحافِظِ حَقِیقی

اصلی حفاظت کرنے والا، مراد : خدا تعالیٰ

وَہّابِ حَقِیقی

مراد : اللہ تعالیٰ ۔

شافِیِ حَقیِقی

فی الواقع تندرستی بخشنے والا، مراد : خداوند عالم جو شفا بخشنے والا ہے

کَشْفِ حَقِیقی

ہر چیز کو اللہ کی طرف ہی عود و رجوع کرتے ہوئی محسوس کرنا

فاعِلِ حَقِیقی

خدائے تعالیٰ، اصلاً کرنے والا

وَحیِ حَقِیقی

اللہ کے احکامات اور اللہ کا کلام

روزِ حَقِیقی

(ہیئت) آفتاب کے نِصف النَہار سے گُزرنے اور دُوسرے دِن اُسی نصف النَہار پر آنے تک کا عرصہ جو عموماً چوبیس ساعت کا ہوتا ہے.

حَدِ حَقِیقی

(کلام و فلسفہ) کسی شے کے جوہر کو متعین کرنے والی حد (تعین)

وَلیِ حَقِیقی

(فقہ) اصلی سرپرست ، ولی اصلی

قادِرِ حَقِیقی

اصل طاقت و قدرت رکھنے والا ؛ مراد : خداوند تعالیٰ.

بَرادَرِ حَقِیقی

برادر اعیانی, سگا بھائی

پَرْوَرِ حَقِیقی

اصلی محبت ؛ مراد: محبتِ الٰہی ، عشقِ مجازی کا نقیض.

اَبْیَضِ حَقِیْقی

(طب) وہ قارورہ جس کا رنگ دودھ کے مانند سفید ہو ، بول لبنی

مادَرِ حَقِیقی

مَحْوُ الْحَقِیقی

(تصوف) اس سے مراد فنائے کثرت ہے وحدت میں

مَقصُودِ حَقِیقی

مقصد حقیقی ، اصل غرض و غایت ، حقیقی مدعا ۔

کارسازِ حَقِیقی

تَق٘طِیعِ حَقِیقی

(عروض) تقطیع حقیقی اس کو کہتے ہیں کہ تقطیع میں بحر کے رکن مطابق و صیحیح آئیں .

مُنعِمِ حَقِیقی

حقیقتاً نعمت عطا کرنے والا، مراد : خدائے تعالیٰ

صانِعِ حَقِیقی

خدائے تعالیٰ، اصلی خالق

عِلْمُ الْاَدْوِیَہ حَقِیقی

(طب) یہ وہ علم ہے جو ادویہ کی قدرتی سرگزشت کے علاوہ ان کے طبیعی اور کیمیائی خصائص پر بحث کرتی ہے

کُفْرِ حَقِیقی

(تصوّف) ذات محض کو ظاہر کرے، اس طرح پرکہ سالک ذاتِ حقانی کوعین صفات اور صفات کو عین ذات جانے جیسا کہ ہے اور ذات حق کو ہر جگہ دیکھے اورسوائے ذات حق کے کسی کو موجود نہ جانے

مُسَبِّبِ حَقِیقی

سبب کا اصل پیدا کرنے والا، خدا تعالیٰ

تَق٘طِیعِ غَیر حَقِیقی

(عروض) تقطیع حقیقی کے مخالف یعنی حروف مکتوبی غیر ملفوظی تقطیع سے سالط کر دیئے جاتے ہیں اور حروف ملفوظی غیر مکتوبی داخل کر لیے جاتے ہیں

مَحبُوبِ حَقِیقی

حقیقی محبوب ، اصل محبوب ؛ مراد : خدائے تعالیٰ ۔

مالِکِ حَقِیقی

قانون: جو از روئے حق مالک ہو، اصلی مالک، اصل وارث، یعنی خدا تعالیٰ

خالِقِ حَقِیقی

رک : خالق (ب) .

مَطْلُوبِ حَقِیقی

(تصوف) مراد : خداوند تعالیٰ ۔

حاکِمِ حَقِیقی

اردو، انگلش اور ہندی میں اِنْکِساری کے معانیدیکھیے

اِنْکِساری

inkisaariiइंकिसारी

اصل: فارسی

وزن : 2122

موضوعات: عوامی

اِنْکِساری کے اردو معانی

صفت

  • (عوام) خاکساری، عاجزی، انکسار

    مثال - سکینہ نے شادی کی تجویز انکساری کے ساتھ قبول کر لی

صفت

  • انکسار سے منسوب، توڑنے والا، تقسیم کرنے والا

    مثال - اس غرض کو حاصل کرنے کے لیے انکساری جالی کے ذریعے جھری ج پر ایک تنگ جھری کا طیف بنانا چاہیے۔ (۱۹۳۹، طبیعی مناظر ، ۳۶)

شعر

English meaning of inkisaarii

Adjective

  • ( Colloquial) humility, humbleness

    Example - Sakina ne shadi ki tajwiz inkisari ke sath qubul kar li

Adjective

  • the being broken

इंकिसारी के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • ( अवाम) अतिविनम्रता, विनयशीलता, ख़ाकसारी

    उदाहरण - सकीना ने शादी की तजवीज़ इंकिसारी के साथ क़ुबूल कर ली

विशेषण

  • तोड़ने वाला, वितरण करने वाला

اِنْکِساری کے مترادفات

اِنْکِساری سے متعلق دلچسپ معلومات

انکساری اول مکسور، لفظ ’’انکسار‘‘ کے ہوتے ہوئے ’’انکساری‘‘ بے ضرورت اور واجب الترک ہے۔ اس میں چھوٹی ی کوئی کام نہیں کر رہی ہے، فاضل محض ہے۔ حالی ؎ خاکساروں سے خاکساری تھی سر بلندوں سے انکسار نہ تھا صحیح: ان کا انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔ غلط: ان کی انکساری حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ غلط: ان کی گفتگو میں انکسار ی نہ تھی، غرور تھا۔ صحیح: ان کی گفتگو میں انکسار نہ تھا، غرور تھا۔ انگریز یہ لفظ ہمارے یہاں مختلف شعرا نے برتا ہے، لیکن اس کی اصل اور تلفظ کے بارے میں کلام ہے۔ مندرجہ ذیل مثالیں دیکھئے ؎ شاہ حاتم ؎ شہر میں چرچا ہے اب تیری نگاہ تیز کا دو کرے دل کے تئیں یہ نیمچہ انگریز کا مصحفی ؎ حیف بیمار محبت ترا اچھا نہ ہوا کرنے کو اس کی دوا ڈاکٹر انگریز آیا انشا ؎ انگریز کے اقبال کی ہے ایسی ہی رسی آویختہ ہے جس میں فراسیس کی ٹوپی ان سب سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ الف کے بعد نون غنہ ہے، اور پورا لفظ بروز ن مفعول ہے۔ غالب نے بھی یہی لکھا ہے۔ اس کے بر خلاف، ناسخ نے بر وزن فاعلات باندھا ہے ؎ دل ملک انگریز میں جینے سے تنگ ہے رہنا بدن میں روح کو قید فرنگ ہے بہر حال، آج کل سب لوگ ’’انگریز‘‘ بر وزن مفعول، یعنی بر وزن ’’لبریز‘‘ ہی بولتے ہیں۔ ناسخ کے شعر میں ضرورت شعری کی کارفرمائی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن الف کی حرکت، اور لفظ کی اصل، پر ہمارے زمانے میں اختلاف رہا ہے۔ خواجہ احمد فاروقی مرحوم اس کوبکسر اول بولنے پر اصرار کرتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ لفظ پرتگالی Ingles سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس میں اول مکسور ہونا چاہئے۔ میں نے اپنے بچپن میں بعض بزرگوں کو بھی یہ لفظ بکسر اول بولتے سنا ہے۔ لیکن آج کل سب اس لفظ کو بفتح اول بولتے ہیں۔’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں بھی اس کو پرتگالی Ingles سے وضع کیا ہوا، لیکن بفتح اول لکھا ہے۔ ’’انگریز‘‘ کو مع اول مکسور بولنے اور پرتگالی الاصل قرار دینے میں کئی قباحتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول، فارسی میں بہت پرانا لفظ ہے۔ ’’برہان قاطع‘‘ میں اس کے معنی ’’نوعے ازمردم فرنگ‘‘ درج ہیں۔ ’’برہان‘‘ سے یہ ’’انجمن آرائے ناصری‘‘ اور پھر ’’آنند راج‘‘ میں نقل ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی غیر لفظ میں کچھ تبدیلی کرکے اپنا لفظ بناتے ہیں تو غیر لفظ کی حرکات کو بالکل ، یا کم و بیش، برقرار رکھتے ہیں۔ فارسی والوں نے بعد میں فرانسیسی Ingles (اسپینی میں بھی Ingles ہی ہے) سے ’’انگلیس/انگلیز‘‘ (دونوں بکسر اول) بنایا۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا (یعنی ’’انگلیس‘‘) لیکن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ Ingles بکسر اول سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول نہیں بن سکتا۔ اب رہا ’’انگریز‘‘ بکسر اول، تو تیسری بات یہ کہ مغربی لغت نویس ’’انگریز‘‘ (بفتح اول یا بکسر اول) کو پرتگالی سے مشتق نہیں بتاتے۔ شیکسپیئر میں تو ’’انگریز‘‘ درج ہی نہیں، اس نے صرف ’’انگریزی‘‘ بفتح اول لکھا ہے اور اسے فارسی الاصل بتایا ہے۔ پلیٹس نے اسے بفتح اول لکھ کر English کی بگڑی ہوئی صورت بتا یا ہے، لیکن یہ صورت کس طرح بنی، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں۔ ایک بالکل قیاسی بات میرے ذہن میں یہ ہے کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول فرانسیسی Anglais بمعنی ’’انگریز‘‘ سے بنا ہو۔ ہرچند کہ Anglais کا فرانسیسی تلفظ ’’آنگلے‘‘ ہے، لیکن جب اس کے بعد کوئی مصوتہ ہو تو اسے ’’آنگلیز‘‘ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ہمیں فرانسیسی میں کہنا ہو، ’’انگریزیہاں پر ہیں‘‘، تو ہم کہیں گے: Les Anglais ont ici اب بیچ کے دو لفظوں کو ملا کر ’’آنگلیزوں‘‘ بولا اور پڑھا جائے گا۔ لہٰذا شاید ایسا ہوا ہو کہ فارسی /اردووالوں نے Anglais کے آخری حرف کو Z سن کر اس کا تلفظ ’’آنگلیز‘‘ قیاس کرلیا ہو۔ یہاں سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول تک پہنچنا طبعی بات ہے۔ چونکہ آج کل لفظ ’’انگریز‘‘ کا مقبول (بلکہ واحد) تلفظ بفتح اول ہے، اور اس کا خاصا امکان ہے کہ یہ فار سی سے ہمارے یہاں بفتح اول آیا، لہٰذا یہ بات تو طے ہے کہ ’’انگریز‘‘ کا صحیح تلفظ بفتح اول ہی ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں بکسر اول بھی اس کا ایک تلفظ رہا ہوگا۔ اور اس صورت میں یہ لفظ اغلباً انگریزی English اور فرانسیسی Anglais کے قیاس پر انیسویں صدی میں بنایا گیا ہوگا۔ Ivor Lewis کے لغت Sahibs, Nabobs and Boxwallahs میں Ingrez درج کرکے لکھا ہے کہ یہ انیسویں صدی کا لفظ ہے اور English کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اس کی سند میں G.C.Whitworth کیAn Anglo Indian Dictionary, 1885 درج کیا گیاہے۔ تنہا English سے ’’انگریز‘‘ بکسر اول بن جائے، یہ سمجھ میں نہیں آتا، لہٰذا ممکن ہے فرانسیسی Anglais نے یہاں بھی کوئی کام کیا ہو۔ مختصر یہ کہ لفظ ’’انگریز‘‘ آج کل بفتح اول ہے۔ انیسویں صدی میں بکسر اول بھی رائج ہوا، لیکن بیسویں صدی کی دوسری چوتھائی سے اسے بفتح اول ہی بولتے ہیں، اور یہی تلفظ مرجح ہے۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (اِنْکِساری)

نام

ای-میل

تبصرہ

اِنْکِساری

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone