تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"شَہْر آشوب" کے متعقلہ نتائج

اَنْگوٹھا

ہاتھ پاؤں کی پانچ انگلیوں میں سے ایک جو سب سے موٹی ہوتی ہے، ٹھینگا، ختکا، ابہام، نر انگشت

اَنگُوٹھا دِکھانا

(چڑانے یا حقارت یا تضحیک کے ساتھ انکار کرنے کے لیے) ٹھینگا دکھا نا

اَنگُوٹھا دِسانا

(چڑانے یا حقارت یا تضحیک کے ساتھ انکار کرنے کے لیے) ٹھینگا دکھا نا

اَنگُوٹھا لَگانا

(کسی تحریر کی تصدیق کے لیے) دستخط کی جگہ ہاتھ کے انگوٹھے پر سیاہی لگا کر اس کا نشان کاغذ پر ثبت کرنا

اَنگُوٹھا چُومنا

خوشامد کرنا، چاپلوسی کرنا

اَنگُوٹھا چُوسْنا

دودھ پیتے بچوں کی طرح غوں غاں کرنا (جب کو ئی سیانا بات کرے تو طنزیہ مستعمل)

اَنگُوٹھا نَچانا

(چڑانے یا حقارت یا تضحیک کے ساتھ انکار کرنے کے لیے) ٹھینگا دکھا نا

اَنگُوٹھا چُمانا

مایوس کردینا، امید پوری نہ کرنا

اَنگُوٹھا ٹیک

وہ ان پڑھ آدمی جو دستخط کے عوض کاغذ پر انگوٹھے کا نشان لگائے

اَنْگُوٹھا چھاپ

وہ ان پڑھ آدمی جو دستخط کے عوض کاغذ پر انگوٹھے کا نشان لگائے، انگوٹھا ٹیک، جیسے: اہل قلم مارے مارے پھریں اور انگوٹھا چھاپ موٹروں پر گشت کریں

اَنگُوٹھے

انگوٹھا کی جمع نیز مغیرہ حالت

اَنْگِیٹھی

لوہے وغیرہ یا مٹی کا وہ ظرف جس میں کوئلہ سلگاتے ، کھانا پکانے، تاپتے ، یا خوشبو جلا تے ہیں

اَنگُوٹھی

سونے یا چاندی کا حلقہ جو بطور زیور انگلی میں پہنتے ہیں، انگشتری، خاتم، مندری

اَنگِیٹھا

(سفاری) سنارکی بھٹی جو مٹکے کی شکل کی ہوتی ہے جس کے سامنے کے رخ ایک منہ بنا ہوتا ہے، اولا، برسی، کورا، آگ کا برتن

نِشانی اَنگُوٹھا

دستخط کے بجائے لگایا جانے والا انگوٹھے کا نشان جو عموما ً ان پڑھ لوگ دستخط نہ کر سکنے کے سبب لگاتے ہیں ، رک : نشان انگوٹھا

نِشان اَنگُوٹھا

نشان ابہام، انگوٹھے کا نقش

اَنگُوٹھے کے بَعْد چَھنگُلیا ہی آتی ہے

عموماً چھوٹے ہی بڑوں کی پیروی کرتے ہیں (جس طرح ناپنے میں جہاں اول انگوٹھا رکھتے ہیں بعد میں وہیں چھنگلیا رکھتے ہیں)

اَنْگُوٹھ چُومْنا

خوشامد کرنا

اَنگُوٹھے پَر مارنا

کسی کو توجہ کے لائق نہ سمجھنا، کسی سے مکمل بے التفاتی سے پیش آنا

اَنگُوٹھے چُومْنا

حضرت پیغمبر اسلام کا اسم گرامی آنے تعظیماً اپنے انگوٹھے پر بوسہ دینا (آنکھوں سے لگانا)، احترام کرنا

اَبھی کَلْجُگ نے اَنْگُوٹھا ہی نِکالا ہے

(کنایۃً) بے حیائی ، بے شرمی اور بگاڑ کی شروعات ہے.

اَنْگُوٹھ چُوسْنا

دودھ پیتے بچوں کی طرح غوں غاں کرنا (جب کوئی سیانا نادانی کی بات کرے تو طنزیہ مستعمل)

پاؤں کے اَنگُوٹھے بَنْدھنا

۔ مسلمانوں میں قاعدہ ہے نزع کی حالت میں پاؤں کے انگوٹھے دھاگے سے باندھ دیتے ہیں۔ ؎

پاوں کے اَنگُوٹھے بَندْھنا

نزع کی حالت میں دونوں پان٘ووں کے ان٘گوٹھے دھاگے سے بان٘دھے جانا ، مرنے کے قریب ہونا.

پاوں کے اَنگُوٹھے باندْھنا

پانو کے ان٘گوٹھے بندھنا (رک) کا تعدیہ.

مُہر دار اَنگُوٹھی

ایسی انگوٹھی جس میں مہر نصب ہو، مہر والی انگوٹھی

دَمامَہ کی اَنگُوٹھی

ان٘گوٹھی جو منگنی کے وقت دلہن کے لیے اور چیزوں کے ساتھ بھیجی جاتی ہے

پور پور چَھلّے اَنگُوٹھی ہونا

ہاتھوں میں زیور کی کثرت ہونا ؛ عیش و آرام میں بسر ہونا .

منگنی کی انگوٹھی

منگنی کے موقع پر منسوبہ کو پہنائی جانے والی انگوٹھی جو علامت کے طور پر دوسرے فریق کی طرف سے بھیجی جاتی ہے ۔

اردو، انگلش اور ہندی میں شَہْر آشوب کے معانیدیکھیے

شَہْر آشوب

shahr-aashobशहर-आशोब

اصل: فارسی

وزن : 21221

شَہْر آشوب کے اردو معانی

اسم، مذکر

  • وہ نظم جس میں کسی شہر یا ملک کی اقتصادی یا سیاسی بے چینی کا تذکرہ ہو یا شہر کے مختلف طبقوں کے مجلسی زندگی کے کسی پہلو کا نقشہ خصوصاً ہزلیہ، طنزیہ یا ہجویہ انداز میں کھینچا گیا ہو
  • (مجازاً) شہر کے لیے فتنہ اور ہنگامہ، نظم کی وہ صنف جس میں مختلف طبقوں اور مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے لڑکوں کے حسن و جمال اور ان کی دلکش اداؤں کا بیان ہوتا تھا

صفت

  • وہ شخص جو اپنے حسن و جمال کے باعث آشوب زدۂ شہر و فتنۂ دہر ہو

شعر

English meaning of shahr-aashob

Noun, Masculine

  • a poem that bemoans the disturbances or social and economic decline of a city or country, a poem on a ruined city, a disturber of the peace of a city
  • ( Metaphorically) a mistress, beloved, beautiful person, which is causes to ruined city

Adjective

  • the disturber of the tranquility of the city

शहर-आशोब के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • अ. फा. वि. वह पद्य जिसमें काव्यकला की अनाड़ियों के हाथों दुर्गति का वर्णन हो।
  • कविता की एक किस्म जिसमें राज्य की कुव्यवस्था, शासक की हीनता और प्रजा की दुर्गति का वर्णन होता है
  • (लाक्षणिक) शहर के लिए शांति भंग करने वाला, कविता एक प्रकार जिसमें विभिन्न वर्गों एवं श्रेणियों और विभिन्न पेशों से संबंध रखने वाले लड़कों की सुंदरता और उनकी दिलकश अदाओं का वर्णन होता था

विशेषण

  • वो व्यक्ति जिसकी सुंदरता शहर की शांति भंग करने का कारण बने

شَہْر آشوب سے متعلق دلچسپ معلومات

شہر آشوب اردو شاعری کی ایک کلاسیکی صنف سخن ہے جو ایک زمانے میں بہت لکھی گئ تھی۔ یہ ایسی نظم ہوتی ہے جس میں کسی سیاسی معاشرتی اور اقتصادی بحران کی وجہ سے کسی شہر کی پریشانی اور بربادی کا حال بیان کیا گیا ہو ۔ شہر آشوب مثنوی، قصیدہ، رباعی، قطعات، مخمس اور مسدّس کی شکلوں میں لکھے گئے ہیں۔ مرزا محمد رفیع سودا اور میر تقی میرؔ کے شہر آشوب، جن میں عوام کی بے روزگاری، اقتصادی بدحالی اور دلّی کی تباہی و بربادی کا ذکر ہے، اُردو کے یادگار شہر آشوب ہیں۔ نظیر اکبرآبادی نے اپنے شہر آشوبوں میں آگرے کی معاشی بدحالی، فوج کی حالتِ زار اور شرفا کی ناقدری کا حال بہت خوبی سے پیش کیا ہے. 1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد دلّی پر جو قیامت ٹوٹی، اسے بھی دلّی کے بیشتر شعرا نے اپنا موضوع بنایا ہے، جن میں غالب، داغ دہلوی اور مولانا حالی شامل ہیں۔ 1954 میں حبیب تنویر نے نظیر اکبر آبادی کی شاعری پر مبنی اپنے مشہور ڈرامے" آگرہ بازار" میں ان کے ایک شہر آشوب کو بہت موثر ڈھنگ سے اسٹیج پر گیت کی شکل میں پیش کیا تھا۔

مصنف: عذرا نقوی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (شَہْر آشوب)

نام

ای-میل

تبصرہ

شَہْر آشوب

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone