Pictorial Reference
Have an image that describes this word better?
Feel free to upload images to enhance visual representation of meaning. Learn More
Search results
Saved words
Vazn : 1212
Tags: Masonry
Noun, Masculine
Feel free to upload images to enhance visual representation of meaning. Learn More
اسم، مذکر
مصالحہ بمعنی Spice, Spices، اول، چہارم، پنجم، سب مفتوح۔ اردو میں یوں تلفظ کرتے ہیں گویا اس لفظ کے آخر میں ہائے ہوز نہیں ہے اور حائے حطی کا تلفظ ہائے ہوز کی طرح ( بروزن ’’پیالہ‘‘) کیا جاتا ہے۔ ضامن علی جلال لکھتے ہیں کہ یہ لفظ عربی’’مصالح‘‘ پر مبنی معلوم ہوتا ہے۔ ان کے تتبع میں ’’نور‘‘ اور دیگر کئی لغات نے یہی موقف اختیار کیا ہے۔ بظاہر ان لوگوں کا خیال ہے کہ عربی لفظ ’’مصلحت‘‘ کی جمع ’’مصالح‘‘ کو اردو میں لے لیا گیا ہے اور معنی بدل دئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر عبد الستار صدیقی کا بھی یہی خیال تھا۔ ان لوگوں کا خیال یہ بھی تھاکہ اردو میں’’مسالا‘‘ لکھنا چاہئے۔ یہ بات کہیں صاف نہیں ہوئی کہ عربی ’’مصالح‘‘ جو بالکل مختلف لفظ ہے اور جس میں لام مکسور ہے، اردو کا ’’مصالح‘‘ مع لام مفتوح کیسے بن گیا اور اس کے معنی اس قدر مختلف کیوں کر ہوئے؟ اور یہ بات بھی صاف نہیں ہوئی کہ اگر یہ لفظ عربی’’مصالح‘‘ ہے اگرچہ اردو میں اس کے معنی بدلے ہوئے ہیں، تو پھراسے ’’مسالا‘‘ کیوں لکھا جائے؟ جیسا کہ اوپر کی عبارت سے ظاہر ہے، اردو کے جدید علما نے اس معاملے میں بہت الجھن پیدا کردی ہے۔ جھگڑے کی بنا یہ ہے کہ اگر Spices کے معنی میں ’’مصالحہ‘‘ عربی میں نہیں ہے، تو پھر اردو میں کیونکر ہو؟ اسی لئے کئی لوگوں نے ’’مصالحہ‘‘ کی جگہ ’’مسالہ‘‘ تجویز کیا۔ لیکن اب جھگڑا یہ پڑا کہ ’’مسالہ‘‘ میں ’’ہائے مختفی‘‘ ہے اور ’’ہندی‘‘ میں ہائے مختفی ہے نہیں، لہٰذا اسے’’مسالا‘‘ لکھنا چاہئے۔ ’’نور‘‘ میں تو’’مصالح/مصالحہ‘‘ درج ہی نہیں کیا گیا۔ صاحب ’’نور‘‘ نے لکھا ہے کہ دلی میں ’’مصالح‘‘ رائج ہے لیکن چونکہ تلفظ اور املا میں مطابقت نہیں لہٰذا تلفظ کی مطابقت کرتے ہوئے لکھنؤ والوں کی طرح ’’مسالا‘‘ لکھنا چاہئے۔ صاحب ’’نور‘‘ نے یہ بات نظر انداز کردی کہ تلفظ کی حد تک تو ’’ص/س‘‘ اور ’’ہ/الف‘‘ ایک ہی ہیں، پھر یہ کیوں کر طے ہو کہ صحیح املا ’’مسالا‘‘ ہے، ’’مصالا/مصالہ/مسالہ‘‘ نہیں؟ دوسری بات یہ بھی دھیان میں رکھنے کی ہے کہ ہائے مختفی کیا ہے اور کہاں ہے، اس کے بارے میں بھی ہمارے ماہرین کا ذہن صاف نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ’’مسالہ‘‘ جیسے لفظوں میں ہائے مختفی ہے ہی نہیں۔ تفصیل کے لئے اس کتاب میں اندراج ’’ہائے مختفی‘‘ ملاحظہ ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ پرانے زمانے میں ’’مصالح‘‘ ہی رائج تھا۔ ’’مصالحہ‘‘ بعد کی صورت ہے۔ اور ’’مسالا/مسالہ‘‘ تھا ہی نہیں۔ چنانچہ شیکسپیئر کے لغت میں نہ ’’مصالحہ‘‘ ہے اور نہ ’’مسالہ/ مسالا‘‘، صرف ’’مصالح‘‘ درج ہے۔ ٹامپسن نے بھی صرف ’’مصالح‘‘ لکھا ہے اور لام پر زیر دکھایا ہے۔ پلیٹس کے یہاں بنیادی اندراج ’’مصالح‘‘ ہے، لیکن اس نے ’’مسالا‘‘ اور’’مصالا‘‘ بھی لکھے ہیں اور بتایا ہے کہ یہ ’’مصالح‘‘ کی تصحیف ہیں۔ بہرحال، بعد میں کسی بنا پر’’مصالح‘‘ سے ’’مصالحہ‘‘ بن گیا اور یہی اردو کا روز مرہ ٹھہرا، لیکن ’’مصالحہ‘‘ کے معنی وہی رہے جو’’مصالح‘‘ کے تھے ۔ یہ خیال غلط ہے کہ اردو ’’مصالح/مصالحہ‘‘ کی اصل عربی لفظ ’’مصلحت‘‘ کی جمع ہے۔ اصل یہ ہے کہ یہ لفظ عربی ’’مصلح‘‘ (بمعنی’’سدھارنے والا‘‘) کی جمع ہے ۔ ’’مصالح‘‘ (مع اول مفتوح، چہارم مکسور) کے معنی ہیں: ’’چیز ہا کہ بداں ا صلاح چیزہا دہند، ضد مفاسدہ‘‘ (’’منتخب اللغات‘‘)۔ یعنی عربی میں ’’مَصالِح‘‘ وہ چیزیں ہیں جن سے دوسری چیزوں کو درست کیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ہمارا مصالحہ یہی کام کرتا ہے کہ وہ کھانے کی چیزوں کو درست بناتا ہے۔ فارسی میں لفظ ’’مصالح‘‘ ( میم مفتوح، لام مکسور) دو معنی میں موجود ہے: اول، وہ چیزیں جو عمارت بنانے میں استعمال ہوتی ہیں، اور دوم، وہ چیزیں جو کھانے کو لذیذ بناتی ہیں۔ انھیں ’’مصالح گرم‘‘ کہتے ہیں (’’بہارعجم‘‘، ’’فرہنگ آنند راج‘‘)۔ یہاں سے ہمارے روز مرہ ’’گرم مصالحہ‘‘ کی بھی اصل معلوم ہوئی، کہ مصالحہ وہ چیز ہے جس سے کھانا ’’گرم‘‘ یعنی لذیذ ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ ہم اوپر لکھ چکے ہیں، شروع شروع میں اردو کا لفظ ’’مصالح‘‘ تھا، بعد میں’’مصالحہ‘‘ ہوگیا۔ دہلی میں اکثر لوگ، اور دہلی کے باہر بھی بہت سے لوگ ’’مصالحہ‘‘ ہی لکھتے ہیں۔ لیکن ’’مسالا/ مسالہ‘‘ کے ذریعہ خلط مبحث پیدا ہونے کی وجہ سے اب ’’مسالا/مسالہ‘‘ بھی لکھا جانے لگا۔ ’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں جو شواہد ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ متذکرہ بالا تمام معنی میں (اور کئی دوسرے معنی میں بھی) ’’مصالحہ‘‘ زیادہ مقبول املا تھا اور آج بھی اسے نا مقبول نہیں کہہ سکتے۔ آج کل زیادہ تر لوگ Spices کے معنی میں’’مصالحہ‘‘ اور ’’مصالحہ جات‘‘ لکھتے ہیں اور کپڑوں وغیرہ پر جو سونا، چاندی، گوٹا، بادلہ، ستارہ وغیرہ لگایا جاتا ہے، اس کے لئے ’’مسالہ/مسالا‘‘ لکھتے ہیں۔ عمارت بنانے میں جو چونا، گارا، سیمنٹ استعمال ہوتا ہے اسے بھی’’مسالہ/مسالا‘‘ لکھتے ہیں۔ اسی طرح، محاورہ ’’مرچ مسالہ لگانا‘‘ ہے (بمعنی کسی بات کو بڑھانا چڑھانا)۔ اسے عام طور پر برے معنی میں برتتے ہیں : انھوں نے میری باتیں خوب مرچ مسالہ لگا کر سب سے کہیں۔ کسی معاملے کے نکات وغیرہ، یعنی Matter کے معنی میں صرف ’’مسالہ‘‘ لکھتے ہیں، مثلاً: مجھے ان کے خلاف بہت کچھ مسالہ مل گیا ہے۔ مندرجہ بالا سب استعمالات اور محاورے آج بالکل درست ہیں۔ ملحوظ رہے کہ ’’مصالحہ‘‘ کے اور بھی بہت سے معنی ہیں، مثلاً کوئی بھی کیمیائی مرکب، پاؤڈر، دھنیا وغیرہ جو محرم میں بانٹتے ہیں۔ ان سب معنی میں’’مصالحہ‘‘ لکھنا بہتر ہے لیکن ’’مسالہ‘‘ کو غلط نہ کہیں گے۔ ’’مسالہ/مسالا‘‘ میں ہائے مختفی کی بحث کے لئے دیکھئے، ’’ہائے مختفی‘‘۔
ماخذ: لغات روز مرہ
مصنف: شمس الرحمن فاروقی
Showing search results for: English meaning of masaliha
Citation Index: See the sources referred to in building Rekhta Dictionary
Name
Display Name
Attach Image
Do you really want to delete these records? This process cannot be undone
The Rekhta Dictionary is a significant initiative of Rekhta Foundation towards preservation and promotion of Urdu language. A dedicated team is continuously working to make you get authentic meanings of Urdu words with ease and speed. Kindly donate to help us sustain our efforts towards building the best trilingual Urdu dictionary for all. Your contributions are eligible for Tax benefit under section 80G.