تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

WordNotFound

لفظ "شَہْر آشوب" لغت میں موجود نہیں ہے

رابطہ

اردو، انگلش اور ہندی میں شَہْر آشوب کے معانیدیکھیے

شَہْر آشوب

shahr-aashobशहर-आशोब

اصل: فارسی

وزن : 21221

Roman

شَہْر آشوب کے اردو معانی

اسم، مذکر

  • وہ نظم جس میں کسی شہر یا ملک کی اقتصادی یا سیاسی بے چینی کا تذکرہ ہو یا شہر کے مختلف طبقوں کے مجلسی زندگی کے کسی پہلو کا نقشہ خصوصاً ہزلیہ، طنزیہ یا ہجویہ انداز میں کھینچا گیا ہو
  • (مجازاً) شہر کے لیے فتنہ اور ہنگامہ، نظم کی وہ صنف جس میں مختلف طبقوں اور مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے لڑکوں کے حسن و جمال اور ان کی دلکش اداؤں کا بیان ہوتا تھا

صفت

  • وہ شخص جو اپنے حسن و جمال کے باعث آشوب زدۂ شہر و فتنۂ دہر ہو

شعر

Urdu meaning of shahr-aashob

Roman

  • vo nazam jis me.n kisii shahr ya mulak kii iqatisaadii ya sayaasii bechainii ka tazakiraa ho ya shahr ke muKhtlif tabko.n ke majlisii zindgii ke kisii pahluu ka naqsha Khusuusan haz liyaa, tanziya ya hajviih andaaz me.n khiinchaa gayaa ho
  • (majaazan) shahr ke li.e fitna aur hangaamaa, nazam kii vo sinaf jis me.n muKhtlif tabko.n aur muKhtlif pesho.n se taalluq rakhne vaale la.Dko.n ke husn-o-jamaal aur un kii dilkash adaa.o.n ka byaan hotaa tha
  • vo shaKhs jo apne husn-o-jamaal ke baa.is aashuub zada-e-shahr-o-fitnaa-e-dahar ho

English meaning of shahr-aashob

Noun, Masculine

  • a poem that bemoans the disturbances or social and economic decline of a city or country, a poem on a ruined city, a disturber of the peace of a city
  • ( Metaphorically) a mistress, beloved, beautiful person, which is causes to ruined city

Adjective

  • the disturber of the tranquility of the city

शहर-आशोब के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • अ. फा. वि. वह पद्य जिसमें काव्यकला की अनाड़ियों के हाथों दुर्गति का वर्णन हो।
  • कविता की एक किस्म जिसमें राज्य की कुव्यवस्था, शासक की हीनता और प्रजा की दुर्गति का वर्णन होता है
  • (लाक्षणिक) शहर के लिए शांति भंग करने वाला, कविता एक प्रकार जिसमें विभिन्न वर्गों एवं श्रेणियों और विभिन्न पेशों से संबंध रखने वाले लड़कों की सुंदरता और उनकी दिलकश अदाओं का वर्णन होता था

विशेषण

  • वो व्यक्ति जिसकी सुंदरता शहर की शांति भंग करने का कारण बने

شَہْر آشوب سے متعلق دلچسپ معلومات

شہر آشوب اردو شاعری کی ایک کلاسیکی صنف سخن ہے جو ایک زمانے میں بہت لکھی گئ تھی۔ یہ ایسی نظم ہوتی ہے جس میں کسی سیاسی معاشرتی اور اقتصادی بحران کی وجہ سے کسی شہر کی پریشانی اور بربادی کا حال بیان کیا گیا ہو ۔ شہر آشوب مثنوی، قصیدہ، رباعی، قطعات، مخمس اور مسدّس کی شکلوں میں لکھے گئے ہیں۔ مرزا محمد رفیع سودا اور میر تقی میرؔ کے شہر آشوب، جن میں عوام کی بے روزگاری، اقتصادی بدحالی اور دلّی کی تباہی و بربادی کا ذکر ہے، اُردو کے یادگار شہر آشوب ہیں۔ نظیر اکبرآبادی نے اپنے شہر آشوبوں میں آگرے کی معاشی بدحالی، فوج کی حالتِ زار اور شرفا کی ناقدری کا حال بہت خوبی سے پیش کیا ہے. 1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد دلّی پر جو قیامت ٹوٹی، اسے بھی دلّی کے بیشتر شعرا نے اپنا موضوع بنایا ہے، جن میں غالب، داغ دہلوی اور مولانا حالی شامل ہیں۔ 1954 میں حبیب تنویر نے نظیر اکبر آبادی کی شاعری پر مبنی اپنے مشہور ڈرامے" آگرہ بازار" میں ان کے ایک شہر آشوب کو بہت موثر ڈھنگ سے اسٹیج پر گیت کی شکل میں پیش کیا تھا۔

مصنف: عذرا نقوی

مزید دیکھیے

تلاش کیے گیے لفظ سے متعلق

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (شَہْر آشوب)

نام

ای-میل

تبصرہ

شَہْر آشوب

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)

اطلاعات اور معلومات حاصل کرنے کے لیے رکنیت لیں

رکن بنئے
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone