نظم کی وہ صنف جس میں مدح، وعظ نصحیت، تعریف بہار، بے ثباتی روزگار یا شکایت زمانہ کے مضامین بیان کیے جائیں، اس کے مطلع کے دو مصرعوں اور ہر شعر کے مصرع ثانی کا ہم قافیہ ہونا ضروری ہے، عموماً قصیدے میں مدحیہ مضمون ہوتا ہے، اس میں روایتآٓ چند امور کا لحاظ رکھا جاتا ہے، مثلاً: اوّل تشبیب یعنی تمہید، دوم حسن تخلیص یا گریز یعنی تمہید سے مضمون مدح کی طرف مڑنا، سوم تعریف محدوح، چہارم حسن الطلب، پنجم دعا، قصیدہ کئی طرح کا ہوتا ہے، جیسے بہاریہ، حالیہ، فخریہ وغیرہ جو بہار، حالات زمانہ یا فخر و تعلی سے منسوب ہے، بعض اوقات جب قصیدے کے آخر میں حرف روی اس طرح واقع ہو کہ اس کے بعد ردیف نہ آئے تو اس سے بھی قصیدہ منسوب ہو جاتا، مثلاً: الفیہ، لامیہ وغیرہ یعنی الف کی یا لام کی روی والا قصیدہ، عام بول چال میں ہر طرح کے تعریفی کلمات یا نثری عبارت کو بھی قصیدہ کہہ دیتے ہیں